صحيح مسلم
كِتَاب الْكُسُوفِ
سورج اور چاند گرہن کے احکام
1. باب صَلاَةِ الْكُسُوفِ:
1. باب: کسوف کی نماز کا بیان۔
حدیث نمبر: 2089
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَنَسٍ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَاللَّفْظُ لَهُ قَال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ فَأَطَالَ الْقِيَامَ جِدًّا، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ جِدًّا، وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ قَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَامَ فَأَطَالَ الْقِيَامَ، وَهُوَ دُونَ الْقِيَامِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ رَكَعَ فَأَطَالَ الرُّكُوعَ، وَهُوَ دُونَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ سَجَدَ ثُمَّ انْصَرَفَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، فَخَطَبَ النَّاسَ فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، وَإِنَّهُمَا لَا يَنْخَسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهُمَا فَكَبِّرُوا وَادْعُوا اللَّهَ، وَصَلُّوا وَتَصَدَّقُوا يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ، إِنْ مِنْ أَحَدٍ أَغْيَرَ مِنَ اللَّهِ أَنْ يَزْنِيَ عَبْدُهُ أَوْ تَزْنِيَ أَمَتُهُ، يَا أُمَّةَ مُحَمَّدٍ وَاللَّهِ لَوْ تَعْلَمُونَ مَا أَعْلَمُ لَبَكَيْتُمْ كَثِيرًا وَلَضَحِكْتُمْ قَلِيلًا، أَلَا هَلْ بَلَّغْتُ ". وَفِي رِوَايَةِ مَالِكٍ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ ".
‏‏‏‏ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں سورج گہن ہوا، سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں کھڑے ہوئے اور بہت دیر تک قیام کیا، پھر رکوع کیا اور بہت لمبا رکوع کیا، پھر سر اٹھایا، اور دیر تک کھڑے رہے، اور بہت قیام کیا، مگر پہلے قیام سے کم، پھر رکوع کیا، مگر پہلے رکوع سے کم، پھر سجدہ کیا (یہ ایک رکعت میں دو رکوع ہوئے۔ اور شافعی رحمہ اللہ کا یہی مذہب ہے) پھر کھڑے ہوئے اور دیر تک قیام کیا مگر قیام اول سے کم۔ پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا مگر پہلے رکوع سے کم۔ پھر سر اٹھایا اور دیر تک کھڑے رہے، مگر قیام اول سے کم، پھر رکوع کیا اور لمبا رکوع کیا، مگر پہلے رکوع سے کم، (یہ بھی دو رکوع ہوئے) پھر سجدہ کیا اور فارغ ہوئے اور آفتاب اتنے میں کھل گیا تھا۔ پھر لوگوں پر خطبہ پڑھا اور اللہ کی حمد و ثناء بیان کی اور فرمایا: سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں۔ اور ان میں گہن نہیں لگتا کسی کی موت سے، نہ زندگی سے۔ پھر جب تم گہن دیکھو تو اللہ کی بڑائی بیان کرو اور اس سے دعا کرو اور نماز پڑھو اور خیرات کرو۔ اے امت محمد! اللہ سے بڑھ کر کوئی غیرت والا نہیں اس بات میں کہ اس کا غلام یا باندی زنا کرے۔ اے محمد کی امت! اللہ کی قسم ہے جو میں جانتا ہوں اگر تم جانتے ہوتے تو بہت روتے اور تھوڑا ہنستے۔ سن لو! میں نے اللہ کا حکم پہنچا دیا۔ اور مالک کی روایت میں یہ ہے کہ سورج اور چاند دونوں اللہ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْكُسُوفِ/حدیث: 2089]
ترقیم فوادعبدالباقی: 901
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2090
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَزَادَ، ثُمَّ قَالَ: " أَمَّا بَعْدُ فَإِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ "، وَزَادَ أَيْضًا: " ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ فَقَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ ".
ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ سے اسی سند کے ساتھ (سابقہ حدیث کے مانند) روایت کی اور اس میں یہ اضافہ کیا پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "امابعد (حمد و صلاۃ کے بعد)!بلا شبہ سورج اور چاند اللہ کی نشانیوں میں سے دونشانیاں ہیں۔"اور یہ بھی اضافہ کیا: پھر آپ نے اپنے دونوں ہاتھا اٹھا ئے اور فرمایا: "اے اللہ!کیا میں نے (پیغام) اچھی طرح پہنچا دیا؟"
ترقیم فوادعبدالباقی: 901
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2091
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنِي ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ يُونُسَ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَائِشَةَ زَوجِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: خَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي حَيَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمَسْجِدِ، فَقَامَ وَكَبَّرَ وَصَفَّ النَّاسُ وَرَاءَهُ، فَاقْتَرَأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا، ثُمَّ رَفَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ "، ثُمَّ قَامَ فَاقْتَرَأَ قِرَاءَةً طَوِيلَةً هِيَ أَدْنَى مِنَ الْقِرَاءَةِ الْأُولَى، ثُمَّ كَبَّرَ فَرَكَعَ رُكُوعًا طَوِيلًا هُوَ أَدْنَى مِنَ الرُّكُوعِ الْأَوَّلِ، ثُمَّ قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ، رَبَّنَا وَلَكَ الْحَمْدُ "، ثُمَّ سَجَدَ، وَلَمْ يَذْكُرْ أَبُو الطَّاهِرِ، ثُمَّ سَجَدَ، ثُمَّ فَعَلَ فِي الرَّكْعَةِ الْأُخْرَى مِثْلَ ذَلِكَ، حَتَّى اسْتَكْمَلَ أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ، وَانْجَلَتِ الشَّمْسُ قَبْلَ أَنْ يَنْصَرِفَ، ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ النَّاسَ فَأَثْنَى عَلَى اللَّهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ آيَتَانِ مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، لَا يَخْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، فَإِذَا رَأَيْتُمُوهَا فَافْزَعُوا لِلصَّلَاةِ "، وَقَالَ أَيْضًا: " فَصَلُّوا حَتَّى يُفَرِّجَ اللَّهُ عَنْكُمْ "، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " رَأَيْتُ فِي مَقَامِي هَذَا كُلَّ شَيْءٍ وُعِدْتُمْ، حَتَّى لَقَدْ رَأَيْتُنِي أُرِيدُ أَنْ آخُذَ قِطْفًا مِنَ الْجَنَّةِ حِينَ رَأَيْتُمُونِي جَعَلْتُ أُقَدِّمُ "، وقَالَ الْمُرَادِيُّ: " أَتَقَدَّمُ وَلَقَدْ رَأَيْتُ جَهَنَّمَ يَحْطِمُ بَعْضُهَا بَعْضًا حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ، وَرَأَيْتُ فِيهَا ابْنَ لُحَيٍّ وَهُوَ الَّذِي سَيَّبَ السَّوَائِبَ ". وَانْتَهَى حَدِيثُ أَبِي الطَّاهِرِ عِنْدَ قَوْلِهِ: " فَافْزَعُوا لِلصَّلَاةِ "، وَلَمْ يَذْكُرْ مَا بَعْدَهُ.
حرملہ بن یحییٰ نے مجھے حدیث بیان کی، (کہا) مجھے ابن وہب نے یونس سے خبر دی نیز ابو طاہر اور محمد بن سلمہ مرادی نے کہا: ابن وہب نے یو نس سے حدیث بیان کی انھوں نے ابن شہاب سے روا یت کی انھوں نے کہا مجھے عروہ بن زبیر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دی انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات مبارکہ میں سورج کو گرہن لگا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر مسجد میں تشریف لے گئے آپ نماز کے لیے کھڑے ہو گئے اور تکبیر کہی اور لو گ آپ کے پیچھے صف بستہ ہو گئے پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے طویل قراءت فر ما ئی پھر آپ نےاللہ اکبرکہا اور ایک لمبا رکو ع کیا پھر آپ نے اپنا سر اٹھا یا اور سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد کہا پھر آپ نے قیام کیا اور ایک طویل قراءت کی یہ پہلی (قراءت) سے کچھ کم تھی پھر اللہ اکبرکہا اور کہہ کر طویل رکوع کیا یہ پہلے رکوع سے کچھ کم تھا پھر سمع اللہ لمن حمدہ ربنا ولک الحمد کہا پھر سجدہ کیا اور ابو طاہر نے (ثم سجدہ) (پھر آپنے سجدہ کیا) کے الفا ظ نہیں کہے۔پھر دوسری رکعت میں بھی اسی طرح کیا حتیٰ کہ چار رکوع اور چار سجدے مکمل کیے اور آپ کے سلام پھیرنے سے پہلے سورج روشن ہو گیا پھر آپ کھڑے ہو ئے اور لو گوں کو خطاب فرمایا اور اللہ تعا لیٰ کی (ایسی) ثنا بیان کی جو اس کے شایان شان تھی پھر فرمایا "سورج اور چاند اللہ تعا لیٰ کی نشانیوں میں سے دو نشانیاں ہیں انھیں کسی کی مو ت کی وجہ سے گرہن لگتا ہے نہ کسی کی زندگی کی وجہ سے جب تم انھیں (گرہن میں) دیکھو تو فوراًنماز کی طرف لپکو۔"آپ نے یہ بھی فرمایا: "اور نماز پڑھتے رہو یہاں تک کہ اللہ تمھارے لیے کشادگی کر دے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "میں نے اپنی اس جگہ (پر ہو تے ہو ئے) ہر وہ چیز دیکھ لی جس کا تمھارے ساتھ وعدہ کیا گیا ہے حتیٰ کہ میں نے اپنے آپ کو دیکھا کہ میں جنت کا ایک گچھا لینا چاہتا ہوں اس وقت جب تم نے مجھے دیکھا تھا کہ میں قدم آگے بڑھا رہا ہوں۔اور (محمد بن سلمہ) مرادی نے "آگے بڑھ رہا ہوں "کہا۔۔۔اور میں نے جہنم بھی دیکھی اس کا ایک حصہ دوسرے حصے کو ریزہ ریزہ کر رہا تھا یہ اس وقت جب تم نے مجھے دیکھا کہ میں پیچھے ہٹا۔اور میں نے جہنم میں عمرو بن لحی کو دیکھا جس نے سب سے پہلے بتوں کی نذر کی اونٹنیاں چھوڑیں۔" ابو طا ہر کی روایت "نماز کی طرف لپکو پر ختم ہو گئی انھوں نے بعد والا حصہ بیان نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 901
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2092
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ الرَّازِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، قَالَ: قَالَ الْأَوْزَاعِيُّ أَبُو عَمْرٍو ، وَغَيْرُهُ سَمِعْتُ ابْنَ شِهَابٍ الزُّهْرِيَّ يُخْبِرُ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ " أَنَّ الشَّمْسَ خَسَفَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَبَعَثَ مُنَادِيًا الصَّلَاةُ جَامِعَةٌ فَاجْتَمَعُوا، وَتَقَدَّمَ فَكَبَّرَ وَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ ".
ابو عمرو اوزاعی اور ان کے علاوہ د وسرے (راوی، دونوں میں سے ہرایک) نے کہا: میں نے ابن شہاب زہری سے سنا، وہ عروہ سے اور وہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دے رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج کوگرہن لگ گیا تو آپ نے یہ اعلان کرنے والا (ایک شخص) بھیجاکہ"کہ نماز جمع کرنے والی ہے۔اس پر لوگ جمع ہوگئے، آپ آگے بڑھے، تکبیر تحریمہ کہی اور چار رکوعوں اور چار سجدوں کےساتھ دو رکعتیں پڑھیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 901
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2093
وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِهْرَانَ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ نَمِرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ ابْنَ شِهَابٍ يُخْبِرُ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " جَهَرَ فِي صَلَاةِ الْخُسُوفِ بِقِرَاءَتِهِ، فَصَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ ".
عبدالرحمان بن نمر نے خبر دی کہ انھوں نے ابن شہاب سے سنا، وہ عروہ اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے خبر دے رہے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃ الخسوف (چاند یاسورج گرہن کی نماز) میں بلند آوازسے قراءت کی اور دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے کرکے نماز ادا کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 901
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2094
(حديث موقوف) قَالَ قَالَ الزُّهْرِيُّ ، وَأَخْبَرَنِي كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّهُ صَلَّى أَرْبَعَ رَكَعَاتٍ فِي رَكْعَتَيْنِ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ ".
۔ (عبدالرحمان بن نمر نے ہی کہا:) زہری نے کہا: کثیر بن عباس رضی اللہ عنہ نے (اپنے بھائی حضرت عبداللہ) ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے دو رکعتوں میں چار رکوع اور چار سجدے کئے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 902
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2095
وحَدَّثَنَا حَاجِبُ بْنُ الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْوَلِيدِ الزُّبَيْدِيُّ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ: كَانَ كَثِيرُ بْنُ عَبَّاسٍ يُحَدِّثُ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ كَانَ يُحَدِّثُ عَنْ صَلَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ كَسَفَتِ الشَّمْسُ بِمِثْلِ مَا حَدَّثَ عُرْوَةُ، عَنْ عَائِشَةَ.
محمد بن ولید زبیدی نے زہری سے روایت کی، انھوں نے کہا: کثیر بن عباس رضی اللہ عنہ حدیث بیان کرتے تھےکہ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سورج گرہن والے دن کی نماز (اسی طرح) بیان کرتےتھے جس طرح عروہ نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے بیان کی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 902
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2096
وحَدَّثَنَا إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عَطَاءً يَقُولُ: سَمِعْتُ عُبَيْدَ بْنَ عُمَيْرٍ يَقُولُ: حَدَّثَنِي مَنْ أُصَدِّقُ حَسِبْتُهُ يُرِيدُ عَائِشَةَ ، أَنَّ الشَّمْسَ انْكَسَفَتْ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَ قِيَامًا شَدِيدًا يَقُومُ قَائِمًا، ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ، ثُمَّ يَرْكَعُ، ثُمَّ يَقُومُ، ثُمَّ يَرْكَعُ رَكْعَتَيْنِ فِي ثَلَاثِ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ، فَانْصَرَفَ وَقَدْ تَجَلَّتِ الشَّمْسُ، وَكَانَ إِذَا رَكَعَ، قَالَ: " اللَّهُ أَكْبَرُ "، ثُمَّ يَرْكَعُ وَإِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ، قَالَ: " سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ "، فَقَامَ فَحَمِدَ اللَّهَ، وَأَثْنَى عَلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: " إِنَّ الشَّمْسَ وَالْقَمَرَ لَا يَكْسِفَانِ لِمَوْتِ أَحَدٍ وَلَا لِحَيَاتِهِ، وَلَكِنَّهُمَا مِنْ آيَاتِ اللَّهِ، يُخَوِّفُ اللَّهُ بِهِمَا عِبَادَهُ، فَإِذَا رَأَيْتُمْ كُسُوفًا فَاذْكُرُوا اللَّهَ حَتَّى يَنْجَلِيَا ".
ابن جریج نے کہا: میں نے عطاء (بن ابی رباح) کو کہتے ہوئے سنا: میں نے عبید بن عمیر سے سنا، کہہ رہے تھے: مجھ سے اس شخص نے حدیث بیان کی جنھیں میں سچا سمجھتاہوں۔ (عطاء نے کہا:) میرا خیال ہے ان کی مراد حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے تھی۔کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں سورج کوگرہن لگ گیا تو آپ نے بڑا پُر مشقت قیام کیا۔سیدھے کھڑے ہوتے، پھر رکوع میں چلے جاتے، پھرکھڑے ہوتے۔پھر رکوع کرتے، پھر کھڑے ہوتے پھر رکوع کرتے، دو رکعتیں (تین) تین رکوع اور چار سجدوں کے ساتھ پڑھیں، پھر آپ نے سلام پھیر ا تو سورج روشن ہوچکا تھا۔جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع کرتے تو اللہ اکبرکہا کہتے اس کے بعد جب رکوع کرتے اور جب سر اٹھاتے تو" سمع اللہ لمن حمدہ " کہتے۔اسکے بعد آپ (خطبہ کے لئے) کھڑے ہوئے۔اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا بیان کی، پھر فرمایا: "سورج اور چاند نہ کسی کی موت پر بےنور ہوتے ہیں اور نہ ہی کسی کی زندگی پر بلکہ وہ اللہ کی نشانیاں ہیں، ان کے ذریعے سے وہ اپنے بندوں کو خوف دلاتا ہے، جب تم گرہن دیکھو تو اللہ کو یاد کرو حتیٰ کہ وہ روشن ہوجائیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 901
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2097
وحَدَّثَنِي أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُعَاذٌ وَهُوَ ابْنُ هِشَامٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ عَنْ عُبَيْدِ بْنِ عُمَيْرٍ ، عَنْ عَائِشَةَ ، أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى سِتَّ رَكَعَاتٍ وَأَرْبَعَ سَجَدَاتٍ ".
قتادہ نے عطاء بن ابی رباح سے، انھوں نے عبید بن عمیر سے اور انھوں نے حضر ت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے (کسوف میں) چھ رکوعوں اور چار سجدوں پر مشتمل نماز پڑھی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 901
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة