الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب التَّوْبَةِ
توبہ کا بیان
9ق. باب فِي سِعَةِ رَحْمَةِ اللهِ تَعَالٰي عَلَي الْمُؤْمِنِينَ، وَفِدَاءِ كُلِّ مُسْلِمِ بِكَافِرٍ مِّنَ النَّارِ
9ق. باب: مومنوں پر اللہ کی رحمت کی وسعت اور دوزخ سے نجات کے لیے ہر مسلمان کے عوض ایک کافر کا فدیہ۔
حدیث نمبر: 7011
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ طَلْحَةَ بْنِ يَحْيَى ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِي مُوسَى ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ يَوْمُ الْقِيَامَةِ دَفَعَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ إِلَى كُلِّ مُسْلِمٍ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا، فَيَقُولُ: هَذَا فِكَاكُكَ مِنَ النَّارِ ".
طلحہ بن یحییٰ نے ابوبردہ سے اور انہوں نے حضرت ابوموسیٰ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب قیامت کا دن ہو گا تو اللہ تعالیٰ (ایک مرحلے پر) ہر مسلمان کو ایک یہودی یا نصرانی عطا کر دے گا، پھر فرمائے گا: یہ جہنم سے تمہارے لیے چھٹکارے کا ذریعہ بنے گا۔"
حضرت ابو موسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جب قیامت کا دن ہو گا اللہ عزوجل ہر مسلمان کے سپرد ایک یہودی یا عیسائی کردے گا اور فرمائے گا، یہ تیرا آگ سے فدیہ ہے،"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2767
حدیث نمبر: 7012
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، أَنَّ عَوْنًا وَسَعِيدَ بْنَ أَبِي بُرْدَةَ حَدَّثَاهُ أَنَّهُمَا شَهِدَا أَبَا بُرْدَةَ يُحَدِّثُ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يَمُوتُ رَجُلٌ مُسْلِمٌ إِلَّا أَدْخَلَ اللَّهُ مَكَانَهُ النَّارَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا "، قَالَ: فَاسْتَحْلَفَهُ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ بِاللَّهِ الَّذِي لَا إِلَهَ إِلَّا هُوَ ثَلَاثَ مَرَّاتٍ، أَنَّ أَبَاهُ حَدَّثَهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَحَلَفَ لَهُ، قَالَ: فَلَمْ يُحَدِّثْنِي سَعِيدٌ أَنَّهُ اسْتَحْلَفَهُ، وَلَمْ يُنْكِرْ عَلَى عَوْنٍ قَوْلَهُ،
عفان بن مسلم نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں ہمام نے قتادہ سے حدیث بیان کی کہ عون (بن عبداللہ) اور سعید بن ابی بردہ نے انہیں حدیث بیان کی، وہ دونوں ابو بردہ کے سامنے موجود تھے جب وہ حضرت عمر بن عبدالعزیز کو اپنے والد سے حدیث بیان کر رہے تھے، انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ نے فرمایا: "جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے اللہ تعالیٰ اس کی جگہ پر ایک یہودی یا ایک نصرانی کو دوزخ میں داخل کر دیتا ہے۔" کہا: عمر بن عبدالعزیز نے حضرت ابوبُردہ کو تین بار اس اللہ کی قسم دی جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں کہواقعی ان کے والد نے انہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث بیان کی تھی۔ انہوں نے ان (عمر بن عبدالعزیز) کے سامنے قسم کھائی۔ (قتادہ نے) کہا: سعید نے مجھ سے یہ بیان نہیں کیا کہ انہوں نے ان سے قسم لی اور نہ انہوں نے عون کی (بتائی ہوئی) بات پر کوئی اعتراض کیا۔
عون اور سعید بن ابی بردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہماری موجودگی میں ابو بردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے حضرت عمر بن عبد العز یز کو اپنے باپ سے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سنائی کہ آپ نے فرمایا:"جو مسلمان بھی فوت ہوتا ہے، اللہ اس کی جگہ،دوزخ میں کسی یہودی یا نصرانی کو بھیج دیتا ہے۔"تو حضرت عمر بن عبد العزیز نے ان سے (ابو بردہ سے) تین دفعہ یہ قسم لی کہ اس اللہ کی قسم!جس کے سوا کوئی لائق بندگی نہیں ہے، مجھے میرے باپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث سنائی ہے، ابو بردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے انہیں قسم دے دی قتادہ کہتے ہیں سعید نے قسم لینے کا تذکرہ نہیں کیا لیکن عون کے اس قول کا انکار بھی نہیں کیا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2767
حدیث نمبر: 7013
حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى جميعا، عَنْ عَبْدِ الصَّمَدِ بْنِ عَبْدِ الْوَارِثِ ، أَخْبَرَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ عَفَّانَ، وَقَالَ عَوْنُ بْنُ عُتْبَةَ.
عبدالصمد بن عبدالوارث سے روایت ہے، کہا: ہمیں ہمام نے خبر دی، انہوں نے کہا: ہمیں قتادہ نے اسی سند کے ساتھ عفان کی حدیث کے مانند حدیث بیان کی اور (عون بن عبداللہ کی نسبت اس کے دادا کی طرف کرتے ہوئے) کہا: عون بن عتبہ۔
امام صاحب دو اور اساتذہ سے مذکورہ بالا روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2767
حدیث نمبر: 7014
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ عَبَّادِ بْنِ جَبَلَةَ بْنِ أَبِي رَوَّادٍ ، حَدَّثَنَا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا شَدَّادٌ أَبُو طَلْحَةَ الرَّاسِبِيُّ ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ ، عَنْ أَبِي بُرْدَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " يَجِيءُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ نَاسٌ مِنَ الْمُسْلِمِينَ بِذُنُوبٍ أَمْثَالِ الْجِبَالِ، فَيَغْفِرُهَا اللَّهُ لَهُمْ، وَيَضَعُهَا عَلَى الْيَهُودِ وَالنَّصَارَى فِيمَا أَحْسِبُ أَنَا "، قَالَ أَبُو رَوْحٍ: لَا أَدْرِي مِمَّنْ الشَّكُّ، قَالَ أَبُو بُرْدَةَ: فَحَدَّثْتُ بِهِ عُمَرَ بْنَ عَبْدِ الْعَزِيزِ، فَقَالَ: أَبُوكَ حَدَّثَكَ هَذَا عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟، قُلْتُ: نَعَمْ.
(ابوروح) حرمی بن عمارہ نے کہا: ہمیں شداد ابو طلحہ راسبی نے غیلان بن جریر سے حدیث بیان کی، انہوں نے ابو بردہ سے، انہوں نے اپنے والد (حضرت ابو موسی رضی اللہ عنہ) سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "قیامت کے دن مسلمانوں میں سے کچھ لوگ پہاڑوں جیسے (بڑے بڑے) گناہ لے کر آئیں گے، اللہ تعالیٰ ان کے لیے وہ گناہ بخش دے گا، اور جہاں تک میں سمجھتا ہوں، وہ ان (گناہوں) کو یہود اور نصاری پر ڈال دے گا۔" ابو روح نے کہا: مجھے معلوم نہیں کہ یہ شک کس (راوی) کی طرف سے ہے۔ حضرت ابو بردہ نے کہا: میں نے یہ حدیث عمر بن عبدالعزیز کو بیان کی، انہوں نے کہا: کیا تمہارے والد نے تمہیں یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کی تھی؟ میں نے کہا: ہاں۔
حضرت ابو بردہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے باپ (ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ تعالیٰ عنہ)سے روایت کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" قیامت کے دن کچھ مسلمان پہاڑوں جتنے گناہ لے کر آئیں گے تو اللہ تعالیٰ انہیں بخش دے گا اور انہیں یہودو نصاریٰ پر رکھ دے گا۔"میرے خیال میں انھوں نے یہی کہا:ابو روح نے کہا مجھے معلوم نہیں، یہ شک کس کو ہے ابو بردہ کہتے ہیں میں نے یہ حدیث عمر بن عبد العزیز کو سنائی تو انھوں نے کہا، کیا تیرے باپ نے تجھے یہ روایت نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنائی تھی؟ میں نے کہا: جی ہاں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2767
حدیث نمبر: 7015
حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ هِشَامٍ الدَّسْتَوَائِيِّ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ صَفْوَانَ بْنِ مُحْرِزٍ ، قَالَ: قَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عُمَرَ : كَيْفَ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي النَّجْوَى؟، قَالَ: سَمِعْتُهُ، يَقُولُ: " يُدْنَى الْمُؤْمِنُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مِنْ رَبِّهِ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى يَضَعَ عَلَيْهِ كَنَفَهُ، فَيُقَرِّرُهُ بِذُنُوبِهِ، فَيَقُولُ: هَلْ تَعْرِفُ؟، فَيَقُولُ: أَيْ رَبِّ أَعْرِفُ، قَالَ: فَإِنِّي قَدْ سَتَرْتُهَا عَلَيْكَ فِي الدُّنْيَا، وَإِنِّي أَغْفِرُهَا لَكَ الْيَوْمَ، فَيُعْطَى صَحِيفَةَ حَسَنَاتِهِ، وَأَمَّا الْكُفَّارُ وَالْمُنَافِقُونَ، فَيُنَادَى بِهِمْ عَلَى رُءُوسِ الْخَلَائِقِ هَؤُلَاءِ الَّذِينَ كَذَبُوا عَلَى اللَّهِ ".
قتادہ نے صفوان بن محرز سے روایت کی کہ ایک شخص نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے پوچھا: آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے نجویٰ (مومن سے اللہ کی سرگوشی) کے متعلق کس طرح سنا تھا؟ انہوں نے کہا: میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا: " مومن کو قیامت کے دن اس کے رب عزوجل کے قریب کیا جائے گا، حتی کہ اللہ تعالیٰ اس پر اپنا پردہ ڈال دے گا (تاکہ کوئی اور اس کے راز پر مطلع نہ ہو)، پھر اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کرائے گا اور فرمائے گا: کیا تو (ان سب گناہوں کو) پہچانتا ہے؟ وہ کہے گا: میرے رب! میں (ان سب گناہوں کو) پہچانتا ہوں۔ (اللہ تعالیٰ) فرمائے گا: میں نے دنیا میں تم پر (رحم کرتے ہوئے) ان گناہوں کو چھپا لیا تھا اور آج (تم پر رحم کرتے ہوئے) تمہارے لیے ان سب کو معاف کرتا ہوں، پھر اسے (محض) اس کی نیکیوں کا صحیفہ پکڑا دیا جائے گا اور رہے کفار اور منافقین تو ساری مخلوقات کے سامنے بلند آواز سے انہیں کہا جائے گا: یہی ہیں جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا۔"
صفوان بن محرز رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نے حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے پوچھا نجوی (سر گوشی) کے بارے میں،آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کیا فرماتے ہوئے سنا ہے؟ انھوں نے کہا میں نے آپ کو یہ فرماتے سنا ہے۔"قیامت کے دن مومن کو اپنے رب عزوجل کے قریب کیا جائے گا حتی کہ وہ اس پر اپنا پہلو جو اس کے شایان شان ہے رکھے گا، یعنی دوسروں سے اوٹ میں کر لے گا اور اس سے اس کے گناہوں کا اقرار کروائے گا، سو فرمائے گا، کیا پہچانتے ہو؟ وہ کہے گا۔ ہاں میرے رب! میں پہچانتا ہوں اللہ فرمائے گا، دنیا میں میں تیری پردہ پوشی کر چکا ہوں اور آج میں تمھیں یہ گناہ بخش دیتا ہوں، چنانچہ اسے اس کی نیکیوں کا اعمال نامہ دے دیا جائے گا، رہے کافر اور منافق تو ان کے بارے میں تمام لوگوں کے سامنے اعلان کر دیا جائے گا، یہی لوگ ہیں۔ جنہوں نے اللہ پر جھوٹ باندھا تھا۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2768