الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
18. باب التَّرْغِيبِ فِي الصَّدَقَةِ قَبْلَ أَنْ لاَ يُوجَدَ مَنْ يَقْبَلُهَا:
18. باب: صدقہ قبول کرنے والا نہ پانے سے پہلے پہلے صدقہ کرنے کی ترغیب کا بیان۔
حدیث نمبر: 2337
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى وَاللَّفْظُ لَهُ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " تَصَدَّقُوا فَيُوشِكُ الرَّجُلُ يَمْشِي بِصَدَقَتِهِ، فَيَقُولُ الَّذِي أُعْطِيَهَا لَوْ جِئْتَنَا بِهَا بِالْأَمْسِ قَبِلْتُهَا، فَأَمَّا الْآنَ فَلَا حَاجَةَ لِي بِهَا، فَلَا يَجِدُ مَنْ يَقْبَلُهَا ".
2337. حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ﷜ فرما رہے تھے: صدقہ کرو وہ وقت قریب ہے کہ آدمی اپنا صدقہ لے کر چلے گا تو جسے وہ پیش کیا جائے گا۔ وہ کہے گا اگر کل تم اسے ہمارے پا س لاتے تو میں اسے قبول کر لیتا مگر اب مجھے اس کی ضرورت نہیں۔ چنانچہ اسے کوئی ایسا آدمی نہیں ملے گا جو اسے قبول کر لے۔
حضرت حارثہ بن وہب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: صدقہ کرو، قریب ہے کہ ایسا وقت آ جائےکہ انسان اپنا صدقہ لے کر گھومے گا جس کو دے گا وہ کہے گا۔ اگر آپ ہمارے پاس کل لاتے تو میں اسے قبول کر لیتا اب تو مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے تو اس طرح اسے صدقہ قبول کرنے والا نہ ملے گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1011
حدیث نمبر: 2338
وحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بَرَّادٍ الْأَشْعَرِيُّ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ بُرَيْدٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَيَأْتِيَنَّ عَلَى النَّاسِ زَمَانٌ يَطُوفُ الرَّجُلُ فِيهِ بِالصَّدَقَةِ مِنَ الذَّهَبِ، ثُمَّ لَا يَجِدُ أَحَدًا يَأْخُذُهَا مِنْهُ، وَيُرَى الرَّجُلُ الْوَاحِدُ يَتْبَعُهُ أَرْبَعُونَ امْرَأَةً، يَلُذْنَ بِهِ مِنْ قِلَّةِ الرِّجَالِ وَكَثْرَةِ النِّسَاءِ "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ بَرَّادٍ: " وَتَرَى الرَّجُلَ ".
عبد اللہ بن براداشعری اور ابو کریب محمد بن علاء دو نوں نے کہا: ہمیں ابو اسامہ نے برید سے حدیث بیا ن کی، انھوں نے ابو بردہ سے انھوں نے حضرت موسیٰ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "لو گوں پر یقیناً ایسا وقت آئے گا جس میں آدمی سونے کا صدقہ لے کر گھومے گا پھر اسے کوئی ایسا آدمی نہیں ملے گا جو اسے اس سے لے لے اور مردوں کی قلت اور عورتوں کی کثرت کی وجہ سے ایسا اکیلا آدمی دیکھا جا ئے گا جس کے پیچھے چا لیس عورتیں ہو ں گی جو اس کی پناہ لے رہی ہو ں گی۔ابن براد کی روا یت میں (ایسا اکیلا آدمی دیکھا جا ئے گا۔کی جگہ وتری رجل (اور تم ایسےآدمی کو دیکھو گے) ہے۔
حضرت ابو موسیٰ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں پر یقیناً ایک ایسا وقت آئے گا کہ آدمی اس میں اپنا سونے کا صدقہ لے کر گھومے گا۔ پھر بھی کوئی لینے والا نہیں ملے گا۔ مردوں کی قلت اور عورتوں کی کثرت سے یہ صورت حال پیش آئے گی۔ کہ ایک آدمی کے تحفظ و پناہ میں چالیس عورتیں اس کے ساتھ ہوں گی۔ ابن براد کی روایت میں یُرٰی الرجلُ کی جگہ تَرٰى الرَجلُ آیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1012
حدیث نمبر: 2339
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْقَارِيُّ ، عَنْ سُهَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ الْمَالُ وَيَفِيضَ، حَتَّى يَخْرُجَ الرَّجُلُ بِزَكَاةِ مَالِهِ، فَلَا يَجِدُ أَحَدًا يَقْبَلُهَا مِنْهُ، وَحَتَّى تَعُودَ أَرْضُ الْعَرَبِ مُرُوجًا وَأَنْهَارًا ".
سہیل کے والد (ابو صالح) نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا "قیامت قائم نہیں ہو گی یہاں تک کہ مال بڑھ جا ئے گا اور (پانی کی طرح) بہنے لگے گا اور آدمی اپنے مال کی زکاۃ لے کر نکلے گا تو اسے ایک شخص بھی نہیں ملے گا جو اسے اس کی طرف سے قبو ل کر لے اور یہاں تک کہ عربکی سر زمین دو بارہ چرا گا ہوں اور نہروں میں بدل جا ئے گی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی حتی کہ تم میں مال بڑھ جائے گا اور پانی کی طرح بہے گا یعنی عام ہو جائے گا۔ حتی کہ آدمی اپنے مال کی زکاۃ لے کر چلے پھر ے گا۔ تو اس سے اسے کوئی قبول کرنے والا نہیں ملے گا۔ (ریگستان اور پہاڑی علاقے) چراگاہوں اور نہروں والے بن جائیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 157
حدیث نمبر: 2340
وحَدَّثَنَا أَبُو الطَّاهِرِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي يُونُسَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَقُومُ السَّاعَةُ حَتَّى يَكْثُرَ فِيكُمُ الْمَالُ فَيَفِيضَ، حَتَّى يُهِمَّ رَبَّ الْمَالِ مَنْ يَقْبَلُهُ مِنْهُ صَدَقَةً، وَيُدْعَى إِلَيْهِ الرَّجُلُ فَيَقُولُ: لَا أَرَبَ لِي فِيهِ ".
ابو یونس نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "قیامت قائم نہیں ہو گی یہا ں تک کہ تمھا رے ہاں مال کی فراوانی ہو گئی وہ مال (پانی کی طرح) بہے گا یہاں تک کہ ما ل کے مالک کو یہ فکر لا حق ہو گی کہ اس سے اس (مال) کو بطور صدقہ کو ن قبول کرےگا؟ ایک آدمی کو اسے لینے کے لیے بلا یا جا ئے گا تو وہ کہے گا: مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت اس وقت تک قائم نہیں ہو گی حتی کہ تم میں مال کی فراوانی ہو گی تو وہ عام ہو جائے گا حتی کہ مال کے مالک کو فکر و پریشانی ہوگی کہ اس سے اس کا صدقہ کون قبول کرے گا۔ اس کے لیے آدمی کو بلایا جائے گا تو وہ کہے گا، مجھے اس کی ضرورت نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 157
حدیث نمبر: 2341
وحَدَّثَنَا وَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَزِيدَ الرِّفَاعِيُّ ، واللفظ لواصل، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " تَقِيءُ الْأَرْضُ أَفْلَاذَ كَبِدِهَا أَمْثَالَ الْأُسْطُوَانِ مِنَ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ، فَيَجِيءُ الْقَاتِلُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَتَلْتُ، وَيَجِيءُ الْقَاطِعُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قَطَعْتُ رَحِمِي، وَيَجِيءُ السَّارِقُ فَيَقُولُ: فِي هَذَا قُطِعَتْ يَدِي، ثُمَّ يَدَعُونَهُ فَلَا يَأْخُذُونَ مِنْهُ شَيْئًا ".
ابو حازم نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روا یت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " زمین اپنے جگر کے ٹکڑے سونے اور چا ندی کے ستونوں کی صورت میں اگل دے گی تو قاتل آئے گا اور کہے گا کیا اس کی خا طر میں قتل کیا تھا؟رشتہ داری تو ڑنے والا آکر کہے گا: کیا اس کے سبب میں نے قطع رحمی کی تھی؟ چور آکر کہے گا: کیا اس کے سبب میرا ہا تھ کا ٹا گیا تھا؟پھر وہ اس مال کو چھوڑ دیں گے۔اور اس میں سے کچھ نہیں لیں گے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زمین اپنے جگر گوشے سونے اور چاندی کے ستونوں کی شکل میں اگل دے گی (زمین اپنے تمام خزانے باہر نکالے گی) تو قاتل آ کر (دیکھے گا) اور کہے گا۔ اس کی خاطر میں نے قتل کیا تھا رشتہ داری توڑنے والا آ کر (دیکھ کر) کہے گا۔ اس کی خاطر میں نے قطع رحمی کی، چور آ کر (دیکھ کر) کہے گا۔ اس کے سبب میرا ہاتھ کاٹا گیا پھر اس مال کو چھوڑدیں گے۔ اس میں سے کچھ بھی نہ لیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1013