الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
35. باب كَرَاهَةِ الْمَسْأَلَةِ لِلنَّاسِ:
35. باب: لوگوں سے سوال کرنے کی کراہت۔
حدیث نمبر: 2396
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ أَخِي الزُّهْرِيِّ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا تَزَالُ الْمَسْأَلَةُ بِأَحَدِكُمْ حَتَّى يَلْقَى اللَّهَ، وَلَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ "،
عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلیٰ نے معمر سے، انھوں نے (امام زہری کے بھائی) عبداللہ بن مسلم سے، انھوں نے حمزہ بن عبداللہ (بن عمر) سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم میں سے کسی شخص کے ساتھ سوال چمٹا رہتا ہے یہاں تک کہ وہ اللہ سے ملے گا تو اس کے چہرے پرگوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہ ہوگا۔"
حمزہ بن عبداللہ اپنے باپ سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک شخص سوال کرتا رہتا ہے حتی کہ وہ اللہ کو اس حالت میں ملے گا کہ اس کے چہرہ پر گشت کا ٹکڑا بھی نہ ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1040
حدیث نمبر: 2397
وحَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنِي إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَخِي الزُّهْرِيِّ هَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ " مُزْعَةُ ".
اسماعیل بن ابراہیم نے معمر سے اسی سند کے ساتھ یہی روایت بیان کی اور اس میں (گوشت کے) ٹکڑے کے الفاظ نہیں ہیں۔
مصنف اپنے دوسرے استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں لیکن اس میں مذعہ (ٹکڑا کا لفظ نہیں ہے۔)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1040
حدیث نمبر: 2398
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ ، عَنْ حَمْزَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا يَزَالُ الرَّجُلُ يَسْأَلُ النَّاسَ، حَتَّى يَأْتِيَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، وَلَيْسَ فِي وَجْهِهِ مُزْعَةُ لَحْمٍ ".
عبیداللہ بن ابی جعفر نے حمزہ بن عبداللہ بن عمر سے روایت کی کہ انھوں نے اپنے والد کو یہ کہتے ہوئے سنا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "آدمی لوگوں سے سوال کرتا رہتا ہے (مانگنا اس کی عادت بن جاتا ہے) یہاں تک کہ وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہ ہوگا۔"
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آدمی لوگوں سے سوال کرتا رہتا ہے (مانگنا اس کی عادت بن جاتا ہے) حتی کہ وہ قیامت کے دن اس حالت میں آئے گا کہ اس کے چہرے پر گوشت کا ایک ٹکڑا بھی نہیں ہو گا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1040
حدیث نمبر: 2399
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ عُمَارَةَ بْنِ الْقَعْقَاعِ ، عَنْ أَبِي زُرْعَةَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَأَلَ النَّاسَ أَمْوَالَهُمْ تَكَثُّرًا، فَإِنَّمَا يَسْأَلُ جَمْرًا، فَلْيَسْتَقِلَّ أَوْ لِيَسْتَكْثِرْ ".
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو شخص مال بڑھانے کے لئے لوگوں سے ان کا مال مانگتا ہے وہ آگ کے انگارے مانگتا ہے، کم (اکھٹے) کرلے یا زیادہ کرلے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو لوگوں سے ان کا مال اپنا مال بڑھانے کے لیے مانگتا ہے وہ تو بس آگ کا انگارہ مانگتا ہے کم کر لے یا بڑھالے زیادہ کر لے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1041
حدیث نمبر: 2400
حَدَّثَنِي هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ بَيَانٍ أَبِي بِشْرٍ ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " لَأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ فَيَحْطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ، فَيَتَصَدَّقَ بِهِ وَيَسْتَغْنِيَ بِهِ مِنَ النَّاسِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ رَجُلًا أَعْطَاهُ أَوْ مَنَعَهُ ذَلِكَ، فَإِنَّ الْيَدَ الْعُلْيَا أَفْضَلُ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ "،
بیان بن ابی بشر نے قیس بن ابی حازم سے اور انھوں نے حضرت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سنا: "تم میں سے کوئی شخص صبح کو نکلے اپنی پشت پر لکڑیاں اکھٹی کر لائےاور اس سے صدقہ کرے اور لوگوں (کے عطیوں) سے بے نیاز ہوجائے، وہ اس سے بہترہے کہ کسی آدمی سے مانگے، وہ (چاہے تو) اسےدے یا (چاہے تو) محروم رکھے، بلاشبہ اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے افضل ہے اور (خرچ کرے کی) ابتدا ان سے کرو جن کی تم کفالت کرتے ہو۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے کوئی شخص صبح جا کر اپنی پشت پر لکڑیاں لاد کر لے آئے اور اس سے صدقہ کرے اور لوگوں سے (مانگنے سے) بے نیاز اور مستغنی ہو جائے وہ اس سے بہتر ہے کہ کسی آدمی سے مانگے وہ اسے دے یا محروم رکھے کیونکہ اوپر والا ہاتھ نچلے ہاتھ سے افضل ہے اور (کشادہ دستی کا) آغاز اپنے زیر کفالت افراد سے کرو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1042
حدیث نمبر: 2401
وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ ، حَدَّثَنِي قَيْسُ بْنُ أَبِي حَازِمٍ ، قَالَ: أَتَيْنَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَاللَّهِ لَأَنْ يَغْدُوَ أَحَدُكُمْ فَيَحْطِبَ عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهُ "، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ بَيَانٍ.
اسماعیل نے کہا: مجھے قیس بن ابی حازم نے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: ہم حضر ت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کے پاس حاضر ہوئے تو انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ کی قسم!تم میں سے ایک صبح کو نکلے، اپنی پیٹھ پر لکڑیاں لائے اور انھیں بیچے۔۔۔پھر بیان کی حدیث کے مانند حدیث سنائی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! تم میں سے کسی کا صبح صبح جا کر اپنی پشت پر لکڑیاں لاد کر بیچنا پھر اوپر کی حدیث کے معنی حدیث بیان کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1042
حدیث نمبر: 2402
حَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَيُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَأَنْ يَحْتَزِمَ أَحَدُكُمْ حُزْمَةً مِنْ حَطَبٍ، فَيَحْمِلَهَا عَلَى ظَهْرِهِ فَيَبِيعَهَا، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ رَجُلًا يُعْطِيهِ أَوْ يَمْنَعُهُ ".
حضرت عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہ کے آزادکردہ غلام ابو عبید سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی ایندھن کا گٹھا باندھے اور اپنی پیٹھ پرلادے، اور بیچ دے، اس کے لئے اس سے بہتر ہے کہ کسی آدمی سے سوال کرے، (چاہے) وہ اسے دے یا نہ دے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی قسم! تم میں سے کوئی لکڑیوں کا گٹھا اکٹھا کرے اور اسے اپنی پیٹھ پر لاد کر بیچ دے اس کے لیے اس سے بہتر ہے کہ کسی آدمی سے سوال کرے وہ اسے دے یا محروم رکھے یعنی دے یا نہ دے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1042
حدیث نمبر: 2403
حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ ، وَسَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، قَالَ سَلَمَةُ: حَدَّثَنَا، وَقَالَ الدَّارِمِيُّ: أَخْبَرَنَا مَرْوَانُ وَهُوَ ابْنُ مُحَمَّدٍ الدِّمَشْقِيُّ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ وَهُوَ ابْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ ، عَنْ أَبِي مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيِّ ، قَالَ: حَدَّثَنِي الْحَبِيبُ الْأَمِينُ، أَمَّا هُوَ فَحَبِيبٌ إِلَيَّ، وَأَمَّا هُوَ عِنْدِي فَأَمِينٌ عَوْفُ بْنُ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيُّ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تِسْعَةً أَوْ ثَمَانِيَةً أَوْ سَبْعَةً، فَقَالَ: " أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ؟ "، وَكُنَّا حَدِيثَ عَهْدٍ بِبَيْعَةٍ، فَقُلْنَا: قَدْ بَايَعْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ؟ "، فَقُلْنَا: قَدْ بَايَعْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، ثُمَّ قَالَ: " أَلَا تُبَايِعُونَ رَسُولَ اللَّهِ؟ "، قَالَ: فَبَسَطْنَا أَيْدِيَنَا، وَقُلْنَا: قَدْ بَايَعْنَاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَعَلَامَ نُبَايِعُكَ؟ قَالَ: " عَلَى أَنْ تَعْبُدُوا اللَّهَ وَلَا تُشْرِكُوا بِهِ شَيْئًا، وَالصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ وَتُطِيعُوا، وَأَسَرَّ كَلِمَةً خَفِيَّةً، وَلَا تَسْأَلُوا النَّاسَ شَيْئًا، فَلَقَدْ رَأَيْتُ بَعْضَ أُولَئِكَ النَّفَرِ، يَسْقُطُ سَوْطُ أَحَدِهِمْ، فَمَا يَسْأَلُ أَحَدًا يُنَاوِلُهُ إِيَّاهُ ".
ابو مسلم خولانی سے روایت ہے، انھوں نے کہا: مجھ سے ایک پیارے امانت دار (شخص) نے حدیث بیان کی وہ ایساہے کہ مجھے پیارا بھی ہے اور وہ ایسا ہے کہ میرے نزدیک امانت دار بھی ہے۔یعنی حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ۔۔۔انھوں نے کہا: ہم نو، آٹھ یا سات آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے (حاضر) تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کروگے؟"اور ہم نے ابھی نئی نئی بیعت کی تھی۔تو ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ سے بیعت کرچکے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " تم اللہ کے رسول سے بیعت نہیں کرو گے؟" ہم نے عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم آپ سے بیعت کرچکے ہیں۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر فرمایا: " تم اللہ کے رسول سے بیعت نہیں کرو گے؟" تو ہم نے اپنے ہاتھ بڑھا دیئے اور عرض کی: اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !ہم (ایک بار) آپ سے بیعت کرچکے ہیں، اب کس بات پر آپ سے بیعت کریں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کروگےاور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے اور پانچ نمازوں پر، اور اس بات پر کہ اطاعت کرو گے۔اور ایک جملہ آہستہ سے فرمایا۔اور لوگوں سے کسی چیز کا سوال نہ کرو گے۔"اس کے بعد میں نے ان میں سے بعض افراد کو دیکھا کہ ان میں سے کسی کا کوڑا کرجاتا تو کسی سے نہ کہتا کہ اٹھا کر اس کے ہاتھ میں دے دے۔
ابو مسلم خالانی کہتے ہیں مجھے محبوب قابل اعتماد جو مجھے محبوب بھی ہے اور میرے نزدیک امانتدار بھی ہے عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے بتایا کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس نو آٹھ یا ساتھ آدمی تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کرو گے؟ اور ہم نے نئی نئی بیعت کی تھی۔ تو ہم نے عرض کیاصلی اللہ علیہ وسلم اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپصلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کر چکے ہیں آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت نہیں کرو گے؟ تو ہم نے اپنے ہاتھ بڑھا دئیے اور عرض کیا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہم بیعت کر چکے ہیں اب کس بات کے لیے بیعت کریں؟ آپ نے فرمایا: اس بات پر کہ تم اللہ کی عبادت کرو گے اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہیں ٹھہراؤ گے اور پانچ نمازوں کا اہتمام کرو گے اور فرمانبرداری اختیار کرو گے اور ایک بات آہستہ سے فرمائی اور لوگوں سے کوئی چیز بھی نہیں مانگو گے تو میں نے ان میں سے بعض ساتھیوں کو دیکھا ان میں سے کسی کا کوڑا گر جاتا تو کسی سے اس کے اٹھا دینے (پکڑا دینے) کے لیے نہ کہتا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1043