الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب السَّلَامِ
سلامتی اور صحت کا بیان
28. باب التَّدَاوِي بِالْعُودِ الْهِنْدِيِّ وَهُوَ الْكُسْتُ:
28. باب: عود ہندی کے ذریعے علاج کرنے کے بیان میں۔
حدیث نمبر: 5762
حَدَّثَنَا يَحْيَي بْنُ يَحْيَي التَّمِيمِيُّ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَمْرٌو النَّاقِدُ ، وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَابْنُ أَبِي عُمَر ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، قَالَ يَحْيَي: أَخْبَرَنَا، وقَالَ الْآخَرُونَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أُمِّ قَيْسٍ بِنْتِ مِحْصَنٍ أُخْتِ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ ، قَالَتْ: دَخَلْتُ بِابْنٍ لِي عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَأْكُلِ الطَّعَامَ، فَبَالَ عَلَيْهِ فَدَعَا بِمَاءٍ فَرَشَّهُ،
سفیان بن عیینہ نے زہری سے، انھوں نے عبید اللہ بن عبد اللہ سے، انھوں نے عکا شہ بن محصن رضی اللہ عنہ کی بہن ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہا: میں اپنے بیٹے کو لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو ئی جس نے (ابھی تک) کھا نا شروع نہیں کیا تھا، اس نے آپ پر پیشاب کر دیا تو آپ نے پاٖنی منگا کر اس پر بہا دیا۔
حضرت ام قیس بنت محصن، حضرت عکاشہ بن محصن کی ہمشیرہ رضی اللہ تعالی عنہا بیان کرتی ہیں، میں اپنے بیٹے کو لے کر، جو کھانا نہیں کھانے لگا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئی، اس نے آپ پر بول کر دیا تو آپ نے پانی منگوا کر اس پر چھڑکا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 287
حدیث نمبر: 5763
قَالَتْ: وَدَخَلْتُ عَلَيْهِ بِابْنٍ لِي قَدْ أَعْلَقْتُ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، فَقَالَ: " عَلَامَهْ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْعِلَاقِ عَلَيْكُنَّ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ يُسْعَطُ مِنَ الْعُذْرَةِ وَيُلَدُّ مِنْ ذَاتِ الْجَنْبِ ".
انھوں نے (ام قیس رضی اللہ عنہا) نے کہا: میں اپنے ایک بچے کو لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حا ضر ہو ئی، میں نے اس کے گلے میں سوزش کی بنا پر اس کے حلق کو انگلی سے اوپر کی طرف دبایا تھا (تا کہ سوزش کی وجہ سے لٹکا ہوا حصہ اوپر ہو جا ئے) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یا: " تم انگلیوں کے دباؤ کے ذریعے سے اپنے بچوں کا گلا کیوں دباتی ہو؟ (آپ نے بچوں کے لیے اس تکلیف دہ طریقہ علاج کو ناپسند فرما یا۔) تم عودہندی کا استعمال لا زم کر لو۔ اس میں ساتھ اقسام کی شفا ہے ان میں سے ایک نمونیا حلق کی سوزش کے لیے اس کو ناک کے راستے استعمال کیا جا تا ہے۔اور نمونیے کے لیے اسے منہ میں انڈیلا جا تا ہے۔"
اور میں آپ کے پاس اپنے بیٹے کو لے کر گئی، جس کے گلے کو میں نے تالو کے ورم کی بنا پر دبایا تھا تو آپ نے فرمایا: تم اس طرح اپنے بچوں کا گلا کیوں دباتی ہو، تم اس عود ہندی کو لازم پکڑو، اس میں سات چیزوں سے شفا ہے، ان میں سے ایک پسلیوں کے ورم اور نمونیا ہے، گلے کے ورم کی صورت میں ناک نتھنے سے اور پسلیوں کے ورم یا نمونیا، سے منہ کی ایک جانب سے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2214
حدیث نمبر: 5764
وحَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَي ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ ، أَنَّ ابْنَ شِهَابٍ أَخْبَرَهُ، قال: أَخْبَرَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، أَنَّ أُمَّ قَيْسٍ بِنْتَ مِحْصَنٍ ، وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ الْأُوَلِ اللَّاتِي بَايَعْنَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَهِيَ أُخْتُ عُكَّاشَةَ بْنِ مِحْصَنٍ أَحَدِ بَنِي أَسَدِ بْنِ خُزَيْمَةَ، قَالَ: أَخْبَرَتْنِي أَنَّهَا أَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِابْنٍ لَهَا لَمْ يَبْلُغْ أَنْ يَأْكُلَ الطَّعَامَ، وَقَدْ أَعْلَقَتْ عَلَيْهِ مِنَ الْعُذْرَةِ، قَالَ يُونُسُ: أَعْلَقَتْ غَمَزَتْ فَهِيَ تَخَافُ أَنْ يَكُونَ بِهِ عُذْرَةٌ، قَالَتْ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَامَهْ تَدْغَرْنَ أَوْلَادَكُنَّ بِهَذَا الْإِعْلَاقِ عَلَيْكُمْ بِهَذَا الْعُودِ الْهِنْدِيِّ يَعْنِي بِهِ الْكُسْتَ، فَإِنَّ فِيهِ سَبْعَةَ أَشْفِيَةٍ مِنْهَا ذَاتُ الْجَنْبِ "،
یونس بن یزید نے کہا کہ ابن شہاب نے انھیں بتا یا کہا: مجھے عبید اللہ بن عبد اللہ بن عتبہ بن مسعود نے خبر دی کہ حضرت ام قیس بنت محصن رضی اللہ عنہا۔پہلے پہل ہجرت کرنے والی ان خواتین میں سے تھیں جنھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ بیعت کی تھی۔یہ بنوا سد بن خزیمہ کے فرد حضرت عکا شہ بن محصن رضی اللہ عنہا کی بہن تھیں۔کہا: انھوں نے مجھے خبر دی کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک بیٹے کو لے کر آئیں جو ابھی کھانا کھانے کی عمر کو نہیں پہنچا تھا، انھوں نے گلے کی سوزش کی بنا پر اس کے حلق کو انگلی سے دبایا تھا۔یونس نے کہا حلق دبایا تھا۔یعنی انگلی چبھو ئی تھی (تا کہ فاصد خون نکل جا ئے) انھیں یہ خوف تھا کہ اس گلے کے میں سوزش ہے۔ انھوں (ام قیس رضی اللہ عنہا) نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " اس انگلی چبھونے والے طریقے سے تم اپنے بچوں کا گلا کیوں دباتی ہو؟ اس عودہندی یعنی کُست کا استعمال کرو کیونکہ اس میں سات اقسام کی کی شفا ہے ان میں سے ایک نمونیا۔"
حضرت ام قیس بنت محصن جو پہلی مہاجرات میں سے ہیں، جنہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بیعت کی تھی اور عکاشہ بن محصن رضی اللہ تعالی عنہ کی ہمشیرہ ہیں، جو بنو اسد بن خزیمہ کے ایک فرد ہیں، وہ بیان کرتی ہیں، وہ اپنے بیٹے کو جو کھانا کھانے کی عمر کو نہیں پہنچا تھا، اور کوا گرنے کی بنا پر اس کے حلق کو دبا چکی تھی، لے کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، یونس کہتے ہیں، اس نے کوا گرنے کے اندیشہ کے پیش نظر، اس کا کوا اٹھایا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اس طرح گلا دبا کر اپنی اولاد کو کیوں تکلیف پہنچاتی ہو؟ تم اس عود ہندی یعنی کست (کوٹ) کو لازم پکڑو، کیونکہ اس میں سات بیماریوں سے شفا ہے، ان میں سے پسلیوں کے ورم کی بیماری بھی ہے۔ اور بقول بعض نمونیا بھی ہے، ڈاکٹر خالد غزنوی نے ذات الجنب کا معنی پلورسی کیا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2214
حدیث نمبر: 5765
قَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ: وَأَخْبَرَتْنِي أَنَّ ابْنَهَا ذَاكَ بَالَ فِي حَجْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَعَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمَاءٍ فَنَضَحَهُ عَلَى بَوْلِهِ وَلَمْ يَغْسِلْهُ غَسْلًا.
عبید اللہ نے کہا: انھوں (ام قیس رضی اللہ عنہا) نے مجھ سے بیان کیا کہ ان کے اسی بچے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گو د میں پیشاب کر دیا تھا۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر اس پر بہا دیا تھا اور اس کو زیادہ رگڑ کر نہیں دھویا تھا۔
عبیداللہ کہتے ہیں، اس نے مجھے بتایا کہ اس کے اس بیٹے نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گود میں پیشاب کر دیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی منگوا کر، اس کے بول پر چھڑک دیا اور اس کو اچھی طرح دھویا نہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 287