الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْحَجِّ
حج کے احکام و مسائل
91. بَابُ إِخْبَارِهِ صلى الله عليه وسلم بِتَرْكِ النّاسِ الْمَدِينَةَ عَلٰي خَيْرِ مَا كَانَتْ
91. باب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خبر دینا کہ لوگ مدینہ ہی کو بخیر ہونے کے باوجود چھوڑ دیں گے۔
حدیث نمبر: 3366
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حدثنا أَبُو صَفْوَانَ ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ . ح وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، وَاللَّفْظُ لَهُ، أَخْبَرَنا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْمَدِينَةِ: " لَيَتْرُكَنَّهَا أَهْلُهَا عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ مُذَلَّلَةً لِلْعَوَافِي "، يَعْنِي: السِّبَاعَ وَالطَّيْرَ، قَالَ مُسْلِم أَبُو صَفْوَانَ: هَذَا هُوَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ يَتِيمُ ابْنِ جُرَيْجٍ عَشْرَ سِنِينَ كَانَ فِي حَجْرِهِ.
ابو صفوان اور ابن وہب نے یونس بن یزید سے، انھوں نے ابن شہاب سے، انھوں نے سعید بن مسیب سے روایت کی کہ انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہہ رہے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے بارے میں فرمایا: "اس کے رہنے والے اس کے بہترین حالت میں ہونے کے باوجود، اسے اس حالت میں چھوڑ دیں گے کہ وہ خوراک کے متلاشیوں کے قدموں کے نیچے روندا جارہا ہوگا۔"آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد درندوں اور پرندوں سے تھی۔ امام مسلمؒ نے کہا: یہ ابو صفوان، عبداللہ بن عبدالملک ہے، دس سال تک ابن جریج کا (پروردہ) یتیم، جو ان کی گود میں تھا۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ کے بارے میں فرمایا: اس کے باشندے یقینا اسے اس کی بہترین حالت میں رزق کے متلاشیوں کی ماتحتی میں چھوڑ جائیں گے، رزق کے متلاشیوں سے مراد درندے اور پرندے ہیں، امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، ابو صفوان عبداللہ بن عبدالملک یتیم تھا، اور اس نے دس سال ابن جریج کی گود میں پرورش پائی۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1389
حدیث نمبر: 3367
وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، أَنَّهُ قَالَ: أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيِّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَتْرُكُونَ الْمَدِينَةَ عَلَى خَيْرِ مَا كَانَتْ، لَا يَغْشَاهَا إِلَّا الْعَوَافِي يُرِيدُ: عَوَافِيَ السِّبَاعِ وَالطَّيْرِ، ثُمَّ يَخْرُجُ رَاعِيَانِ مِنْ مُزَيْنَةَ يُرِيدَانِ الْمَدِينَةَ، يَنْعِقَانِ بِغَنَمِهِمَا، فَيَجِدَانِهَا وَحْشًا حَتَّى إِذَا بَلَغَا ثَنِيَّةَ الْوَدَاعِ خَرَّا عَلَى وُجُوهِهِمَا ".
عقیل بن خالد نے مجھے ابن شہاب سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے خبر دی کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ لوگ مدینہ کو اس کے خیر ہونے کے باوجود چھوڑ دیں گے اور اس میں کوئی نہ رہے گا سوائے درندوں اور پرندوں کے۔ پھر قبیلہ مزینہ سے دو چرواہے اپنی بکریوں کو پکارتے ہوئے مدینہ (جانے) کا ارادہ کرتے ہوئے نکلیں گے اور وہ مدینہ کو ویران پائیں گے یہاں تک کہ جب ثنیۃ الوداع تک پہنچیں گے تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی الله تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: لوگ مدینہ کو اس کی بہترین حالت میں چھوڑ جائیں گے، اس میں صرف عوافی ٹھہریں گے، عوافی سے مراد درندے اور پرندے ہیں، پھر مزینہ قبیلے کے دو چرواہے مدینہ جانے کے ارادے سے نکلیں گے، اپنی بکریوں کو آواز دیں گے، اور اسے وحشیوں کی زمین پائیں گے، جب ثنیۃ الوداع تک پہنچیں گے، تو اپنے منہ کے بل گر پڑیں گے۔ اور یہ معنی بھی ہو سکتا ہے کہ وہ بکریوں کو وحشی پائیں گے، کیونکہ وہ مدینہ تو پہنچ ہی نہیں سکیں گے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1389