الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ
توبہ کا بیان
3. باب فَضْلِ دَوَامِ الذِّكْرِ وَالْفِكْرِ فِي أُمُورِ الآخِرَةِ وَالْمُرَاقَبَةِ وَجَوَازِ تَرْكِ ذَلِكَ فِي بَعْضِ الأَوْقَاتِ وَالاِشْتِغَالِ بِالدُّنْيَا:
3. باب: ذکر کے دوام اور امور آخرت میں غور و فکر کی فضیلت، اور بعض اوقات اس کو چھوڑنے، اور دنیا کے ساتھ مشغول ہونے کا بیان۔
حدیث نمبر: 6966
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّيْمِيُّ ، وَقَطَنُ بْنُ نُسَيْرٍ وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ إِيَاسٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ حَنْظَلَةَ الْأُسَيِّدِيِّ ، قَالَ: وَكَانَ مِنْ كُتَّابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَقِيَنِي أَبُو بَكْرٍ، فَقَالَ: كَيْفَ أَنْتَ يَا حَنْظَلَةُ؟، قَالَ: قُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ، قَالَ: سُبْحَانَ اللَّهِ مَا تَقُولُ؟، قَالَ: قُلْتُ: نَكُونُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ، فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ، فَنَسِينَا كَثِيرًا، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فَوَاللَّهِ إِنَّا لَنَلْقَى مِثْلَ هَذَا، فَانْطَلَقْتُ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ حَتَّى دَخَلْنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: نَافَقَ حَنْظَلَةُ يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَمَا ذَاكَ؟ "، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ نَكُونُ عِنْدَكَ تُذَكِّرُنَا بِالنَّارِ وَالْجَنَّةِ حَتَّى كَأَنَّا رَأْيُ عَيْنٍ، فَإِذَا خَرَجْنَا مِنْ عِنْدِكَ عَافَسْنَا الْأَزْوَاجَ وَالْأَوْلَادَ وَالضَّيْعَاتِ نَسِينَا كَثِيرًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ إِنْ لَوْ تَدُومُونَ عَلَى مَا تَكُونُونَ عِنْدِي، وَفِي الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ عَلَى فُرُشِكُمْ وَفِي طُرُقِكُمْ، وَلَكِنْ يَا حَنْظَلَةُ سَاعَةً وَسَاعَةً ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ".
جعفر بن سلیمان نے سعید بن ایاس جریری سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انہوں نے حضرت حنظلہ (بن ربیع) اُسیدی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا۔۔ اور وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبوں میں سے تھے۔۔ کہا: حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ مجھ سے ملے اور دریافت کیا: حنظلہ! آپ کیسے ہیں؟ میں نے کہا: حنظلہ منافق ہو گیا ہے، (حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے) کہا: سبحان اللہ! تم کیا کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں حتی کہ ایسے لگتے ہیں گویا ہم (انہیں) آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں، پھر جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاں سے نکلتے ہیں تو بیویوں، بچوں اور کھیتی باڑی (اور دوسرے کام کاج) کو سنبھالنے میں لگ جاتے ہیں اور بہت سی چیزیں بھول بھلا جاتے ہیں۔ حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم! یہی کچھ ہمیں بھی پیش آتا ہے، پھر میں اور حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ چل پڑے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! حنظلہ منافق ہو گیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "وہ کیا معاملہ ہے؟" میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! ہم آپ کے پاس حاضر ہوتے ہیں، آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے ہیں، تو حالت یہ ہوتی ہے گویا ہم (جنت اور دوزخ کو) اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں اور جب ہم آپ کے ہاں سے باہر نکلتے ہیں تو بیویوں، بچوں اور کام کاج کی دیکھ بھال میں لگ جاتے ہیں۔۔ ہم بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔۔ اس پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین بار ارشاد فرمایا: "اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے! اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو جس طرح میرے پاس ہوتے اور ذکر میں لگے رہو تو تمہارے بچھونوں پر اور تمہارے راستوں میں فرشتے (آ کر) تمہارے ساتھ مصافحے کریں، لیکن اے حنظلہ! کوئی گھڑی کسی طرح ہوتی ہے اور کوئی گھڑی کسی (اور) طرح۔"
حضرت حنظلہ اسیدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کاتبوں میں سے تھے، بیان کرتے ہیں۔مجھے ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ ملے اور پوچھا اے حنظلہ! کیسے ہو؟ میں نے کہا حنظلہ منافق بن گیا انھوں نے کہا سبحان اللہ!کیا کہہ رہے ہو؟ میں نے کہا،ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں موجود ہوتے ہیں آپ دوزخ اور جنت یاد دلاتے ہیں حتی کہ وہ گویا ہمیں نظر آنے لگتے ہیں اور جب ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے چلے جاتے ہیں اور اپنی بیویوں،بچوں، اور جاگیر کاروبار میں مشغول ہو جاتے ہیں تو بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہنے لگے تو اللہ کی قسم!ایسی کیفیت سے تو ہم بھی دو چار ہوتے ہیں چنانچہ میں اور ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں چل پڑے،حتی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچ گئے، میں نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !حنظلہ منافق ہو گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یہ کیا معاملہ ہے؟"میں نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم آپ کے پاس موجود ہوتے ہیں، آپ ہمیں دوزخ اور جنت کے ذریعہ وعظ نصیحت فرماتے ہیں کہ وہ ہماری آنکھوں کے سامنے ہیں اور جب ہم آپ کے پاس سے چلے جاتے ہیں۔ بیویوں، بچوں اور کاروبار حیات میں مشغول ہو جاتے ہیں تو بہت کچھ بھول جاتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا:"اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں میری جان ہے۔اگر تم ہمیشہ اسی کیفیت میں رہو، جس پر میرے پاس ہوتے ہو اور ذکر میں لگے رہو تو تمھارے بستروں پر اور تمھارے راستوں میں فرشتے تم سے مصافحہ کریں، لیکن اے حنظلہ!ایسے وقتا فوقتاً ہی ہو تا ہے۔"تین دفعہ فرمایا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2750
حدیث نمبر: 6967
حَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الصَّمَدِ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ حَنْظَلَةَ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَوَعَظَنَا فَذَكَّرَ النَّارَ، قَالَ: ثُمَّ جِئْتُ إِلَى الْبَيْتِ فَضَاحَكْتُ الصِّبْيَانَ وَلَاعَبْتُ الْمَرْأَةَ، قَالَ: فَخَرَجْتُ، فَلَقِيتُ أَبَا بَكْرٍ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: وَأَنَا قَدْ فَعَلْتُ مِثْلَ مَا تَذْكُرُ، فَلَقِينَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، نَافَقَ حَنْظَلَةُ، فَقَالَ: مَهْ فَحَدَّثْتُهُ بِالْحَدِيثِ، فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ: وَأَنَا قَدْ فَعَلْتُ مِثْلَ مَا فَعَلَ، فَقَالَ يَا حَنْظَلَةُ: " سَاعَةً وَسَاعَةً وَلَوْ كَانَتْ تَكُونُ قُلُوبُكُمْ كَمَا تَكُونُ عِنْدَ الذِّكْرِ لَصَافَحَتْكُمُ الْمَلَائِكَةُ حَتَّى تُسَلِّمَ عَلَيْكُمْ فِي الطُّرُقِ "،
عبدالصمد کے والد (عبدالوارث بن سعید) نے کہا: ہمیں سعید جریری نے ابوعثمان نہدی سے حدیث بیان کی، انہوں نے حضرت حنظلہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھے تو آپ نے ہمیں وعظ فرمایا اور دوزخ کی یاد دلائی۔ کہا: پھر میں گھر آیا تو بچوں کے ساتھ ہنسی مذاق کیا اور بیوی سے خوش طبعی کی، پھر میں باہر نکلا تو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ سے ملاقات ہوئی،، میں نے یہی بات ان کو بتائی۔ انہوں نے کہا: میں نے بھی یہی کیا ہے جس طرح تم نے ذکر کیا ہے، پھر ہم دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ملے، میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! حنظلہ منافق ہو گیا ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ کیا بات ہے؟" تو میں نے پوری بات آپ سے عرض کر دی، پھر حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے کہا: جس طرح انہوں نے کیا ہے، میں بھی بالکل یہی کیا ہے (گھر جا کر بیوی بچوں کے ساتھ مشغول ہو گیا۔) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "حنظلہ (یہ) گھڑی گھڑی کا معاملہ ہے (ایک گھڑی کسی طرح ہوتی ہے اور دوسری کسی اور طرح۔) اگر تمہارے دل ہر وقت اسی طرح رہیں جیسے تذکیر و تلقین کے وقت ہوتے ہیں تو تمہارے ساتھ فرشتے مصافحے کریں حتی کہ راستوں میں تم کو سلام کہیں۔"
حضرت حنظلہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے تو آپ نے ہمیں نصیحت فرمائی اور آگ یاد دلائی، پھر میں گھر آگیا، بچوں سے ہنسی مذاق کیا اور بیوی سے اٹھکیلیاں کیں، پھر میں گھر سے نکلا اور ابوبکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کو ملا اور انہیں ان چیزوں سے آگاہ کیا، انھوں نے کہا، جو کام تم بیان کرتے ہو، یہ تو میں بھی کر چکا ہوں۔ سو ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ملے اور میں نے کہا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! حنظلہ منافق ہو گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"باز رہو، ایسی بات مت کرو۔"تومیں نے آپ کو واقعہ سنایا، چنانچہ ابو بکر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا، میں بھی اس جیسے کام کر چکا ہوں تو آپ نے فرمایا:"اے حنظلہ وقتاً فوقتاً کسی کسی گھڑی، اگر تمھارے دل اس طرح رہیں، جیسے ذکر کے وقت ہوتے ہیں تو فرشتے تمھارے ساتھ مصافحہ کریں،حتی کہ تمھیں راستہ میں سلام کہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2750
حدیث نمبر: 6968
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ دُكَيْنٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ النَّهْدِيِّ ، عَنْ حَنْظَلَةَ التَّمِيمِيِّ الْأُسَيِّدِيِّ الْكَاتِبِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَّرَنَا الْجَنَّةَ وَالنَّارَ فَذَكَرَ نَحْوَ حَدِيثِهِمَا.
سفیان نے سعید جریری سے، انہوں نے ابوعثمان نہدی سے اور انہوں نے حضرت حنظلہ تمیمی اُسیدی کاتب (رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) سے روایت کی، کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوتے تھے اور آپ ہمیں جنت اور دوزخ کی یاد دلاتے۔۔۔ پھر ان دونوں (جعفر بن سلیمان اور عبدالوارث بن سعید) کی حدیث کی طرح بیان کیا۔
حضرت حنظلہ تمیمی اسیدی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، جو آپ کے کاتب تھے، ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر تھے، آپ نے ہمیں جنت اور دوزخ یادولائی،آگے مذکورہ بالا روایت ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2750