صحيح مسلم
کتاب فَضَائِلِ الْقُرْآنِ وَمَا يَتَعَلَّقُ بِهِ
قرآن کے فضائل اور متعلقہ امور
54. باب مَعْرِفَةِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ كَانَ يُصَلِّيهِمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعْدَ الْعَصْرِ:
54. باب: عصر کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو دو رکعتیں پڑھا کرتے تھے ان کا بیان۔
حدیث نمبر: 1933
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ بُكَيْرٍ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، وعَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَزْهَرَ، والْمِسْوَرَ بْنَ مَخْرَمَةَ أَرْسَلُوهُ إِلَى عَائِشَةَ زَوْجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالُوا: اقْرَأْ عَلَيْهَا السَّلَامَ مِنَّا جَمِيعًا، وَسَلْهَا، عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، وَقُلْ إِنَّا أُخْبِرْنَا أَنَّكِ تُصَلِّينَهُمَا، وَقَدْ بَلَغَنَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُمَا، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَكُنْتُ أَصْرِفُ مَعَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ النَّاسَ عَنْهَا، قَالَ كُرَيْبٌ: فَدَخَلْتُ عَلَيْهَا وَبَلَّغْتُهَا مَا أَرْسَلُونِي بِهِ، فَقَالَتْ: سَلْ أُمَّ سَلَمَةَ، فَخَرَجْتُ إِلَيْهِمْ فَأَخْبَرْتُهُمْ بِقَوْلِهَا، فَرَدُّونِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِمِثْلِ مَا أَرْسَلُونِي بِهِ إِلَى عَائِشَةَ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ : سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَنْهَى عَنْهُمَا، ثُمَّ رَأَيْتُهُ يُصَلِّيهِمَا، أَمَّا حِينَ صَلَّاهُمَا فَإِنَّهُ صَلَّى الْعَصْرَ، ثُمَّ دَخَلَ وَعِنْدِي نِسْوَةٌ مِنْ بَنِي حَرَامٍ مِنْ الْأَنْصَارِ، فَصَلَّاهُمَا فَأَرْسَلْتُ إِلَيْهِ الْجَارِيَةَ، فَقُلْتُ: قُومِي بِجَنْبِهِ فَقُولِي لَهُ: تَقُولُ أُمُّ سَلَمَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَسْمَعُكَ تَنْهَى، عَنْ هَاتَيْنِ الرَّكْعَتَيْنِ وَأَرَاكَ تُصَلِّيهِمَا، فَإِنْ أَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخِرِي عَنْهُ، قَالَ: فَفَعَلَتِ الْجَارِيَةُ فَأَشَارَ بِيَدِهِ فَاسْتَأْخَرَتْ عَنْهُ، فَلَمَّا انْصَرَفَ، قَالَ: " يَا بِنْتَ أَبِي أُمَيَّةَ سَأَلْتِ، عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ، إِنَّهُ أَتَانِي نَاسٌ مِنْ عَبْدِ الْقَيْسِ بِالْإِسْلَامِ مِنْ قَوْمِهِمْ، فَشَغَلُونِي، عَنِ الرَّكْعَتَيْنِ اللَّتَيْنِ بَعْدَ الظُّهْرِ فَهُمَا هَاتَانِ ".
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام کریب سے روایت ہے کہ عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ، عبدالرحمان بن ازہر، مسور بن مخرمہ رضی اللہ عنہ انھیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا اور کہا کہ ہم سب کی طرف سے انھیں سلام عرض کرنا اور ان سے عصر کے بعد کی دو رکعت کے بارے میں پوچھنا اور کہنا کہ ہمیں خبر ملی ہے کہ آ پ یہ (دو رکعتیں) پڑھتی ہیں۔ جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے ہم تک یہ خبر پہنچی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے روکا ہے۔ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں تو حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے ساتھ مل کر لوگوں کو ان سے روکا کرتا تھا۔کریب نے کہا: میں حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان حضرات نے جو پیغام د ے کر مجھے بھیجا تھا میں نے ان تک پہنچایا۔انھوں نے جواب دیا ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھو۔میں نکل کر ان حضرات کے پاس لوٹا اور انھیں ان کے جواب سے آگاہ کیا۔ان حضرات نے مجھے وہی پیغام دے کر حضرت اسلمہ رضی اللہ عنہا کی طرف بھیج دیا جس طرح حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجاتھا، اس پر ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے جواب دیا۔میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا تھا کہ آپ ان دو رکعتوں سے روکتے تھے، پھر میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ دو رکعتیں پڑھتے ہوئے دیکھا، ہاں، آپ نے جب یہ دو رکعتیں پڑھیں تھیں اس وقت آپ عصر کی نماز پڑھ چکے تھے، پھر (عصر پڑھ کر) آپ (میرے گھر میں) داخل ہوئے جبکہ میرے پاس انصار کے قبیلے بنو حرام کے قبیلے کی کچھ عورتیں موجودتھیں، آ پ نے یہ دو رکعتیں ادا (کرنی شروع) کیں تو میں نے آپ کے پاس خادمہ بھیجی اور (اس سے) کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ایک جانب جا کر کھڑی ہوجاؤ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کرو کہ اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ام سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں آپ سے سنتی رہی ہوں کہ آپ (عصر کے بعد) ان دو رکعتوں سے منع فرماتے تھے اور اب میں آپ کو پڑھتے ہوئےدیکھ رہی ہوں؟اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ سے اشارہ فرمائیں تو پیچھے ہٹ (کرکھڑی ہو) جانا۔اس لڑکی نے ایسے ہی کیا، آپ نے ہاتھ سے اشارہ فرمایا، وہ آپ سے پیچھے ہٹ (کر کھڑی ہو) گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سلام پھیراتو فرمایا: "اے ابو امیہ (حذیفہ بن مغیرہ مخزومی) کی بیٹی!تم نے عصر کے بعد کی دورکعتوں کے بارے میں پوچھا ہے، تو (معاملہ یہ ہے کہ) بنو عبدالقیس کے کچھ افراد اپنی قوم کے اسلام (لانے کی اطلاع) کے ساتھ میرے پاس آئے، اور انھوں نے مجھے ظہر کی بعد کی دورکعتوں سے مشغول کردیا، یہ وہی دو رکعتیں ہیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 834
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1934
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وقُتَيْبَةُ وعَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ ، أَخْبَرَنِي مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ أَبِي حَرْمَلَةَ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ ، " أَنَّهُ سَأَلَ عَائِشَةَ ، عَنِ السَّجْدَتَيْنِ اللَّتَيْنِ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّيهِمَا بَعْدَ الْعَصْرِ "، فَقَالَتْ: " كَانَ يُصَلِّيهِمَا قَبْلَ الْعَصْرِ، ثُمَّ إِنَّهُ شُغِلَ عَنْهُمَا أَوْ نَسِيَهُمَا فَصَلَّاهُمَا بَعْدَ الْعَصْرِ، ثُمَّ أَثْبَتَهُمَا وَكَانَ إِذَا صَلَّى صَلَاةً أَثْبَتَهَا ". قَالَ يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ: قَالَ إِسْمَاعِيلُ: " تَعْنِي دَاوَمَ عَلَيْهَا ".
یحییٰ بن ایوب، قتیبہ، اور علی بن حجر نے اسماعیل بن جعفر سے حدیث بیان کی، ابن ایوب نے کہا: ہمیں اسماعیل نے حدیث سنائی، کہا مجھے محمد بن ابی حرملہ نے خبر دی، انھوں نےکہا، مجھے ابو سلمہ نے خبر دی کہ انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے ان دو ر کعتوں کے بارے میں پوچھا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کے بعد پڑھتے تھے۔انھوں نےکہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دو رکعتیں (ظہر کے بعد) عصر سے پہلے پڑھتے تھے، پھر ایک دن ان کے پڑھنے سے مشغول ہوگئے یا انھیں بھول گئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وہ عصر کے بعد پڑھیں، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں قائم رکھا کیونکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کوئی نماز (ایک دفعہ) پڑھ لیتے تو اسے قائم رکھتے تھے۔ یحییٰ بن ایوب نے کہا: اسماعیل نے کہا (اثبتہا اسے قائم رکھتے تھے) سے مراد ہے: آپ اس پر ہمیشہ عمل فرماتے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 835
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1935
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، جَمِيعًا، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " مَا تَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ عِنْدِي قَطُّ ".
عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے ہاں عصر کے بعد دو رکعتیں کبھی نہیں چھوڑیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 835
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1936
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ . ح وحَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ مُسْهِرٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو إسحاق الشَّيْبَانِيُّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْأَسْوَدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: " صَلَاتَانِ مَا تَرَكَهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي قَطُّ سِرًّا وَلَا عَلَانِيَةً: رَكْعَتَيْنِ قَبْلَ الْفَجْرِ، وَرَكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ".
عبدالرحمان بن اسود نے اپنے والد اسود سے اور انھوں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انھوں نے کہا: دو نمازیں ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے گھر میں انھیں رازداری سے اور اعلانیہ کبھی ترک نہیں کیا: دو رکعتیں فجر سے پہلے اور دو رکعتیں عصر کے بعد۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 835
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 1937
وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَ ابْنُ الْمُثَنَّى: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ أَبِي إسحاق ، عَنْ الْأَسْوَدِ ، ومَسْرُوقٍ ، قَالَا: نَشْهَدُ عَلَى عَائِشَةَ ، أَنَّهَا قَالَتْ: " مَا كَانَ يَوْمُهُ الَّذِي كَانَ يَكُونُ عِنْدِي، إِلَّا صَلَّاهُمَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِي، تَعْنِي الرَّكْعَتَيْنِ بَعْدَ الْعَصْرِ ".
ابو اسحاق نے اسود اور مسروق سے روایت کی، ان دونوں نے کہا: ہم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے بارے میں گواہی دیتے ہیں کہ انھوں نے کہا: کوئی دن جس میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس ہوتے تھے ایسا نہ تھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دو رکعتیں نہ پڑھی ہوں۔ان کی مراد عصر کے بعد کی دو رکعتوں سے تھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 835
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة