الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
46. باب التَّلْبِيَةِ وَالتَّكْبِيرِ فِي الذِّهَابِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ فِي يَوْمِ عَرَفَةَ:
46. باب: عرفہ کے دن منی سے عرفات کی طرف جاتے ہوئے تکبیر اور تلبیہ پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3095
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَحْيَى الْأُمَوِيُّ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، قَالَا جَمِيعًا: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " غَدَوْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَاتٍ، مِنَّا الْمُلَبِّي، وَمِنَّا الْمُكَبِّرُ ".
ہم سے یحییٰ بن سعید نے حدیث بیان کی، انھوں نے عبد اللہ بن ابی سلمہ سے انھوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے انھوں نے اپنے والد (عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انھوں نے کہا: ہم صبح کے وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ منیٰ سے عرفا ت گئے تو ہم میں سے کوئی تلبیہ پکارنے والا تھا اور کوئی تکبیر کہنے والا۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ منیٰ سے عرفات کی طرف چلے، ہم میں سے بعض تلبیہ کہہ رہے تھے اور بعض تکبیر کہہ رہے تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1284
حدیث نمبر: 3096
وَحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَهَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، وَيَعْقُوبُ الدَّوْرَقِيُّ ، قَالُوا: أَخْبَرَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَدَاةِ عَرَفَةَ، فَمِنَّا الْمُكَبِّرُ، وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ، فَأَمَّا نَحْنُ فَنُكَبِّرُ "، قَالَ: قُلْتُ: وَاللَّهِ لَعَجَبًا مِنْكُمْ كَيْفَ لَمْ تَقُولُوا لَهُ: مَاذَا رَأَيْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ؟.
عمر بن حسین نے عبد اللہ بن ابی سلمہ سے انھوں نے عبد اللہ بن عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی، انھوں نے کہا: عرفہ کی صبح ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے ہم میں سے کوئی تکبیر یں کہنے والا تھا اور کوئی لا الہ الا اللہ کہنے والا تھا۔البتہ ہم تکبیر یں کہہ رہے تھے۔ (عبد اللہ بن ابی سلمہ نے) کہا: میں نے کہا: اللہ کی قسم! تم پر تعجب ہے تم نے ان سے یہ کیوں نہ پو چھا کہ آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا کرتے ہو ئے دیکھا تھا؟۔
حضرت عبداللہ بن عمر رضی الله تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم عرفات کی صبح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، ہم میں سے کچھ (اَللہُ اَکْبَر)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1284
حدیث نمبر: 3097
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الثَّقَفِيِّ ، أَنَّهُ سَأَلَ أَنَسَ بْنَ مَالِكٍ ، وَهُمَا غَادِيَانِ مِنْ مِنًى إِلَى عَرَفَةَ: كَيْفَ كُنْتُمْ تَصْنَعُونَ فِي هَذَا الْيَوْمِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَقَالَ: " كَانَ يُهِلُّ الْمُهِلُّ مِنَّا، فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ، وَيُكَبِّرُ الْمُكَبِّرُ مِنَّا، فَلَا يُنْكَرُ عَلَيْهِ ".
یحییٰ بن یحییٰ نے ہمیں حدیث سنا ئی کہا: میں نے امام مالک کے سامنے قراءت کی کہ محمد بن ابی بکر ثقفی سے روایت ہے کہ انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے جب وہ دونوں صبح کے وقت منیٰ سے عرفہ جا رہے تھے دریافت کیا: آپ اس (عرفہ کے) دن میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیسے (ذکر و عبادت کر رہے تھے؟انھوں نے کہا: ہم میں سے تہلیل کہنے والا لا الہ الا اللہ کہتا تو اس پر کوئی اعترا ض نہیں کیا جا تا تھا۔اور تکبیریں کہنے والاکہتا تو اس پر بھی کوئی تکبیر نہ کی جا تی تھی۔
محمد بن ابی بکر ثقفی نے حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، جبکہ دونوں منیٰ سے عرفات کی طرف جا رہے تھے، آپ حضرات اس دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ، کیا، کیا کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا، ہم میں سے تہلیل کہنے والا، (لاَ اِلٰہَ اِلاَّ اللہ)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1285
حدیث نمبر: 3098
وَحَدَّثَنِي سُرَيْجُ بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ رَجَاءٍ ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ أَبِي بَكْرٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ : غَدَاةَ عَرَفَةَ مَا تَقُولُ فِي التَّلْبِيَةِ هَذَا الْيَوْمَ؟ قَالَ: " سِرْتُ هَذَا الْمَسِيرَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابِهِ، فَمِنَّا الْمُكَبِّرُ، وَمِنَّا الْمُهَلِّلُ، وَلَا يَعِيبُ أَحَدُنَا عَلَى صَاحِبِهِ ".
موسیٰ بن عقبہ نے کہا: مجھے محمد بن ابی بکر نے حدیث بیان کی کہا: میں نے عرفہ کی صبح حضرت انس بن ما لک رضی اللہ عنہ سے عرض کی: آپ اس دن میں تلبیہ پکارنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟انھوں نے کہا: میں کیا کہتے ہیں؟انھوں نے کہا: میں نے یہ سفر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کی معیت میں کیا، تو ہم میں سے کچھ تکبیریں کہنےوالے تھے اور کچھ لا الہ الا اللہ کہنے والے۔اور ہم میں سے کوئی بھی اپنے ساتھی (کےعمل) پر عیب نہیں لگا تا تھا۔
محمد بن ابی بکر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، میں نے عرفہ کی صبح، حضرت انس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا، آپ اس دن تلبیہ کہنے کے بارے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا، میں نے یہ مسافت یا سفر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھیوں کے ساتھ طے کیے ہے ہم میں سے کوئی (اَللہُ اَکْبَر)
ترقیم فوادعبدالباقی: 1285