الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْبُيُوعِ
لین دین کے مسائل
19. باب كِرَاءِ الأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ:
19. باب: سونے اور چاندی کے بدلے زمین کرایہ پر دینا۔
حدیث نمبر: 3951
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، قَالَ: قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ حَنْظَلَةَ بْنِ قَيْسٍ ، أَنَّهُ سَأَلَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ : عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ، فَقَالَ: " نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ "، قَالَ: فَقُلْتُ: أَبِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟، فَقَالَ: أَمَّا بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ، فَلَا بَأْسَ بِهِ.
جریر بن حازم نے یعلیٰ بن حکیم کی اسی سند کے ساتھ روایت کی، انہوں نے (سلیمان کے واسطے سے) رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، انہوں نے (اپنے چچاؤں میں سے ایک) کے الفاظ نہیں کہے
حضرت حنظلہ بن قیس رحمۃ اللہ علیہ کہتے ہیں، میں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ سے زمین کے کرایہ کے بارے میں سوال کیا؟ تو انہوں نے جواب دیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کا کرایہ لینے سے منع فرمایا ہے، تو میں نے پوچھا، کیا سونے اور چاندی کے عوض؟ تو انہوں نے کہا، سونے اور چاندی کے عوض دینے میں کوئی حرج نہیں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1547
حدیث نمبر: 3952
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي حَنْظَلَةُ بْنُ قَيْسٍ الْأَنْصَارِيُّ ، قَالَ: سَأَلْتُ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ : عَنْ كِرَاءِ الْأَرْضِ بِالذَّهَبِ وَالْوَرِقِ؟ فَقَالَ: " لَا بَأْسَ بِهِ، إِنَّمَا كَانَ النَّاسُ يُؤَاجِرُونَ عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمَاذِيَانَاتِ، وَأَقْبَالِ الْجَدَاوِلِ، وَأَشْيَاءَ مِنَ الزَّرْعِ، فَيَهْلِكُ هَذَا وَيَسْلَمُ هَذَا، وَيَسْلَمُ هَذَا وَيَهْلِكُ هَذَا، فَلَمْ يَكُنْ لِلنَّاسِ كِرَاءٌ إِلَّا هَذَا، فَلِذَلِكَ زُجِرَ عَنْهُ، فَأَمَّا شَيْءٌ مَعْلُومٌ مَضْمُونٌ، فَلَا بَأْسَ بِهِ ".
ابوعمرو اوزاعی نے مجھے رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام ابونجاشی سے حدیث بیان کی اور انہوں نے حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے روایت کی ظُہیر بن رافع ان کے چچا تھے، کہا: ظہیر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ایسے کام سے منع فرمایا ہے جو ہمیں سہولت دینے والا تھا۔ میں نے پوچھا: وہ کیا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جو فرمایا وہ برحق ہے۔ کہا: آپ نے مجھ سے پوچھا: "تم اپنے کھیتوں کا کیا معاملہ کرتے ہو؟" میں نے عرض کی: اے اللہ کے رسول! ہم انہیں چھوٹی نہر (کے کناروں کی پیداوار) پر یا کھجور یا جو کے (متعینہ) وسقوں پر اجرت پر دیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: "تو ایسا نہ کرو، اسے خود کاشت کرو یا کاشت کے لیے کسی کو دے دو یا ویسے ہی اپنے ہاتھ میں رکھو
حضرت حنظلہ بن قیس انصاری بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ سے زمین سونے، چاندی کے عوض ٹھیکہ پر دینے کے بارے میں دریافت کیا، تو انہوں نے جواب دیا، اس میں کوئی حرج نہیں ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں تو لوگ صرف ماذنایات کے کنارے والی زمین، کھال کے شروع والی زمین (جہاں پانی خوب لگتا ہے) اور کچھ معین کھیتی کے عوض زمین اجرت پر دیتے تھے، کبھی مالک کا حصہ تباہ ہو جاتا اور مزارع کا حصہ محفوظ رہتا اور کبھی اس کے برعکس مالک کا حصہ محفوظ رہتا اور مزارع کا تباہ ہو جاتا، لوگوں میں اجرت کی شکل یہی تھی، اس لیے آپ نے اس سے روک دیا، اگر کرایہ کوئی معین چیز ہو، جس کے تلف نہ ہونے کی ضمانت ہو، تو اس میں کوئی حرج نہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1547
حدیث نمبر: 3953
حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيِّ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَافِعَ بْنَ خَدِيجٍ ، يَقُولُ: كُنَّا أَكْثَرَ الْأَنْصَارِ حَقْلًا، قَالَ: " كُنَّا نُكْرِي الْأَرْضَ عَلَى أَنَّ لَنَا هَذِهِ وَلَهُمْ هَذِهِ، فَرُبَّمَا أَخْرَجَتْ هَذِهِ، وَلَمْ تُخْرِجْ هَذِهِ، فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ، وَأَمَّا الْوَرِقُ، فَلَمْ يَنْهَنَا "،
عکرمہ بن عمار نے ابونجاشی سے، انہوں نے حضرت رافع رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہی حدیث روایت کی اور انہوں نے اپنے چچا ظہیر رضی اللہ عنہ سے روایت کا تذکرہ نہیں کیا
حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ تعالی عنہ بیان کرتے ہیں کہ انصار میں سب سے زیادہ کھیت ہمارے خاندان کے تھے، اور ہم زمین اس شرط پر کرایہ یا بٹائی پر دیتے تھے کہ زمین کے اس حصہ کی پیداوار ہو گی، اور اس حصہ کی پیداوار کاشت کار کی ہو گی، بسا اوقات ہمارے حصہ کی زمین سے پیداوار حاصل ہو جاتی اور دوسرے حصہ سے پیداوار حاصل نہ ہوتی، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلمنے ہمیں اس صورت سے منع فرما دیا، لیکن چاندی کے عوض دینے سے منع نہیں فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1547
حدیث نمبر: 3954
حَدَّثَنَا أَبُو الرَّبِيعِ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ جَمِيعًا، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
امام مالک نے ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے اور انہوں نے حنظلہ بن قیس سے روایت کی کہ انہوں نے حضرت رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ سے زمین کو کرائے پر دینے کے بارے میں دریافت کیا تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے زمین کو کرائے پر دینے سے منع فرمایا ہے۔ کہا: میں نے پوچھا: کیا سونے اور چاندی کے عوض بھی؟ انہوں نے جواب دیا: البتہ سونے اور چاندی کے عوض دینے میں کوئی حرج نہیں
امام صاحب مذکورہ بالا روایت اپنے دو اور اساتذہ سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 1547