الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
45. باب اسْتِحْبَابِ إِدَامَةِ الْحَاجِّ التَّلْبِيَةَ حَتَّى يَشْرَعَ فِي رَمْيِ جَمْرَةِ الْعَقَبَةِ يَوْمَ النَّحْرِ:
45. باب: حاجی کا قربانی کے دن جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ پڑھتے رہنے کا استحباب۔
حدیث نمبر: 3087
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل . ح وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لَهُ: قَالَ: أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ ، قَالَ: رَدِفْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، فَلَمَّا بَلَغَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الشِّعْبَ الْأَيْسَرَ الَّذِي دُونَ الْمُزْدَلِفَةِ، أَنَاخَ فَبَالَ، ثُمَّ جَاءَ فَصَبَبْتُ عَلَيْهِ الْوَضُوءَ فَتَوَضَّأَ وُضُوءًا خَفِيفًا، ثُمَّ قُلْتُ: الصَّلَاةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ: " الصَّلَاةُ أَمَامَكَ "، فَرَكِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَتَّى أَتَى الْمُزْدَلِفَةَ فَصَلَّى، ثُمَّ رَدِفَ الْفَضْلُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَدَاةَ جَمْعٍ ". (حديث موقوف) قَالَ قَالَ كُرَيْبٌ : فَأَخْبَرَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي، حَتَّى بَلَغَ الْجَمْرَةَ ".
‏‏‏‏ سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے بیٹھا عرفات سے پھر جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بائیں گھاٹی پر پہنچے مزدلفہ کے قریب تو اونٹ بٹھایا پیشاب کیا اور آئے میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر پانی ڈالا سو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہلکا وضو کیا پھر میں نے عرض کیا کہ نماز کا وقت آ گیا ہے یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز تمہارے آگے ہے۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے اور مزدلفہ آئے اور نماز پڑھی پھر فضل کو اپنے پیچھے بٹھایا صبح کو مزدلفہ کی۔ کریب نے کہا کہ خبر دی مجھے سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے کہ رسالت مآب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر لبیک پکارتے رہے یہاں تک کہ جمرہ پر پہنچے (یعنی جمرہ عقبہ پر)۔ [صحيح مسلم/كِتَاب الْحَجِّ/حدیث: 3087]
ترقیم فوادعبدالباقی: 1280
حدیث نمبر: 3088
وحَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، كلاهما عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ ، قَالَ ابْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَ الْفَضْلَ مِنْ جَمْعٍ، قَالَ: فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ ، أَنَّ الْفَضْلَ ، أَخْبَرَهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ ".
عطاء نے خبر دی (کہا:) مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے خبر دی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے فضل رضی اللہ عنہ کو اپنے (ساتھ اونٹنی پر) پیچھے سوار کیا۔ (پھر) کہا: مجھے ابن عباس رضی اللہ عنہ نے خبر دی فضل رضی اللہ عنہ نے انھیں بتا یا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ پکا رتے ر ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزدلفہ سے فضل رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو اپنے پیچھے سوار کر لیا، تو فضل نے مجھے بتایا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1281
حدیث نمبر: 3089
وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنِي اللَّيْثُ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ وَكَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ، حِينَ دَفَعُوا عَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى دَخَلَ مُحَسِّرًا وَهُوَ مِنْ مِنًى، قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ "، وَقَالَ: " لَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ "،
ابن عباس رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلا م ابو معبد نے (عبد اللہ) ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے فضل بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے (ساتھ اونٹنی پر) پیچھے سوار تھے آپ نے عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح لوگوں کے چلنے کے وقت انھیں تلقین کی: سکون سے (چلو) "اور آپ اپنی اونٹنی کو (تیز چلنے سے) روکے ہو ئے تھے حتیٰ کہ آپ وادی محسر میں دا خل ہوئے۔۔۔وہ منیٰ ہی کا حصہ ہے۔۔۔آپ نے فرما یا: " تم (دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر) ماری جا نے والی کنکریاں ضرور لے لو جن سے جمرہ عقبہ کورمی کی جا ئے گی۔" (فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ پکا رتے رہے۔
حضرت فضل بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سوار تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفہ کی شام اور مزدلفہ کی صبح، چلتے وقت لوگوں سے فرمایا: سکینت و سکون کو لازم پکڑو اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی کو (تیز چلنے سے) روکے ہوئے تھے، حتیٰ کہ وادی محسر میں داخل ہو گئے، جو منیٰ کا حصہ ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو انگلیوں کے درمیان رکھ کر پھینکنے والی کنکریاں، جمرہ مارنے کے لیے اٹھا لو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمی جمرہ تک تلبیہ کہتے رہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1282
حدیث نمبر: 3090
وَحَدَّثَنِيهِ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ لَمْ يَذْكُرْ فِي الْحَدِيثِ: وَلَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ، وَزَادَ فِي حَدِيثِهِ: وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ كَمَا يَخْذِفُ الْإِنْسَانُ.
ابن جریج سے روایت ہے: (کہا:) مجھے ابو زبیر نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، انھوں نے (اپنی) حدیث میں یہ ذکر نہیں کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کو کنکریاں مارنے تک مسلسل تلبیہ پکارتے رہے البتہ اپنی حدیث میں یہ اضافہ کیا: اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے (اس طرح) اشارہ کر رہے تھے جیسے انسان (اپنی انگلیوں سے) کنکرپھینکتا ہے۔
امام صاحب یہی روایت ایک دوسرے استاد سے بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں یہ تذکرہ نہیں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم رمی جمرہ تک تلبیہ کہتے رہے اور یہ اضافہ ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہاتھ کے اشارے سے بتا رہے تھے، جیسے چٹکی سے انسان کنکری پھینکتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1282
حدیث نمبر: 3091
وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَ: قَالَ عَبْدُ اللَّهِ ، وَنَحْنُ بِجَمْعٍ: سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، يَقُولُ فِي هَذَا الْمَقَامِ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ ".
ابو حوص نے حصین سے حدیث بیان کی، انھوں نے کثیر بن مدرک سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی، انھوں نے کہا: عبد اللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود) نے جب ہم مزدلفہ میں تھے۔کہا: میں نے اس ہستی سے سنا جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی، وہ اس مقام پر لبیک اللہم لبیک کہہ رہے تھے۔
حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی الله تعالیٰ عنہ) بیان کرتے ہیں کہ ہم مزدلفہ میں تھے، اس مقام میں، میں نے اس شخصیت سے جن پر سورہ بقرہ نازل ہوئی، یہ کہتے سنا، (لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1283
حدیث نمبر: 3092
وحَدَّثَنَا سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَخْبَرَنَا حُصَيْنٌ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ لَبَّى حِينَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ، فَقِيلَ أَعْرَابِيٌّ: هَذَا، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ: أَنَسِيَ النَّاسُ أَمْ ضَلُّوا، سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ، يَقُولُ فِي هَذَا الْمَكَانِ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ "،
ہشیم نے کہا: ہمیں حصین نے کثیر بن مدرک اشجعی سے خبر دی، انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید سے روایت کی کہ حضرت عبد اللہ رضی اللہ عنہ (بن مسعود) نے مزدلفہ سے لو ٹتے وقت تلبیہ کہا: تو کہا گیا: کیا یہ اعرابی (بدو) ہیں؟ اس پر عبد اللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کیا لوگ بھول گئے ہیں یا گمرا ہ ہو گئے ہیں؟ میں نے اس ہستی سے سنا جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی وہ اس جگہ پر لبیک اللہم لبیک کہہ رہے تھے۔
عبدالرحمٰن بن یزید رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ (بن مسعود رضی اللہ عنہما) نے مزدلفہ سے واپسی کے وقت تلبیہ پڑھا، تو کہا گیا، یہ کوئی جنگلی (بدوی) آدمی ہے تو حضرت عبداللہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا، کیا لوگ بھول گئے ہیں، یا راہ راست سے بھٹک گئے ہیں، جس شخصیت پر سورہ بقرہ اتری ہے، اس جگہ میں نے اس کو یہ کہتے سنا: (لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْكَ)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1283
حدیث نمبر: 3093
وَحَدَّثَنَاه حَسَنٌ الْحُلْوَانِيُّ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
سفیان نے ہمیں حصین سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔
امام صاحب نے اپنے ایک اور استاد سے یہی روایت نقل کی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1283
حدیث نمبر: 3094
وَحَدَّثَنِيهِ يُوسُفُ بْنُ حَمَّادٍ الْمَعْنِيُّ ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي الْبَكَّائِيَّ ، عَنْ حُصَيْنٍ ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ مُدْرِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ يَزِيدَ ، وَالْأَسْوَدِ بْنِ يَزِيدَ ، قَالَا: سَمِعْنَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، يَقُولُ بِجَمْعٍ: سَمِعْتُ الَّذِي أُنْزِلَتْ عَلَيْهِ سُورَةُ الْبَقَرَةِ هَاهُنَا، يَقُولُ: " لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ "، ثُمَّ لَبَّى وَلَبَّيْنَا مَعَهُ.
زیادبگا ئی نے حصین سے حدیث بیان کی، انھوں نے کثیر بن مدرک اشجعی سے انھوں نے عبد الرحمٰن بن یزید اور اسود بن یزید سے روایت کی، دونوں نے کہا: ہم نے حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے سنا وہ مزدلفہ میں فر ما رہے تھے۔میں نے اس ہستی سے سنا، جن پر سورہ بقرہ نازل کی گئی۔ آپ اسی جگہ لبیک اللہم لبیک کہہ رہے تھے۔ (یہ کہہ کر) انھوں (عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ) نے تلبیہ پکا را اور ہم نے بھی ان کے ساتھ تلبیہ پکارا۔
حضرت عبدالرحمٰن بن یزید اور اسود بن یزید رحمہ الله عليہما بیان کرتے ہیں، ہم نے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مزدلفہ میں سنا، وہ کہہ رہے تھے، میں نے یہاں اس شخصیت سے جس پر سورہ بقرہ اتری ہے، سنا، وہ کہہ رہے تھے: (لَبَّيْكَ اَللّٰهُمَّ لَبَّيْك)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1283