الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْقَدَرِ
تقدیر کا بیان
7. باب بَيَانِ أَنَّ الآجَالَ وَالأَرْزَاقَ وَغَيْرَهَا لاَ تَزِيدُ وَلاَ تَنْقُصُ عَمَّا سَبَقَ بِهِ الْقَدَرُ:
7. باب: عمر اور روزی اور رزق تقدیر سے زیادہ نہ بڑھتی ہے نہ گھٹتی ہے۔
حدیث نمبر: 6770
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَأَبُو كُرَيْبٍ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي بَكْرٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيِّ ، عَنْ الْمَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ أَمْتِعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ، وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ، قَالَ: فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ، وَأَيَّامٍ مَعْدُودَةٍ، وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَنْ يُعَجِّلَ شَيْئًا قَبْلَ حِلِّهِ أَوْ يُؤَخِّرَ شَيْئًا عَنْ حِلِّهِ، وَلَوْ كُنْتِ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعِيذَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ، أَوْ عَذَابٍ فِي الْقَبْرِ، كَانَ خَيْرًا وَأَفْضَلَ "، قَالَ: وَذُكِرَتْ عِنْدَهُ الْقِرَدَةُ، قَالَ مِسْعَرٌ: وَأُرَاهُ، قَالَ: وَالْخَنَازِيرُ مِنْ مَسْخٍ، فَقَالَ: إِنَّ اللَّهَ لَمْ يَجْعَلْ لِمَسْخٍ نَسْلًا وَلَا عَقِبًا، وَقَدْ كَانَتِ الْقِرَدَةُ وَالْخَنَازِيرُ قَبْلَ ذَلِكَ.
وکیع نے ہمیں معمر سے حدیث بیان کی، انہوں نے علقمہ بن مرثد سے، انہوں نے مغیرہ بن عبداللہ یشکری سے، انہوں نے معرور بن سوید سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے یہ دعا کی: اے اللہ! مجھے اپنے خاوند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے والد حضرت ابوسفیان رضی اللہ عنہ اور اپنے بھائی حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ (کی زندگیوں) سے مستفید فرما! (حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم نے عمروں کی ایسی مدتوں کا، جو مقرر کر دی گئی ہیں اور ان دنوں کا جو گنے جا چکے ہیں اور ایسے رزقوں کا جو بانٹے جا چکے ہیں، سوال کیا ہے۔ اگر تم اللہ سے یہ مانگتی کہ تمہیں آگ میں دیے جانے والے یا قبر میں دیے جانے والے عذاب سے پناہ عطا فرما دے تو یہ زیادہ اچھا اور زیادہ افضل ہوتا۔" (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: آپ کے سامنے بندروں کے بارے میں بات چیت ہوئی، مسعر نے کہا: میرا خیال ہے کہ انہوں (حضرت عبداللہ رضی اللہ عنہ) نے کہا: خنزیروں کا بھی (ذکر کیا گیا کہ وہ) مسخ ہو کر بنے ہیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے مسخ ہونے والوں کی نہ نسل بنائی ہے نہ اولاد، بندر اور خنزیر اس (مسخ ہونے کے واقعے) سے پہلے بھی ہوتے تھے (جو موجودہ ہیں وہ انہی کی نسلیں ہیں۔)
حضرت عبد اللہ (بن مسعود) رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیوی حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دعا کی، اے اللہ! مجھے اپنے خاوند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے باپ ابو سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اپنے بھائی معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فائدہ اٹھانے کا موقعہ عنایت فر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تونے اللہ سے طے شدہ عمروں شمار شدہ دنوں اور تقسیم شدہ روزیوں کے بارے میں درخواست کی ہے اور وہ کسی چیز کو اس کے طے شدہ وقت سے پہلے کرے گا اور نہ وقت معینہ سے مؤخر کرے گا اور اگر تو اللہ تعالیٰ سے یہ درخواست کرتی کہ وہ تمھیں آگ کے عذاب سے یا قبر کے عذاب سے بچائے تو یہ بہتر اور افضل ہوتا۔"راوی کہتے ہیں کہ آپ کے سامنے مسخ کے سبب بندروں اور مسعر کہتے ہیں میرے خیال میں خنزیروں کا بھی ذکر آیا تو آپ نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے مسخ شدہ قوم کی نسل یا اولاد جاری نہیں کی، یقیناً بندر اور خنزیر اس سے پہلے بھی موجود تھے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2663
حدیث نمبر: 6771
حَدَّثَنَاه أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ بِشْرٍ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِهِ، عَنْ ابْنِ بِشْرٍ، وَوَكِيعٍ، جميعا من عذاب في النار وعذاب في القبر.
ابن بشر نے مسعر سے اسی سند کے ساتھ خبر دی، مگر ابن بشر اور وکیع دونوں سے ان کی (روایت کردہ) حدیث میں یہ الفاظ منقول ہیں: "آگ میں دیے جانے والے اور قبر میں دیے جانے والے عذاب سے (پناہ مانگتی تو بہتر تھا۔) " ("یا" کی بجائے "اور" ہے۔)
امام صاحب یہی روایت ابو کریب سے بیان کرتے ہیں، اس میں او(یا) کی جگہ واؤ ہےکہ"آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2663
حدیث نمبر: 6772
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَنْظَلِيُّ ، وَحَجَّاجُ بْنُ الشَّاعِرِ ، وَاللَّفْظُ لِحَجَّاجٍ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ حَجَّاجٌ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا الثَّوْرِيُّ ، عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ ، عَنْ الْمُغِيرَةِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ الْيَشْكُرِيِّ ، عَنْ مَعْرُورِ بْنِ سُوَيْدٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ: " اللَّهُمَّ مَتِّعْنِي بِزَوْجِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَبِأَبِي أَبِي سُفْيَانَ، وَبِأَخِي مُعَاوِيَةَ، فَقَالَ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّكِ سَأَلْتِ اللَّهَ لِآجَالٍ مَضْرُوبَةٍ، وَآثَارٍ مَوْطُوءَةٍ، وَأَرْزَاقٍ مَقْسُومَةٍ لَا يُعَجِّلُ شَيْئًا مِنْهَا قَبْلَ حِلِّهِ، وَلَا يُؤَخِّرُ مِنْهَا شَيْئًا بَعْدَ حِلِّهِ، وَلَوْ سَأَلْتِ اللَّهَ أَنْ يُعَافِيَكِ مِنْ عَذَابٍ فِي النَّارِ وَعَذَابٍ فِي الْقَبْرِ، لَكَانَ خَيْرًا لَكِ "، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْقِرَدَةُ وَالْخَنَازِيرُ هِيَ مِمَّا مُسِخَ؟ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ يُهْلِكْ قَوْمًا أَوْ يُعَذِّبْ قَوْمًا، فَيَجْعَلَ لَهُمْ نَسْلًا، وَإِنَّ الْقِرَدَةَ وَالْخَنَازِيرَ كَانُوا قَبْلَ ذَلِكَ.
عبدالرزاق نے کہا: ہمیں ثوری نے علقمہ بن مرثد سے خبر دی، انہوں نے مغیرہ بن عبداللہ یشکری سے، انہوں نے معرور بن سوید سے اور انہوں نے حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا نے (دعا کرتے ہوئے) کہا: اے اللہ! مجھے میرے خاوند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، میرے والد ابوسفیان اور میرے بھائی (کی درازی عمر) سے مستفید فرما! تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے فرمایا: "تم نے اللہ تعالیٰ سے ان مدتوں کا سوال کیا ہے جو مقرر کی جا چکیں اور قدموں کے ان نشانوں کا جن پر قدم رکھے جا چکے اور ایسے رزقوں کو جو تقسیم کیے جا چکے۔ نہ ان میں سے کوئی چیز اپنا وقت آنے سے پہلے آ سکتی ہے اور نہ آنے کے بعد مؤخر ہو سکتی ہے۔ اگر تم اللہ تعالیٰ سے یہ مانگتی کہ وہ تمہیں جہنم میں دیے جانے والے عذاب اور قبر میں دیے جانے والے عذاب سے بچا لے تو تمہارے لیے بہتر ہوتا۔" (عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے) کہا: ایک آدمی نے پوچھا: اللہ کے رسول! یہ بندر اور خنزیر کیا انہی میں سے ہیں جو مسخ ہو کر بنے تھے؟ تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے کسی قوم کو ہلاک نہیں کیا یا (فرمایا:) کسی قوم کو عذاب نہیں دیا کہ پھر ان (لوگوں) کی نسل بنائے (ان کے بچے پیدا کر کے انہیں آگے چلائے۔) اور بلاشبہ بندر اور خنزیر پہلے بھی موجود تھے۔" (آگے انہی کی نسلیں چلی ہیں۔)
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، حضرت اُم حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے دعا کی، اے اللہ! مجھے اپنے خاوند رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور اپنے باپ ابو سفیان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور اپنے بھائی معاویہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے فائدہ اٹھانے کا موقعہ دےتو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسےفرمایا:"تونے اللہ سے طے شدہ عمروں کا سوال کیا جو مقرر ہیں اور ان قدموں کا جو روندے ہوئے یا پامال شدہ ہیں(معین ہیں)اور ان رزقوں کا جو تقسیم شدہ ہیں، اللہ تعالیٰ کسی چیز کو اس کے وقت مقررہ سے پہلے نہیں کرتا اور نہ کسی چیز کو اس کے وقت مقرر سے مؤخر کرتا ہے،اگر تم یہ سوال کرتیں کہ اللہ تعالیٰ تمھیں آگ کے عذاب سے اور قبر کے عذاب سے بچائے تو تمھارے لیے بہتر اور ہوتا۔"اور ایک آدمی نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! بندراور خنزیر،مسخ شدہ لوگوں کی نسل ہیں؟ تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ عزوجل نے کوئی قوم ہلاک نہیں کی،یا کسی قوم کو عذاب نہیں دیا کہ پھر ان کی نسل چلائی ہو،بندر اور خنزیر اس سے پہلے بھی موجود تھے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2663
حدیث نمبر: 6773
حَدَّثَنِيهِ أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ مَعْبَدٍ ، حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حَفْصٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: وَآثَارٍ مَبْلُوغَةٍ، قَالَ ابْنُ مَعْبَدٍ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ: قَبْلَ حِلِّهِ أَيْ نُزُولِهِ.
ابوداود سلیمان بن معبد نے کہا: ہمیں حسین بن حفص نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں سفیان نے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی، مگر انہوں نے کہا: "اور قدموں کے ایسے نشان جن تک قدم پہنچ چکے ہیں۔" ابن معبد نے کہا: ان (اساتذہ) میں سے بعض نے (آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان): "اس کے حل ہونے سے پہلے۔" یعنی اس کے اترنے سے پہلے (وضاحتی الفاظ کے ساتھ) روایت کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے یہی روایت بیان کرتے ہیں اس میں "آثارمَبلُوغة" قدم جن تک رسائی ہو چکی ہے۔"یعنی شمار ہو چکے ہیں۔ ابن معبد کہتے ہیں، بعض نے یوں بیان کیا ہے۔"قَبلِ حِلَهِ اَي نَزُولِه"وقت کی آمد سے پہلے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2663