الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الرِّضَاعِ
رضاعت کے احکام و مسائل
15. باب اسْتِحْبَابِ نِكَاحِ ذَاتِ الدِّينِ:
15. باب: دیندار سے نکاح کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3635
حدثنا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالُوا: حدثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي سَعِيدُ بْنُ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم قَالَ: " تُنْكَحُ الْمَرْأَةُ لِأَرْبَعٍ: لِمَالِهَا، وَلِحَسَبِهَا، وَلِجَمَالِهَا، وَلِدِينِهَا، فَاظْفَرْ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، آپ نے فرمایا: "عورت کے ساتھ چار باتوں کی بنا پر شادی کی جاتی ہے: اس کے مال کی وجہ سے، اس کے حسب (ونسب) کی وجہ سے، اس کی خوبصورتی کی وجہ سے اور اس کے دین کی وجہ سے۔ تم دین والی کے ساتھ (شادی کر کے) ظفر مند بنو (کامیابی حاصل کرو) تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔" (یہ اس بات سے کنایہ ہے کہ تم ہمیشہ کام کرتے رہو
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: چار بنیادوں یا اسباب کی بنا پر عورت سے نکاح کیا جاتا ہے، اس کے مال کی بنا پر، اس کے حسب و خاندان کی بنا پر، اس کے حسن و جمال کی خاطر اور اس کی دین داری کے سبب۔ تم دین دار عورت سے شادی کر کے کامیابی حاصل کرو۔ تمہارے ہاتھ خاک آ لود ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1466
حدیث نمبر: 3636
وحدثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حدثنا أَبِي ، حدثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي سُلَيْمَانَ ، عَنْ عَطَاءٍ ، أَخْبَرَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَلَقِيتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فقَالَ: " يَا جَابِرُ، تَزَوَّجْتَ "، قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: " بِكْرٌ أَمْ ثَيِّبٌ "، قُلْتُ: ثَيِّبٌ، قَالَ: " فَهَلَّا بِكْرًا تُلَاعِبُهَا "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لِي أَخَوَاتٍ، فَخَشِيتُ أَنْ تَدْخُلَ بَيْنِي وَبَيْنَهُنَّ، قَالَ: " فَذَاكَ إِذَنْ إِنَّ الْمَرْأَةَ تُنْكَحُ عَلَى: دِينِهَا، وَمَالِهَا، وَجَمَالِهَا، فَعَلَيْكَ بِذَاتِ الدِّينِ تَرِبَتْ يَدَاكَ ".
عطاء سے روایت ہے، کہا: مجھے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے خبر دی، انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ایک عورت سے شادی کی، میری ملاقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے پوچھا: "جابر! تم نے نکاح کر لیا ہے؟" میں نے عرض کی: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: "کنواری ہے یا دوہاجو (شوہر دیدہ)؟" میں نے عرض کی: دوہاجو۔ آپ نے فرمایا: "باکرہ سے کیوں نہ کی، تم اس سے دل لگی کرتے؟" میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! میری بہنیں ہیں تو میں ڈرا کہ وہ میرے اور ان کے درمیان حائل ہو جائے گی، آپ نے فرمایا: "پھر ٹھیک ہے، بلاشبہ کسی عورت سے شادی (میں رغبت) اس کے دین، مال اور خوبصورتی کی وجہ سے کی جاتی ہے، تم دین والی کو چنو تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں
حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں ایک عورت سے شادی کی، پھر میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: اے جابر! شادی کر لی ہے؟ میں نے عرض کیا، جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کنواری ہے یا بیوہ؟ میں نے کہا، شوہر دیدہ ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کنواری سے نکاح کیوں نہیں کیا، اس سے اٹھکیلیاں کرتے؟ میں نے عرض کیا، میری بہت سی ہمشیرگان ہیں، مجھے اندیشہ پیدا ہوا کہیں وہ میرے اور ان کے درمیان حائل ہی نہ ہو جائے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تب ٹھیک ہے۔ کیونکہ عورت سے شادی اس کے دین، اس کے مال، اور اس کے حسن و جمال کی خاطر کی جاتی ہے۔ تم دیندار کو لازم پکڑو، تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1466