صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
26. باب مَا أَنْفَقَ الْعَبْدُ مِنْ مَالِ مَوْلاَهُ:
26. باب: غلام کا اپنے مالک کے مال سے خرچ کرنا۔
حدیث نمبر: 2368
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَابْنُ نُمَيْرٍ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ جَمِيعًا، عَنْ حَفْصِ بْنِ غِيَاثٍ ، قَالَ ابْنُ نُمَيْرٍ: حَدَّثَنَا حَفْصٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ عُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: كُنْتُ مَمْلُوكًا، فَسَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَأَتَصَدَّقُ مِنْ مَالِ مَوَالِيَّ بِشَيْءٍ؟، قَالَ: " نَعَمْ وَالْأَجْرُ بَيْنَكُمَا نِصْفَانِ ".
محمد بن زید نے آبی اللحم (غفاری) رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام عمیر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں غلام تھا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: کیا میں اپنے آقاؤں کے مال میں سے کچھ صدقہ کرسکتا ہوں؟آپ نے فرمایا: "ہاں، اوراجر تم دونوں کےدرمیان آدھاآدھا (برابر برابر) ہوگا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 1025
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2369
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا حَاتِمٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْمَاعِيلَ ، عَنْ يَزِيدَ يَعْنِي ابْنَ أَبِي عُبَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ عُمَيْرًا مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، قَالَ: أَمَرَنِي مَوْلَايَ أَنْ أُقَدِّدَ لَحْمًا، فَجَاءَنِي مِسْكِينٌ فَأَطْعَمْتُهُ مِنْهُ، فَعَلِمَ بِذَلِكَ مَوْلَايَ فَضَرَبَنِي، فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَدَعَاهُ فَقَالَ: " لِمَ ضَرَبْتَهُ "، فَقَالَ: يُعْطِي طَعَامِي بِغَيْرِ أَنْ آمُرَهُ، فَقَالَ: " الْأَجْرُ بَيْنَكُمَا ".
یزید بن ابی عبید نے کہا: میں نے آبی اللحم رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام عمیر رضی اللہ عنہ سے سنا، انھوں نے کہا: مجھے میرے آقا نے گوشت کے ٹکڑے کرکے خشک کرنے کا حکم دیا، میرے پاس ایک مسکین آگیا تو میں نے اس میں سے کچھ کھلا دیا۔میرے آقا کو اس کا پتہ چل گیا۔ تو انھوں نے مجھے مارا۔اس پر میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ بات بتائی۔آپ نے اسے بلا کر پوچھا: "تم نے اسے کیوں مارا؟"اس نے کہا: میرے حکم کے بغیر میراکھانا (دوسروں کو) دیتا ہے۔توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا: " اجر تم دونوں کے درمیان ہوگا۔" (تم دونوں کو ملے گا)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1025
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

حدیث نمبر: 2370
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ ، قَالَ: هَذَا مَا حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ أَحَادِيثَ مِنْهَا، وَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا تَصُمْ الْمَرْأَةُ وَبَعْلُهَا شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَلَا تَأْذَنْ فِي بَيْتِهِ وَهُوَ شَاهِدٌ إِلَّا بِإِذْنِهِ، وَمَا أَنْفَقَتْ مِنْ كَسْبِهِ مِنْ غَيْرِ أَمْرِهِ، فَإِنَّ نِصْفَ أَجْرِهِ لَهُ ".
ہمام بن منبہ سے ر وایت ہے، کہا: یہ وہ احادیث ہیں جو ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی، پھر انھوں نے کچھ احادیث ذکر کیں، ان میں سے یہ بھی تھی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عورت اپنے خاوند کی موجودگی میں (نفلی) روزہ نہ رکھے مگر جب اس کی اجازت ہو اور اس کے گھر میں اس ک موجودگی میں (اپنے کسی محرم کو بھی) اس کی اجازت کے بغیر نہ آنے دےاور اس (عورت) نے اس کے حکم کے بغیر اس کی کمائی سے جو کچھ خرچ کیا تو یقیناً اس کا آدھا اجر اس (خاوند) کے لئے ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 1026
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة