الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
27. باب كَرَاهَةِ التَّدَاوِي بِاللَّدُودِ:
27. باب: منہ میں دوا ڈالنے کی کراہت کا بیان۔
حدیث نمبر: 5761
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ سُفْيَانَ ، حَدَّثَنِي مُوسَى بْنُ أَبِي عَائِشَةَ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قالت: لَدَدْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مَرَضِهِ، فَأَشَارَ أَنْ لَا تَلُدُّونِي، فَقُلْنَا: كَرَاهِيَةَ الْمَرِيضِ لِلدَّوَاءِ، فَلَمَّا أَفَاقَ، قَالَ: " لَا يَبْقَى أَحَدٌ مِنْكُمْ إِلَّا لُدَّ غَيْرُ الْعَبَّاسِ فَإِنَّهُ لَمْ يَشْهَدْكُمْ ".
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے کہا: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کےمرض میں ہم نے آپ کی مرضی کے بغیر منہ کے کونے سے آپ کے دہن مبارک میں دوائی ڈالی، آپ نے اشارے سے روکا بھی کہ مجھے زبردستی دوائی نہ پلاؤ، ہم نے (آپس میں) کہا: یہ مریض کی طبعی طور پر دوائی کی ناپسندیدگی (کی وجہ سے) ہے۔جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی نہ بچے، سب کو زبردستی (ہی) دوائی پلائی جائے، سوائے عباس رضی اللہ عنہ کے کیونکہ وہ تمھارے ساتھ موجود نہیں تھے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بیماری میں آپصلی اللہ علیہ وسلم کو منہ کے ایک طرف سے دوائی پلانی چاہی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اشارہ سے فرمایا: مجھے منہ کے ایک طرف سے دوائی نہ پلاؤ تو ہم نے کہا بیمار دوا لینا پسند نہیں کرتاہے تو جب آپصلی اللہ علیہ وسلم کو افاقہ ہوا، آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سے ہر فرد کو سوائے عباس کے لدود کیا جائے کیونکہ وہ تمھارے ساتھ موجود نہیں تھے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2213