الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ
توبہ کا بیان
4. باب فِي سَعَةِ رَحْمَةِ اللَّهِ تَعَالَى وَأَنَّهَا سَبَقَتْ غَضَبَهُ:
4. باب: اللہ تعالیٰ کی رحمت اس کے غضب پر غالب ہے۔
حدیث نمبر: 6969
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا الْمُغِيرَةُ يَعْنِي الْحِزَامِيَّ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَمَّا خَلَقَ اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ فِي كِتَابِهِ، فَهُوَ عِنْدَهُ فَوْقَ الْعَرْشِ إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي ".
مغیرہ حزامی نے ابوزناد سے، انہوں نے اعرج سے اور انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کو پیدا فرمایا تو اپنی کتاب میں لکھ دیا اور وہ (کتاب) عرش کے اوپر اس کے پاس ہے: یقینا میری رحمت میرے غضب پر غالب ہو گی۔"
حضرت ابوہر یرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرنا چاہا،اپنے نوشتہ میں لکھا، جو اس کے پاس عرش کے اوپر ہے۔ میری رحمت میرے غضب پر غالب رہے گی۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2751
حدیث نمبر: 6970
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: " سَبَقَتْ رَحْمَتِي غَضَبِي ".
سفیان بن عیینہ نے ابوزناد سے، انہوں نے اعرج سے، انہوں نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل نے فرمایا: میری رحمت میرے غضب پر سبقت لے گئی ہے۔"
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں،"اللہ عزوجل کا فرمان ہے، میری رحمت میرے غضب سے پہلے ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2751
حدیث نمبر: 6971
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ ، أَخْبَرَنَا أَبُو ضَمْرَةَ ، عَنْ الْحَارِثِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ مِينَاءَ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَمَّا قَضَى اللَّهُ الْخَلْقَ كَتَبَ فِي كِتَابِهِ عَلَى نَفْسِهِ، فَهُوَ مَوْضُوعٌ عِنْدَهُ إِنَّ رَحْمَتِي تَغْلِبُ غَضَبِي ".
عطاء بن مینا نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے جب مخلوق کے بارے میں فیصلہ فرما لیا تو اس نے اپنی کتاب میں اپنے اوپر لازم کرتے ہوئے لکھ دیا، وہ اس کے پاس رکھی ہوئی ہے: یقینا میری رحمت میرے غضب پر غالب رہے گی۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب اللہ تعالیٰ نے مخلوق کو پیدا کرنے کا فیصلہ فرمایا، اپنے نوشتہ میں اپنے اوپر لازم قراردیا، جو اس کے پاس رکھا ہواہے۔میری رحمت،میرے غضب پر غالب ہو گی۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2751
حدیث نمبر: 6972
حَدَّثَنَا حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى التُّجِيبِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ أَخْبَرَهُ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " جَعَلَ اللَّهُ الرَّحْمَةَ مِائَةَ جُزْءٍ، فَأَمْسَكَ عِنْدَهُ تِسْعَةً وَتِسْعِينَ وَأَنْزَلَ فِي الْأَرْضِ جُزْءًا وَاحِدًا، فَمِنْ ذَلِكَ الْجُزْءِ تَتَرَاحَمُ الْخَلَائِقُ حَتَّى تَرْفَعَ الدَّابَّةُ حَافِرَهَا عَنْ وَلَدِهَا خَشْيَةَ أَنْ تُصِيبَهُ ".
سعید بن مسیب نے بتایا کہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "اللہ تعالیٰ نے رحمت کے ایک سو حصے کیے، ننانوے حصے اپنے پاس روک کر رکھ لیے اور ایک حصہ زمین پر اتارا، اسی ایک حصے میں سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے حتی کہ ایک چوپایہ اس ڈر سے اپنا سم اپنے بچے اوپر اٹھا لیتا ہے کہ کہیں اس کو لگ نہ جائے۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا:"اللہ تعالیٰ نے رحمت کے سو حصے ٹھہرائے، چنانچہ ننانوے، اپنے پاس روک لیے اور زمین میں صرف ایک حصہ اتارا، اس ایک جزء کی بنا پر تمام مخلوق ایک دوسرے پر مہربانی کرتی ہے حتی کہ چوپایہ اپنے بچے سے اپنا پاؤں اٹھالیتا ہے۔اس ڈر سے کہ اس کو تکلیف نہ پہنچے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2752
حدیث نمبر: 6973
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنُونُ ابْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ الْعَلَاءِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " خَلَقَ اللَّهُ مِائَةَ رَحْمَةٍ فَوَضَعَ وَاحِدَةً بَيْنَ خَلْقِهِ وَخَبَأَ عِنْدَهُ مِائَةً إِلَّا وَاحِدَةً ".
علاء کے والد (عبدالرحمٰن) نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا کیں، اس نے ایک رحمت اپنی مخلوق میں رکھی اور ایک کم سو رحمتیں (آئندہ کے لیے) اپنے پاس چھپا کر رکھ لیں۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ تعالیٰ نے سو رحمتیں پیدا فرمائیں، سو ان میں سے ایک کواپنی مخلوق میں رکھ دیا اور ایک کم سو اپنے پاس چھپا رکھیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2752
حدیث نمبر: 6974
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ أَنْزَلَ مِنْهَا رَحْمَةً وَاحِدَةً بَيْنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالْبَهَائِمِ وَالْهَوَامِّ، فَبِهَا يَتَعَاطَفُونَ، وَبِهَا يَتَرَاحَمُونَ، وَبِهَا تَعْطِفُ الْوَحْشُ عَلَى وَلَدِهَا وَأَخَّرَ اللَّهُ تِسْعًا وَتِسْعِينَ رَحْمَةً يَرْحَمُ بِهَا عِبَادَهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ ".
عطاء نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت اس نے جن و انس، حیوانات اور حشرات الارض کے درمیان نازل فرما دی، اسی (ایک حصے کے ذریعے) سے وہ ایک دوسرے پر شفقت کرتے ہیں، آپس میں رحمت کا برتاؤ کرتے ہیں، اسی سے وحشی جانور اپنے بچوں پر شفقت کرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں مؤخر کر کے رکھ لی ہیں، ان سے قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحم فرمائے گا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"اللہ کی سو رحمتیں ہیں ان میں سے صرف ایک اس نے جنوں، انسانوں، حیوانوں اور کیڑوں مکوڑوں میں اتاری ہے، چنانچہ وہ اس کی بنا پر ایک دوسرے پر شفقت کرتے ہیں، اس کے سبب ایک دوسرے پر رحم کرتے ہیں اور اس کے باعث وحشی (جنگلی جانور) اپنی اولاد پر شفقت کرتے ہیں اور اللہ نے ننانوے رحمتیں مؤخر کر دی ہیں، ان کے سبب قیامت کے دن اپنے بندوں پر رحمت فرمائے گا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2752
حدیث نمبر: 6975
حَدَّثَنِي الْحَكَمُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ مُعَاذٍ ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبُو عُثْمَانَ النَّهْدِيُّ ، عَنْ سَلْمَانَ الْفَارِسِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ لِلَّهِ مِائَةَ رَحْمَةٍ، فَمِنْهَا رَحْمَةٌ بِهَا يَتَرَاحَمُ الْخَلْقُ بَيْنَهُمْ، وَتِسْعَةٌ وَتِسْعُونَ لِيَوْمِ الْقِيَامَةِ "،
معاذ نے کہا: ہمیں سلیمان تیمی نے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: ہمیں ابوعثمان نہدی نے حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت ہے جس کے ذریعے سے مخلوق آپس میں ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے اور ننانوے (رحمتیں) قیامت کے دن کے لیے (محفوظ) ہیں۔"
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ کی سو رحمتیں ہیں، ان میں سے ایک رحمت کے سبب مخلوق دوسرے پر رحم کرتی ہیں اور ننانوے قیامت کے لیے ہیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2753
حدیث نمبر: 6976
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، حَدَّثَنَا الْمُعْتَمِرُ ، عَنْ أَبِيهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
معتمر نے اپنے والد (سلیمان تیمی) سے اسی سند کے ساتھ (یہی) حدیث بیان کی۔
یہی روایت امام صاحب ایک اور استاد سے بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2753
حدیث نمبر: 6977
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، عَنْ دَاوُدَ بْنِ أَبِي هِنْدٍ ، عَنْ أَبِي عُثْمَانَ ، عَنْ سَلْمَانَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ اللَّهَ خَلَقَ يَوْمَ خَلَقَ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ مِائَةَ رَحْمَةٍ، كُلُّ رَحْمَةٍ طِبَاقَ مَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالْأَرْضِ، فَجَعَلَ مِنْهَا فِي الْأَرْضِ رَحْمَةً، فَبِهَا تَعْطِفُ الْوَالِدَةُ عَلَى وَلَدِهَا وَالْوَحْشُ وَالطَّيْرُ بَعْضُهَا عَلَى بَعْضٍ، فَإِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ أَكْمَلَهَا بِهَذِهِ الرَّحْمَةِ ".
داود بن ابی ہند نے ابو عثمان سے اور انہوں نے حضرت سلمان رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بےشک اللہ تعالیٰ نے جس دن آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اس دن اس نے سو رحمتیں پیدا کیں، ہر رحمت آسمانوں اور زمین کےدرمیان کی وسعت کے برابر ہے، اس نے ان میں سے ایک رحمت زمین میں رکھی، اسی رحمت کی وجہ سے والدہ اپنی اولاد پر رحمت کرتی ہے اور وحشی جانور اور پرندے آپس میں ایک دوسرے کے ساتھ رحمت کا سلوک کرتے ہیں، جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ تعالیٰ اپنی رحمتوں کو اس رحمت کے ساتھ ملا کر پوری (سو) کرے گا (اور بندوں کے ساتھ سو فیصد رحمت کا سلوک فرمائے گا۔) "
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" اللہ تعالیٰ نے جب آسمانوں اور زمینوں کو پیدا کیا، سو رحمتیں پیدا کیں، ہر رحمت آسمان و زمین کی پورائی بھرائی کے برابر ہے، چنانچہ ان میں سے ایک رحمت زمین میں رکھی، اس کے سبب ماں اپنی اولاد پر شفقت کرتی ہے، وحشی اور پرندے ایک دوسرے پر شفقت کرتے ہیں، سو جب قیامت کا دن ہوگا۔ اس رحمت سے ان سو کو مکمل فر دےگا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2753
حدیث نمبر: 6978
حَدَّثَنِي الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ وَاللَّفْظُ لِحَسَنٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ ، حَدَّثَنِي زَيْدُ بْنُ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَدِمَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِسَبْيٍ، فَإِذَا امْرَأَةٌ مِنَ السَّبْيِ تَبْتَغِي إِذَا وَجَدَتْ صَبِيًّا فِي السَّبْيِ أَخَذَتْهُ، فَأَلْصَقَتْهُ بِبَطْنِهَا وَأَرْضَعَتْهُ، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَتَرَوْنَ هَذِهِ الْمَرْأَةَ طَارِحَةً وَلَدَهَا فِي النَّارِ؟ "، قُلْنَا " لَا وَاللَّهِ وَهِيَ تَقْدِرُ عَلَى أَنْ لَا تَطْرَحَهُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَلَّهُ أَرْحَمُ بِعِبَادِهِ مِنْ هَذِهِ بِوَلَدِهَا ".
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کچھ قیدی آئے، ان قیدیوں میں سے ایک عورت کسی کو تلاش کر رہی تھی، اچانک قیدیوں میں سے اس ایک کو بچہ مل گیا، اس نے بچے کو اٹھا کر پیٹ سے چمتا لیا اور اس کو دودھ پلانے لگی، تب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: "کیا تم سمجھتے ہو کہ یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں ڈال دے گی؟" ہم نے کہا: اللہ کی قسم! اگر اس کے بس میں ہو کہ اسے نہ پھینکے (تو ہرگز نہیں پھینکے گی۔) تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ تعالیٰ اپنے بندوں پر اس سے بھی زیادہ رحم کرنے والا ہے جتنا اس عورت کو اپنے بچے کے ساتھ ہے۔"
حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ صورت حال یہ ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قیدی لائے گئے، چنانچہ قیدیوں میں سے ایک عورت کچھ تلاش کر رہی تھی کہ اچانک قیدیوں میں سے اسے ایک بچہ ملا اس نے اس کو پکڑ کر، اپنے پیٹ سے چمٹا لیا اور اسے دودھ پلایا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فرمایا:" کیا تمھارا خیال ہے، یہ عورت اپنے بچے کو آگ میں پھینک دے گی؟"ہم نے کہا: نہیں، اللہ کی قسم! جب تک اسے نہ ڈالنے کا اختیار ہے(یہ نہیں ڈالے گی) چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اللہ کی اپنے بندوں پر، اس کی اپنے بچے پر سے رحمت زیادہ ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2754
حدیث نمبر: 6979
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، وَقُتَيْبَةُ ، وَابْنُ حُجْرٍ جَمِيعًا، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ جَعْفَرٍ ، قَالَ ابْنُ أَيُّوبَ حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنِي الْعَلَاءُ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَوْ يَعْلَمُ الْمُؤْمِنُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الْعُقُوبَةِ مَا طَمِعَ بِجَنَّتِهِ أَحَدٌ، وَلَوْ يَعْلَمُ الْكَافِرُ مَا عِنْدَ اللَّهِ مِنَ الرَّحْمَةِ مَا قَنَطَ مِنْ جَنَّتِهِ أَحَدٌ ".
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اگر مومن کو یہ علم ہو جائے کہ اللہ تعالیٰ کے پاس سزا کیا ہے تو کوئی شخص اس کی جنت کی امید ہی نہ رکھے، اور اگر کافر کو یہ پتہ چل جائے کہ اللہ کے پاس رحمت کس قدر ہے تو کوئی ایک بھی اس کی جنت سے مایوس نہ ہو۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"اگر مومن اللہ کی سزا اور عقوبت کو جان لے(جو ہر گناہ کے لیے تیار ہے)تو کوئی انسان (اپنے گناہوں کو دیکھ کر) جنت کی امید نہ رکھے اور اگر کافر اللہ کی رحمت کو جان لے(جو اس کے مومن بندوں کے لیے ہے) تو کوئی انسان اس کی جنت سے مایوس نہ ہو۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2755
حدیث نمبر: 6980
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ مَرْزُوقِ بْنِ بِنْتِ مَهْدِيِّ بْنِ مَيْمُونٍ حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " قَالَ رَجُلٌ: لَمْ يَعْمَلْ حَسَنَةً قَطُّ لِأَهْلِهِ إِذَا مَاتَ فَحَرِّقُوهُ ثُمَّ اذْرُوا نِصْفَهُ فِي الْبَرِّ، وَنِصْفَهُ فِي الْبَحْرِ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ اللَّهُ عَلَيْهِ لَيُعَذِّبَنَّهُ عَذَابًا لَا يُعَذِّبُهُ أَحَدًا مِنَ الْعَالَمِينَ، فَلَمَّا مَاتَ الرَّجُلُ فَعَلُوا مَا أَمَرَهُمْ، فَأَمَرَ اللَّهُ الْبَرَّ فَجَمَعَ مَا فِيهِ، وَأَمَرَ الْبَحْرَ فَجَمَعَ مَا فِيهِ، ثُمَّ قَالَ: لِمَ فَعَلْتَ هَذَا؟ قَالَ: مِنْ خَشْيَتِكَ يَا رَبِّ وَأَنْتَ أَعْلَمُ فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ ".
اعرج نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک آڈمی جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی، اپنے گھر والوں سے کہا: جب وہ مرے تو اسے جلا دیں، پھر اس کا آدھا حصہ (ۃواؤں میں اڑا کر) خشکی پر بکھیر دیں اور آدھا حصہ سمندر میں بہا دیں، کیونکہ اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ نے اسے قابو کر لیا تو اس کو ضرور بالضرور ایسا عذاب دے گا جو تمام جہانوں میں سے کسی کو نہیں دے گا، چنانچہ جب وہ آدمی مر گیا تو انہوں نے وہی کیا جس کا اس نے حکم دیا تھا۔ اللہ تعالیٰ نے خشکی کو حکم دیا، اس شخص کا جو بھی حسہ اس (خشکی) میں تھا اس نے اس کو اکٹھا کر دیا اور سمندر کو حکم تو جو کچھ اس میں تھا اس نے اکٹھا کر دیا، پھر (اللہ نے) اس سے پوچھا: تم نے ایسا کیوں کیا تھا؟ اس نے کہا: میرے رب! تیرے ڈر سے (ایسا کیا تھا) اور تو سب سے زیادہ جاننے والا ہے (کہ میری بات سچ ہے) تو اللہ نے (اس سچی خشیت کی بنا پر) اسے بخش دیا۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ایک آدمی نے جس نے کبھی کوئی نیکی نہیں کی تھی، اپنے گھر والوں کو کہا، جب وہ مرجائے تو اسے جلا دینا، پھر اس کی آدھی راکھ خشکی اور آدھی راکھ سمندر میں بکھیر دینا، کیونکہ اللہ کی قسم!اگر اللہ نے اس پر گرفت کر سکا تو اسے اس قدر شدید عذاب دے گا۔ جو کائنات میں سے کسی کو نہیں دے گا تو جب وہ آدمی فوت ہو گیا، انھوں نے (گھر والوں نے)اس کے مشورہ پر عمل کیا، چنانچہ اللہ نے خشکی کو حکم دیا۔ اس نے اس میں بکھر ے ہوئے ذرات کو جمع کر دئیے اور سمندر کو حکم دیا۔اس نے اس میں جو ذرات تھے ان کو جمع کر ڈالا، پھر اللہ نے پوچھا، اے انسان!تونے یہ کام کیوں کیا؟ اس نے عرض کیا، اے میرے رب! تیری خشیت و ڈر کی وجہ سے اور تجھے خوب علم ہے، سو اللہ نے اسے بخش دیا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2756
حدیث نمبر: 6981
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَ عَبد: أَخْبَرَنَا، وقَالَ ابْنُ رَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، قَالَ: قَالَ لِي الزُّهْرِيُّ : أَلَا أُحَدِّثُكَ بِحَدِيثَيْنِ عَجِيبَيْنِ؟، قَالَ الزُّهْرِيُّ أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " أَسْرَفَ رَجُلٌ عَلَى نَفْسِهِ، فَلَمَّا حَضَرَهُ الْمَوْتُ أَوْصَى بَنِيهِ، فَقَالَ: إِذَا أَنَا مُتُّ فَأَحْرِقُونِي ثُمَّ اسْحَقُونِي ثُمَّ اذْرُونِي فِي الرِّيحِ فِي الْبَحْرِ، فَوَاللَّهِ لَئِنْ قَدَرَ عَلَيَّ رَبِّي لَيُعَذِّبُنِي عَذَابًا مَا عَذَّبَهُ بِهِ أَحَدًا، قَالَ: فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ، فَقَالَ لِلْأَرْضِ: أَدِّي مَا أَخَذْتِ، فَإِذَا هُوَ قَائِمٌ، فَقَالَ لَهُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا صَنَعْتَ؟، فَقَالَ: خَشْيَتُكَ يَا رَبِّ أَوَ قَالَ مَخَافَتُكَ فَغَفَرَ لَهُ بِذَلِكَ " ,
معمر نے کہا: زہری نے مجھ سے کہا: کیا میں تمہیں دو عجیب حدیثیں نہ سناؤں؟ (پھر) زہری نے کہا: مجھے حمید بن عبدالرحمان نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی، انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک شخص نے اپنے آپ پر ہر قسم کی زیادتی کی (ہر گناہ کا ارتکاب کر کے خود کو مجرم بنایا۔) تو جب اس کی موت کا وقت آیا تو اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی اور کہا: جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا، پھر مجھے ریزہ ریزہ کر دینا، پھر مجھے ہوا میں، سمندر میں اڑا دینا۔ اللہ کی قسم! اگر میرے رب نے مجھے قابو کر لیا تو مجھے یقینا ایسا عذاب دے گا جو کسی اور کو نہ دیا ہو گا۔" آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "انہوں نے اس کے ساتھ یہی کیا۔ تو اللہ نے زمین سے کہا: جو تو نے لیا پورا واپس کر، تو وہ (پورے کا پورا سامنے) کھڑا تھا۔ اللہ نے اس سے فرمایا: تو نے جو کیا اس پر تمہیں کس چیز نے اکسایا؟ اس نے کہا: میرے پروردگار! تیری خشیت نے۔۔ یا کہا۔۔: تیرے خوف نے تو اسی (بات) کی بنا پر اس (اللہ) نے اسے بخش دیا۔"
معمر رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں مجھے زہری اللہ نے کہا، کیا میں تمھیں دو عجیب حدیثیں نہ سناؤں؟مجھے حمید بن عبد الرحمان نے بیاتا۔حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ نے فرمایا:"ایک آدمی نے اپنے نفس پر زیادتی کی(معاصی اور منکرات کا ارتکاب کیا) تو جب اس کی موت کا وقت آپہنچا اس نے اپنے بیٹوں کو وصیت کی اور کہا، جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دینا، پھر میرے جلے ہوئے جسم کو پیس ڈالنا،پھر میری راکھ کو سمندر میں اڑا دینا، اللہ کی قسم! اگر میرے رب نے مجھ پر قابو پا لیا تو مجھے اس قدر سخت عذاب دے گا۔ جو کسی کو نہیں دیا ہو گا تو انھوں نے اس کے ساتھ یہی سلوک کیا تو اللہ تعالیٰ نے زمین کو فرمایا:جو لیا ہے وہ ادا کرو فوراًکھڑا ہو گیا،سواللہ تعالیٰ نے اس سے پوچھا جو حرکت تونے کی ہے، تجھے اس پر کس چیز نے آمادہ کیا؟ اس نے عرض کیا، اے میرے رب! تیری خشیت یا تیرے خوف نے تواس بنا پر اللہ نے اسے بخش دیا۔"زہری نے معمر سے کہا تھا،کیا میں تمھیں دو عجیب حدیثیں نہ سناؤں؟ ان میں سے ایک مذکورہ بالا ہے اور دوسری حدیث مندرجہ ذیل ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2756
حدیث نمبر: 6982
قَالَ الزُّهْرِيُّ، وَحَدَّثَنِي حُمَيْدٌ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " دَخَلَتِ امْرَأَةٌ النَّارَ فِي هِرَّةٍ رَبَطَتْهَا، فَلَا هِيَ أَطْعَمَتْهَا وَلَا هِيَ أَرْسَلَتْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ هَزْلًا "، قَالَ الزُّهْرِيُّ: ذَلِكَ لِئَلَّا يَتَّكِلَ رَجُلٌ وَلَا يَيْأَسَ رَجُلٌ،
زہری نے کہا: اور حمید نے مجھے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ایک عورت بلی کے معاملے میں جہنم میں ڈال دی گئی جسے اس نے باندھ رکھا تھا۔ اس نے نہ اس کو کھلایا، نہ اسے چھوڑا ہی کہ زمین کے چھوٹے چھوٹے جانور کھا لیتی، وہ لاغر ہو کر مر گئی۔" زہری نے کہا؛ یہ اس لیے (فرمایا کیا:) ہے کہ کوئی شخص نہ صرف (رحمت پر) بھروسہ کر لے اور نہ صرف مایوسی ہی کو اپنا لے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں،" آپ نے فرمایا:"ایک عورت بلی کو باندھے رکھنے کے باعث آگ میں گئی، نہ تو اسے کھلایا اور نہ ہی اس نے اسے چھوڑا کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھالیتی کہ وہ کمزوری سے مر گئی،"زہری نے کہا، میں نے یہ دو حدیثیں اس لیے سنائی ہیں تاکہ نہ تو کوئی انسان اللہ کی رحمت پر اعتماد کر کے گناہوں سے بے پرواہ ہو اور نہ ہی گناہوں کے سبب اللہ کی رحمت سے ناامید ہو۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2619
حدیث نمبر: 6983
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي الزُّبَيْدِيُّ ، قَالَ الزُّهْرِيُّ : حَدَّثَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: أَسْرَفَ عَبْدٌ عَلَى نَفْسِهِ، بِنَحْوِ حَدِيثِ مَعْمَرٍ إِلَى قَوْلِهِ: فَغَفَرَ اللَّهُ لَهُ، وَلَمْ يَذْكُرْ حَدِيثَ الْمَرْأَةِ فِي قِصَّةِ الْهِرَّةِ، وَفِي حَدِيثِ الزُّبَيْدِيِّ، قَالَ: فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: لِكُلِّ شَيْءٍ أَخَذَ مِنْهُ شَيْئًا أَدِّ مَا أَخَذْتَ مِنْهُ.
زبیدی نے مجھے حدیث سنائی کہ زہری نے کہا: مجھے حُمید بن عبدالرحمان بن عوف نے حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: "ایک بندے نے اپنے آپ پر ہر طرح کی زیادتی کی۔" (آگے) معمر کی حدیث کی طرح ہے، اس قول تک: "پس اللہ نے اسے بخش دیا۔" اور انہوں نے بلی کے واقعے (کے بارے) میں عورت والی حدیث کا ذکر نہیں کیا۔ اور زُبیدی کی حدیث میں ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اللہ عزوجل نے ہر شے سے، جس نے اس (جلائے جانے والے شخص) کی کوئی بھی چیز لی تھی، فرمایا: اس کا جو حصہ تیرے پاس ہے پورا واپس کر۔"
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے بیان کرتے ہیں،"میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا:"ایک بندے نے اپنے نفس پر زیادتی کی،"آگے مذکورہ بالا پہلی حدیث ہے، بلی والا واقعہ بیان نہیں کیا اور زبیدی کی حدیث میں ہے، اللہ عزوجل نے ہر اس چیز کو جس نے اس کا کوئی ذرہ بھی لیا تھا، کہا اس سے جو کچھ تونے لیا ہے، اس کو ادا کر۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2756
حدیث نمبر: 6984
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ مُعَاذٍ الْعَنْبَرِيُّ ، حَدَّثَنَا أَبِي ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ قَتَادَةَ ، سَمِعَ عُقْبَةَ بْنَ عَبْدِ الْغَافِرِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا سَعِيدٍ الْخُدْرِيَّ يُحَدِّثُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَّ رَجُلًا فِيمَنْ كَانَ قَبْلَكُمْ رَاشَهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا، فَقَالَ لِوَلَدِهِ: لَتَفْعَلُنَّ مَا آمُرُكُمْ بِهِ أَوْ لَأُوَلِّيَنَّ مِيرَاثِي غَيْرَكُمْ إِذَا أَنَا مُتُّ، فَأَحْرِقُونِي وَأَكْثَرُ عِلْمِي، أَنَّهُ قَالَ: ثُمَّ اسْحَقُونِي وَاذْرُونِي فِي الرِّيحِ، فَإِنِّي لَمْ أَبْتَهِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا، وَإِنَّ اللَّهَ يَقْدِرُ عَلَيَّ أَنْ يُعَذِّبَنِي، قَالَ: فَأَخَذَ مِنْهُمْ مِيثَاقًا، فَفَعَلُوا ذَلِكَ بِهِ وَرَبِّي، فَقَالَ اللَّهُ: مَا حَمَلَكَ عَلَى مَا فَعَلْتَ؟، فَقَالَ مَخَافَتُكَ، قَالَ: فَمَا تَلَافَاهُ غَيْرُهَا "،
شعبہ نے ہمیں قتادہ سے حدیث بیان کی، انہوں نے عقبہ بن عبدالغافر کو کہتے ہوئے سنا کہ میں نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کر رہے تھے: "تم سے پہلے کے لوگوں میں سے ایک شخص کو اللہ تعالیٰ نے مال اور اولاد سے نوازا تھا۔ اس نے اپنے بچوں سے کہا: ہر صورت وہی کچھ کرو گے جس کا میں تمہیں حکم دے رہا ہوں، یا میں اپنا ورثہ دوسروں کے سپرد کر دوں گا، جب میں مر جاؤں تو مجھے جلا دو۔۔ اور مجھے زیادہ یہ لگتا ہے کہ قتادہ نے کہا۔۔ پھر مجھے کوٹ کر ریزہ ریزہ کر دو، پھر مجھے ہوا میں اڑا دو کیونکہ میں نے اللہ کے ہاں کوئی اچھائی ذخیرہ نہیں کی۔ اللہ مجھ پر پوری قدرت رکھتا ہے کہ مجھے عذاب دے۔ کہا: اس نے ان (اپنی اولاد) سے پختہ عہد و پیمان لیا، تو میرے رب کی قسم! انہوں نے اس کے ساتھ وہی کیا (جو اس نے کہا تھا۔) اللہ تعالیٰ نے پوچھا: تم نے جو کچھ کیا اس پر تمہیں کس نے اکسایا؟ اس نے کہا: تیرے خوف نے۔ فرمایا: پھر اسے اس کے سوا (جو وہ بھگت چکا تھا، یعنی لاش کا جلنا اور اللہ کے سامنے پیشی وغیرہ) اور کوئی عذاب نہ ہوا۔"
حضرت ابو سعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ" تم سے پہلے لوگوں میں سے ایک آدمی کو اللہ نے مال اور اولاد سے نوازا تھا چنانچہ اس نے اپنی اولاد سے کہا، جو میں تمھیں حکم دینے والا ہوں، لازماً تم اس پر تم عمل پیرا ہو گے یا میں اپنی وراثت تمھارے سواکسی اورکو دے دوں گا، جب میں مرجاؤں تو مجھے جلا دینا راوی کہتا ہے میرا ظن غالب یہی ہے کہ اس نے کہا، پھر مجھے پیس ڈالنا اور مجھے ہوامیں اڑادینا کیونکہ میں نے اللہ کے ہاں کوئی نیکی نہیں بھیجی، ذخیرہ نہیں کی، کیونکہ اللہ مجھے عذاب دینے کی قدرت رکھتا ہے۔(اگر مجھے اسی حالت میں دفن کر دیا گیا) چنانچہ اس نے ان سے پختہ عہد لیا۔ سو انھوں نے اس کے ساتھ یہی سلوک کیا میرے رب کی قسم! تو اللہ تعالیٰ نے پوچھا،جو کام تونے کیا ہے، اس پر تجھے کسی چیز نے آمادہ کیا؟ اس نے کہا،تیرے خوف نے تو اسے اس خوف کے سوا کسی اور چیز نہیں بچایا یعنی اس کے برے عملوں کا تدارک وازالہ خوف الٰہی نے کہا:"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2757
حدیث نمبر: 6985
وحَدَّثَنَاه يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ الْحَارِثِيُّ ، حَدَّثَنَا مُعْتَمِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، قَالَ: قَالَ لِي أَبِي ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا شَيْبَانُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ كِلَاهُمَا، عَنْ قَتَادَةَ ذَكَرُوا جَمِيعًا بِإِسْنَادِ شُعْبَةَ نَحْوَ حَدِيثِهِ، وَفِي حَدِيثِ شَيْبَانَ، وَأَبِي عَوَانَةَ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ النَّاسِ رَغَسَهُ اللَّهُ مَالًا وَوَلَدًا، وَفِي حَدِيثِ التَّيْمِيِّ، فَإِنَّهُ لَمْ يَبْتَئِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا، قَالَ: فَسَّرَهَا قَتَادَةُ لَمْ يَدَّخِرْ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا، وَفِي حَدِيثِ شَيْبَانَ، فَإِنَّهُ وَاللَّهِ مَا ابْتَأَرَ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرًا وَفِي حَدِيثِ أَبِي عَوَانَةَ، مَا امْتَأَرَ بِالْمِيمِ.
سلیمان، شیبان بن عبدالرحمٰن اور ابوعوانہ سب نے قتادہ سے شعبہ کی سند کے ساتھ اسی کی حدیث کے مانند بیان کیا۔ شیبان اور ابوعوانہ کی حدیث میں یہ الفاظ ہیں: "لوگوں میں سے ایک آدمی کو اللہ تعالیٰ نے بہت مال اور اولاد سے نوازا۔" اور تمیمی کی حدیث میں ہے: "اس نے اللہ کے پاس کوئی اچھائی جمع نہ کرائی" کہا کہ قتادہ نے اس کی یہ تشریح کی: اس نے اللہ کے پاس کوئی اچھائی ذخیرہ نہ کی۔ اور شیبان کی حدیث میں ہے: "بےشک اس نے، اللہ کی قسم! اللہ کے ہاں کوئی نیکی محفوظ نہ کرائی۔" اور ابوعوانہ کی حدیث میں ہے: "اس نے کچھ جمع نہ کیا" امتار میم کے ساتھ (یہ سب بولنے میں بھی ملتے جلتے الفاظ ہیں اور معنی میں بھی۔)
امام صاحب اپنے مختلف اساتذہ کی سندوں سے بیان کرتے ہیں، شیبان اور ابو عوانہ کی روایت ہے، "لوگوں میں سے ایک آدمی کو اللہ نے بہت مال اور اولاد دی۔"اور تیمی کی حدیث ہے۔" کیونکہ اس نے اللہ کے ہاں کوئی نیکی ذخیرہ نہیں کی۔"قتادہ نے "لم يبتثر" کی تفسیر"لَم يَدَخِر" کی ہے یعنی جمع نہیں کیا اور شیبان کی حدیث ہے۔" کیونکہ اس نے اللہ کی قسم! اللہ کے ہاں کوئی نیکی جمع نہیں کی۔"اور ابو عوانہ کی روایت میں "ماابتَارَ"کی جگہ ہے۔" "وماامتَاَرَ" یعنی باقی جگہ میم ہے معنی ہر صورت میں ایک ہی ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2757