الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الزَّكَاةِ
زکاۃ کے احکام و مسائل
36. باب مَنْ تَحِلُّ لَهُ الْمَسْأَلَةُ:
36. باب: کس شخص کے لئے سوال کرنا جائز ہے؟
حدیث نمبر: 2404
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ كلاهما، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ يَحْيَى: أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ هَارُونَ بْنِ رِيَابٍ ، حَدَّثَنِي كِنَانَةُ بْنُ نُعَيْمٍ الْعَدَوِيُّ ، عَنْ قَبِيصَةَ بْنِ مُخَارِقٍ الْهِلَالِيِّ ، قَالَ: تَحَمَّلْتُ حَمَالَةً فَأَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَسْأَلُهُ فِيهَا، فَقَالَ: " أَقِمْ حَتَّى تَأْتِيَنَا الصَّدَقَةُ، فَنَأْمُرَ لَكَ بِهَا "، قَالَ: ثُمَّ قَالَ يَا قَبِيصَةُ: إِنَّ الْمَسْأَلَةَ لَا تَحِلُّ إِلَّا لِأَحَدِ ثَلَاثَةٍ: رَجُلٍ تَحَمَّلَ حَمَالَةً فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَهَا ثُمَّ يُمْسِكُ، وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ جَائِحَةٌ اجْتَاحَتْ مَالَهُ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ، أَوَ قَالَ: سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، وَرَجُلٌ أَصَابَتْهُ فَاقَةٌ حَتَّى يَقُومَ ثَلَاثَةٌ مِنْ ذَوِي الْحِجَا مِنْ قَوْمِهِ لَقَدْ أَصَابَتْ فُلَانًا فَاقَةٌ فَحَلَّتْ لَهُ الْمَسْأَلَةُ حَتَّى يُصِيبَ قِوَامًا مِنْ عَيْشٍ، أَوَ قَالَ: سِدَادًا مِنْ عَيْشٍ، فَمَا سِوَاهُنَّ مِنَ الْمَسْأَلَةِ يَا قَبِيصَةُ سُحْتًا، يَأْكُلُهَا صَاحِبُهَا سُحْتًا ".
حضرت قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: میں نے (لوگوں کے معاملات میں اصلاح کے لئے) ادائیگی کی ایک ذمہ داری قبول کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا کہ آپ سے اس کے لئے کچھ مانگوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ٹھہرو حتیٰ کہ ہمارے پاس صدقہ آجائے تو ہم وہ تمھیں دے دینے کا حکم دیں۔"پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اے قبیصہ!تین قسم کے افراد میں سے کسی ایک کے سوا اور کسی کے لئے سوال کرناجائز نہیں: ایک وہ آدمی جس نے کسی بڑی ادائیگی کی ذمہ داری قبول کرلی، اس کے لئے اس وقت تک سوال کرنا حلال ہوجاتا ہے حتیٰ کہ اس کو حاصل کرلے، اس کے بعد (سوال سے) رک جائے، دوسرا وہ آدمی جس پر کوئی آفت آپڑی ہو جس نے اس کا مال تباہ کردیا ہو، اس کے لئے سوال کرنا حلال ہوجاتا ہے یہاں تک کہ وہ زندگی کی گزران درست کرلے۔یا فرمایا: زندگی کی بقا کاسامان کرلے۔اور تیسرا وہ آدمی جو فاقے کا شکار ہوگیا، یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین عقلمند افراد کھڑے ہوجائیں (اور کہہ دیں) کہ فلاں آدمی فاقہ زدہ ہوگیا ہے تو اس کے لئے بھی مانگنا حلال ہوگیا یہاں تک کہ وہ درست گزران حاصل کرلے۔۔۔یا فرمایا: زندگی باقی رکھنے جتنا حاصل کرلے۔۔۔اے قبیصہ!ان صورتوں کے سوا سوال کرناحرام ہے اور سوال کرنے والا حرام کھاتا ہے۔"
حضرت قبیصہ بن مخارق ہلالی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، کہ میں نے ایک بہت بڑے تاوان یا کسی کے قرض کی ذمہ داری قبول کی اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوا کہ آپصلی اللہ علیہ وسلم سے اس کے لئے کچھ مانگوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ٹھہرو حتیٰ کہ ہمارے پاس صدقہ آ جائے تو ہم وہ تمھیں دے دینے کا حکم دیں۔ پھرآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اے قبیصہ! سوال تین قسم کے افراد میں سے کسی ایک کے لئے جائز ہے، ایک وہ آدمی جس نے کسی ادائیگی کی ذمہ داری قبول کی، تو اس کے لئے اس وقت تک سوال کرنا جائز ہے کہ وہ رقم پوری ہو جائے (اسے مل جائے) پھر وہ سوال سے باز آ جائے۔ اوردوسرا وہ آدمی جو کسی آفت کا شکار ہوا جس نے اس کا مال تباہ کرڈالا، اس کے لئے سوال کرنا جائز ہے حتی اسے ا سقدر مل جائے جس سے اس کی گزران درست ہو جائے یا اس کی گزران صحیح ہو جائےاور تیسرا وہ آدمی جو فاقے سے دو چار ہو گیا، یہاں تک کہ اس کی قوم کے تین عقلمند افراد گواہی دیں کہ فلاں آدمی فاقہ زدہ ہو گیا ہے تو اس کے لئے بھی مانگنا جائز ہے حتی کہ اس کی درست گزران پا لے۔۔ یا ا س کی گزران صحیح ہو جائے، ان صورتوں کے سوا سوال کرنا اے قبیصہ! حرام ہے اور سوال کرنے والا حرام کھاتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1044