الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ
لین دین کے مسائل
18. باب كِرَاءِ الأَرْضِ بِالطَّعَامِ:
18. باب: اناج کے بدلے زمین کرایہ پر دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3945
وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ السَّعْدِيُّ ، وَيَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ وَهُوَ ابْنُ عُلَيَّةَ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَنُكْرِيهَا بِالثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ، وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى، فَجَاءَنَا ذَاتَ يَوْمٍ رَجُلٌ مَنْ عُمُومَتِي ، فَقَالَ: " نَهَانَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ لَنَا نَافِعًا وَطَوَاعِيَةُ اللَّهِ وَرَسُولِهِ أَنْفَعُ لَنَا، نَهَانَا أَنْ نُحَاقِلَ بِالْأَرْضِ، فَنُكْرِيَهَا عَلَى الثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ، وَالطَّعَامِ الْمُسَمَّى، وَأَمَرَ رَبَّ الْأَرْضِ أَنْ يَزْرَعَهَا، أَوْ يُزْرِعَهَا، وَكَرِهَ كِرَاءَهَا وَمَا سِوَى ذَلِكَ ".
یزید بن ہارون نے کہا: ہمیں ابن عون نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی اور کہا: انہوں نے اپنے بعض چچاؤں کے واسطے سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بیان کی
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں ہم زمین بٹائی پر دیتے تھے، ہم اس کا کرایہ، تہائی یا چوتھائی اور متعین مقدار اناج لیتے تھے، تو ایک دن ہمارے پاس میرے چچاؤں میں سے ایک آدمی آیا، تو اس نے کہا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے معاملہ سے روک دیا ہے جو ہمارے لیے نفع بخش تھا، اور اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت ہمارے لیے زیادہ نفع بخش ہے، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا کہ ہم اپنی زمینوں کو تہائی یا چوتھائی اور متعین مقدار اناج کے عوض دیں، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے زمین والے کو حکم دیا، وہ اسے خود کاشت کرے یا کاشت کے لیے دے دے، اور آپصلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے کرایہ وغیرہ کو ناپسند فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1548
حدیث نمبر: 3946
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ أَيُّوبَ ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيَّ يَعْلَى بْنُ حَكِيمٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا نُحَاقِلُ بِالْأَرْضِ، فَنُكْرِيهَا عَلَى الثُّلُثِ، وَالرُّبُعِ، ثُمَّ ذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ ابْنِ عُلَيَّةَ.
سالم بن عبداللہ نے خبر دی کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ اپنی زمینیں کرائے پر دیتے تھے حتی کہ انہیں یہ بات پہنچی کہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ زمین کو کرائے پر دینے سے منع کرتے ہیں، چنانچہ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے ان سے ملاقات کی اور کہا: ابن خدیج! آپ زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا بیان کرتے ہیں؟ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ نے حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ سے کہا: میں نے اپنے دو چچاؤں سے سنا اور وہ دونوں بدر میں شریک ہوئے تھے، وہ اپنے گھرانے کے لوگوں کو حدیث بیان کر رہے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو بٹائی پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں بخوبی جانتا تھا کہ زمین کرائے پر دی جاتی تھی۔ پھر حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ کو خوف ہوا کہ (ممکن ہے) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے بارے میں کوئی نیا حکم جاری کیا ہو جس کا انہیں علم نہ ہوا ہو، لہذا انہوں نے زمین کو کرائے پر دینا چھوڑ دیا
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم کھیت بٹائی پر دیتے تھے تو ہم ان کا کرایہ (حصہ) تہائی اور چوتھائی پیداوار کی صورت میں لیتے تھے، آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1548
حدیث نمبر: 3947
وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدَةُ ، كُلُّهُمْ عَنْ ابْنِ أَبِي عَرُوبَةَ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ،
اسماعیل بن علیہ نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے یعلیٰ بن حکیم سے، انہوں نے سلیمان بن یسار سے اور انہوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم زمین کو اس کی پیداوار کے حصے پر دیتے تھے اور اسے تہائی اور چوتھائی حصے اور (اس کے ساتھ) متعین مقدار میں غلے کے عوض کرائے پر دیتے، ایک روز ہمارے پاس میرے چچاؤں میں سے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا ہے جو ہمارے لئے نفع مند تھا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے زیادہ نفع بخش ہے، آپ نے ہمیں منع کیا ہے کہ ہم زمین کو بٹائی پر مدیں اور اسے تہائی اور چوتھائی حصے اور متعین غلے کے عوض کرائے پر دیں۔ اور آپ نے زمین کے مالک کو حکم دیا کہ وہ خود اس میں کاشت کرے یا کاشت کے لیے (اپنے مسلمان بھائی کو) دے دے اور آپ نے اس کے کرائے پر دینے اور اس کے سوا (غلے کے ایک متعین حصے پر دینے) کو ناپسند کیا ہے
امام صاحب اپنے تین اساتذہ کی سندوں سے یعلیٰ بن حکیم کی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1548
حدیث نمبر: 3948
وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ ، عَنْ يَعْلَى بْنِ حَكِيمٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَمْ يَقُلْ: عَنْ بَعْضِ عُمُومَتِهِ.
اسماعیل بن علیہ نے ہمیں ایوب سے حدیث بیان کی، انہوں نے یعلیٰ بن حکیم سے، انہوں نے سلیمان بن یسار سے اور انہوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں ہم زمین کو اس کی پیداوار کے حصے پر دیتے تھے اور اسے تہائی اور چوتھائی حصے اور (اس کے ساتھ) متعین مقدار میں غلے کے عوض کرائے پر دیتے، ایک روز ہمارے پاس میرے چچاؤں میں سے ایک آدمی آیا اور کہنے لگا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے کام سے منع کیا ہے جو ہمارے لئے نفع مند تھا لیکن اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت ہمارے لیے زیادہ نفع بخش ہے، آپ نے ہمیں منع کیا ہے کہ ہم زمین کو بٹائی پر مدیں اور اسے تہائی اور چوتھائی حصے اور متعین غلے کے عوض کرائے پر دیں۔ اور آپ نے زمین کے مالک کو حکم دیا کہ وہ خود اس میں کاشت کرے یا کاشت کے لیے (اپنے مسلمان بھائی کو) دے دے اور آپ نے اس کے کرائے پر دینے اور اس کے سوا (غلے کے ایک متعین حصے پر دینے) کو ناپسند کیا ہے
امام صاحب مذکورہ بالا روایت ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں لیکن اس میں عن بعض عمومته
ترقیم فوادعبدالباقی: 1548
حدیث نمبر: 3949
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْهِرٍ ، حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَمْرٍو الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ مَوْلَى رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ، عَنْ رَافِعٍ : أَنَّ ظُهَيْرَ بْنَ رَافِعٍ ، وَهُوَ عَمُّهُ، قَالَ: أَتَانِي ظُهَيْرٌ، فَقَالَ: لَقَدْ نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَمْرٍ كَانَ بِنَا رَافِقًا، فَقُلْتُ: وَمَا ذَاكَ؟ مَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهُوَ حَقٌّ، قَالَ: سَأَلَنِي كَيْفَ تَصْنَعُونَ بِمَحَاقِلِكُمْ؟ فَقُلْتُ: نُؤَاجِرُهَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، عَلَى الرَّبِيعِ، أَوِ الْأَوْسُقِ مِنَ التَّمْرِ، أَوِ الشَّعِيرِ، قَالَ: " فَلَا تَفْعَلُوا، ازْرَعُوهَا، أَوْ أَزْرِعُوهَا، أَوْ أَمْسِكُوهَا ".
حماد بن زید نے ہمیں ایوب سے خبر دی، انہوں نے کہا: یعلیٰ بن حکیم نے میری طرف لکھا، انہوں نے کہا: میں نے سلیمان بن یسار سے سنا، وہ حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے کہا: ہم زمین کو بٹائی پر دیتے اور اسے تہائی اور چوتھائی حصے پر کرائے پر دیتے تھے۔۔۔ آگے ابن علیہ کی (سابقہ) حدیث کے مانند بیان کیا
حضرت رافع رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے کہ ظُھَیر بن رافع (جو اس کے چچا ہیں) ان کے پاس آئے، اور بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ایک ایسے معاملہ سے روک دیا ہے، جو ہمارے لیے سہولت اور آسانی کا باعث تھا، میں نے کہا، وہ کیا ہے؟ جو بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمائی ہے، وہی برحق ہے، انہوں نے بتایا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے دریافت فرمایا، کہ تم اپنے کھیتوں کا کیا کرتے ہو؟ میں نے عرض کیا، ہم اسے اجرت (کرایہ) پر دیتے ہیں، اے اللہ کے رسول! ہم کھال کے کنارے کی زمین کی پیداوار لیتے ہیں، یا کھجور یا جو کے متعین مقدار میں وسق لیتے ہیں، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایسا نہ کرو، کاشت کرو، یا کاشت کے لیے دے دو یا اپنے پاس روکے رکھو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1548
حدیث نمبر: 3950
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ أَبِي النَّجَاشِيِّ ، عَنْ رَافِعٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِهَذَا، وَلَمْ يَذْكُرْ عَنْ عَمِّهِ ظُهَيْرٍ.
ابن ابی عروبہ نے یعلیٰ بن حکیم سے اسی سند کے ساتھ اسی کے مانند روایت بیان کی
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، لیکن اس میں رافع رضی اللہ تعالی عنہ کے چچا ظھیر رضی اللہ تعالی عنہ کا ذکر نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1548