زُبیدی نے زہری سے روایت کی، انہوں نے کہا: مجھے سعید بن مسیب نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ وہ کہا کرتے تھے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر پیدا ہونے والا بچہ فطرت (اللہ پر ایمان اور اچھائی کی محبت) پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے ماں باپ اس کو یہودی، نصرانی اور مجوسی بنا دیتے ہیں، جیسے ایک جانور (ماں) کامل الاعضاء جانور (بچے) کو جنم دیتی ہے، کیا تمہیں ان میں کوئی عضو کٹا ہوا جانور نظر آتا ہے؟" پھر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے تھے: تم چاہو تو یہ آیت پڑھ لو: "یہی اللہ کی (عطا کردہ) فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کی تخلیق فرمائی، اللہ کی تخلیق میں ردوبدل نہیں ہوتا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہر مولود (پیدا ہونے والا) فطرت پر پیدا ہوتا ہے، چنانچہ اس کے والدین اس کو یہودی، عیسائی اور مجوسی بنا ڈالتے ہیں، جیسے چوپائے کا بچہ، کامل الاعضاء پیدا ہوتا ہے، کیا تمھیں ان میں کوئی کٹے ہوئے کان والا نظر آتا ہے۔"پھر ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں، اگر چاہو تو یہ آیت پڑھ لو۔"اس فطرت کی پابندی کرو، جس پر اللہ نے لوگوں کو پیدا کیا ہے، اللہ تعالیٰ کی پیدا کردہ سرشت بدل نہیں سکتی۔"(روم آیت نمبر30)
یونس بن یزید نے ابن شہاب سے روایت کی، انہیں ابوسلمہ بن عبدالرحمٰن نے بتایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی پیدا ہونے والا بچہ نہیں مگر اس کی ولادت فطرت پر ہوتی ہے۔" پھر (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) کہتے: یہ آیت پڑھ لو: "یہی اللہ کی (عطا کردہ) فطرت ہے جس پر اس نے لوگوں کی تخلیق کی، اللہ کی تخلیق میں تبدیلی نہیں ہو گی، یہی سیدھا مستحکم دین ہے (جس کی انسانی فطرت امانت دار ہے۔) "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔"پھرفرماتے، یہ آیت پڑھو،"اللہ کی فطرت کی پابندی کرو، جس پر اس نے لوگوں کو پیدا فرمایا ہے، اللہ کی فطرت کونہ بدلو، یہی سیدھا مستحکم دین ہے۔"
جریر نے اعمش سے، انہوں نے ابوصالح سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کوئی ولادت پانے والا نہیں مگر وہ فطرت ہی پر پیدا ہوا ہے، پھر اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی اور مشرک بنا دیتے ہیں۔" ایک آدمی نے کہا: اللہ کے رسول! اگر وہ اس سے پہلے مر جائے؟ آپ نے فرمایا: "اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے کہ (بڑے ہو کر) وہ بچے کیا عمل کرنے والے تھے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہر بچہ فطرت پر پیدا ہوتا ہے۔"چنانچہ اس کے والدین اسے یہودی یا عیسائی یا مشرک بنا ڈالتے ہیں۔"تو ایک آدمی نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !بتائیے،اگر وہ اس سے پہلے مرجائے؟آپ نے فرمایا:"اللہ کو خوب علم ہے، انھوں نے جو عمل کرنے تھے۔"
ابوبکر بن ابی شیبہ اور ابوکریب نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں ابومعاویہ نے حدیث بیان کی، نیز ہمیں ابن نمیر نے بھی (یہی) حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں میرے والد نے حدیث بیان کی، (ابومعاویہ اور ابن نمیر کے والد) دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔ ابن نمیر کی حدیث میں ہے: "کوئی بچہ پیدا ہونے والا بچہ نہیں مگر وہ ملت پر ہوتا ہے۔" اور ابومعاویہ سے ابوبکر نے جو روایت کی اس میں ہے: "مگر وہ اس ملت (ملت اسلامی) پر ہوتا ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اس (کے کفر یا ایمان) کو بیان کر دیتی ہے۔" اور ابومعاویہ سے ابوکریب کی روایت میں ہے: "کوئی ولادت پانے والا نومولود نہیں مگر وہ اسی فطرت پر ہوتا ہے یہاں تک کہ اس کی زبان اس کے (ماحول سے اخذ کردہ) خیالات کی ترجمانی کرتی ہے۔"
امام صاحب یہی روایت اپنے تین اساتذہ کی دو سندوں سےا عمش ہی کی مذکورہ بالا سند سے بیان کرتے ہیں، ابن نمیر کی روایت میں ہے۔"ہر بچہ پیدا ہوتا ہے، وہ ملت پر پیدا ہوتا ہے۔"ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت میں ہے،"مگر اس ملت پر حتی کہ وہ زبان سے اس کا اظہار کرے۔"اور ابو کریب کی روایت ہے۔"ہر بچہ اس فطرت پر پیدا ہوتا ہے حتی کہ اس کی زبان اس کو بیان کرے۔"
معمر نے ہمیں ہمام بن منبہ سے حدیث بیان کی، کہا: یہ احادیث ہیں جو حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے ہمیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائیں، پھر انہوں نے کئی احادیث بیان کیں، ان میں سے ایک حدیث یہ ہے: اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جو (بچہ) پیدا ہوتا ہے، وہ اسی فطرت پر پیدا ہوتا ہے، پھر اس کے والدین اس کو یہودی اور نصرانی بنا دیتے ہیں جس طرح تم اونٹوں کے بچوں کو جنم دلواتے ہو۔ کیا تم ان میں سے کسی کو کان کٹا ہوا پاتے ہو؟ یہاں تک کہ تم خود اس کا کان کاٹ دو" لوگوں نے کہا: اللہ کے رسول! کیا آپ نے دیکھا کہ اگر وہ چھوٹا ہی فوت ہو جائے؟ فرمایا: "اللہ ہی زیادہ جاننے والا ہے وہ (چھوٹی عمر میں فوت ہونے والے بچے) کیا عمل کرنے والے تھے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے ہمام بن منبہ کو بہت سی احادیث سنائیں، ان میں سے ایک یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جو بچہ پیدا ہوتا ہے، فطرت پر پیدا ہوتا ہے(اس کی فطرت میں کوئی بگاڑاور خرابی نہیں ہوتی)چنانچہ اس کے والدین اس کو یہودی اور نصرانی بناتے ہیں، جس طرح تم اونٹ کا بچہ لیتے ہو، کیا تم ان میں کان کٹے پاتے ہو؟ حتی کہ تم خود ہی ان کا کان کاٹتے ہو۔"صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین نے پوچھا اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !بتائیں جو بچے چھوٹے ہی فوت ہو جاتے ہیں(بلوغت کو نہیں پہنچتے)؟"آپ نے فرمایا:"اللہ کو خوب علم ہے، انھوں نے کون سے عمل کرنے تھے۔"
علاء کے والد عبدالرحمٰن نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر انسان کو اس کی ماں فطرت پر جنم دیتی ہے اور اس کے ماں باپ بعد میں اس کو یہودی یا نصرانی یا مجوسی بنا دیتے ہیں۔ اگر وہ دونوں (صحیح) مسلمان ہوں تو وہ مسلمان رہتا ہے اور ہر انسان کو جب اس کی ماں جنم دیتی ہے تو شیطان اس کے دونوں پہلوؤں میں ہاتھ سے مارتا ہے سوائے حضرت مریم علیہ السلام اور ان کے بیٹے کے (انہیں اللہ نے اس سے محفوظ رکھا۔) "
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ہر انسان جسے اس کی والدہ جنتی ہے وہ فطرت پر ہے بعد میں اس کے والدین اسے یہودی، نصرانی اور مجوسی بناتے ہیں، اگر والدین مسلمان ہوں تو وہ مسلمان رہتا ہے، ہر انسان جسے والدہ جنتی ہے شیطان اس کی کوکھوں میں (دونوں پہلوؤں میں) مکہ مارتا ہے، سوائے مریم اور اس کے بیٹے کے۔"
ابن ابی ذئب اور یونس نے ابن شہاب سے روایت کی، انہوں نے عطاء بن یزید سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کی اولاد کے بارے میں سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: "اللہ ہی زیادہ جانتا ہے کہ (بڑے ہو کر) وہ کیا عمل کرنے والے تھے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا:"اللہ کو خوب علم ہے، انھوں نے کون سے عمل کرنے تھے۔"
معمر، شعیب اور معقل بن عبیداللہ نے زہری سے یونس اور ابن ابی ذئب کی سند کے ساتھ ان دونوں کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی، مگر شعیب اور معقل کی حدیث میں (مشرکین کی اولاد کی بجائے) "مشرکین کے چھوٹے بچوں" کے الفاظ ہیں۔
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں، شعیب اور معقل کی روایت اولاد کی جگہ ذراری کا لفظ ہے۔(معنی ایک ہی ہے)
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے بچوں کے بارے میں سوال کیا گیا، ان میں سے جو چھوٹی عمر میں فوت ہو جائیں (تو ان کا انجام کیا ہو گا؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ زیادہ جانتا ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کےان بچوں کے بارے میں دریافت کیا گیا،جو بچپن فوت ہو جاتے ہیں، تو آپ نے فرمایا:"اللہ کو خوب علم ہے، انھوں نے کس قسم کے عمل کرنے تھے۔"
سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکین کے بچوں کے متعلق سوال کیا گیا تو آپ نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے جب ان کو پیدا کیا تو وہ زیادہ جاننے والا ہے کہ وہ کیا عمل کرنے والے تھے۔"
حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشرکوں کےبچوں کے بارے میں دریافت کیا گیا تو آپ نے فرمایا:"جب اللہ نے ان کوپیداکیاہے تو اسے یہ بھی خوب علم ہے،وہ کون سے عمل کرنے والےتھے۔"
سعید بن جبیر نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جس لڑکے کو حضرت خضر علیہ السلام نے قتل کیا تھا وہ طبعا کافر بنایا گیا تھا، اگر وہ زندہ رہتا تو زبردستی اپنے ماں باپ کو سرکشی اور کفر کی طرف لے جاتا۔"
حضرت ابی بن کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"بچہ جسے حضرت خضر نے قتل کیا تھا، اس پر کفر کی مہر لگی ہوئی تھی اور وہ زندہ رہتا تو اپنے والدین کو کفر اور سر کشی پر پھنسا دیتا۔"
فضیل بن عمرو نے عائشہ بنت طلحہ سے اور انہوں نے ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ ایک بچہ فوت ہوا تو میں نے کہا: اس کے لیے خوش خبری ہو، وہ تو جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "کیا تم نہیں جانتی کہ اللہ تعالیٰ نے جنت کو پیدا کیا اور دوزخ کو پیدا کیا اور اس کے لیے بھی اس میں جانے والے بنائے اور اُس کے لیے بھی اس میں رہنے والے بنائے؟"
حضرت اُم المومنین عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں، ایک بچہ فوت ہو گیا تو میں نے کہا، اس کے لیے مسرت و شادمانی ہے، جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا تمھیں معلوم نہیں ہے، اللہ نے جنت اور دوزخ کو پیدا کیا ہے تو اس کے لیے بھی باشندے پیدا کیے ہیں اور اس کے لیے بھی اہل پیدا کیے ہیں۔"
وکیع نے طلحہ بن یحییٰ سے، انہوں نے اپنی پھوپھی عائشہ بنت طلحہ سے اور انہوں نے ام المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی، انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انصار کے ایک بچے کے جنازے کے لیے بلایا گیا، میں نے کہا: اللہ کے رسول! اس کے لیے خوش خبری ہو یہ جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، اس نے کوئی گناہ کیا، نہ گناہ کرنے کی عمر پائی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یا اس کے علاوہ کچھ اور؟ عائشہ! اللہ تعالیٰ نے جنت میں رہنے والے لوگ پیدا فرمائے، انہیں اس وقت جنت کے لیے تخلیق کیا جب وہ اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے اور دوزخ کے لیے بھی رہنے والے بنائے، انہیں اس وقت دوزخ کے لیے تخلیق کیا جب وہ اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے۔"
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان فرماتی ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک انصاری بچے کے جنازہ کے لیے بلایا گیا تو میں نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! اس کے لیے مسرت و شادمانی ہے، جنت کی چڑیوں میں سے ایک چڑیا ہے، اس نے کوئی براکام نہیں کیا اور نہ اس کا وقت پایا، آپ نے فرمایا:"یا اور کچھ ہے۔اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا! بے شک اللہ نے جنت کے اہل پیدا کیے ہیں انہیں اس کے لیے پیدا کیا ہے، جبکہ وہ ابھی اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے اور دوزخ کے اہل پیدا کیے ہیں انہیں اس کے لیے پیدا کیا ہے جبکہ وہ ابھی اپنے باپوں کی پشتوں میں تھے۔"