الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
12. باب صَبْغِ أَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا فِي النَّارِ وَصَبْغِ أَشَدِّهِمْ بُؤْسًا فِي الْجَنَّةِ:
12. باب: دنیا میں دکھ نہ دیکھنے والے جہنم میں غوطہ اور سکھ نہ دیکھنے والے کو جنت کا غوطہ دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 7088
حَدَّثَنَا عَمْرٌو النَّاقِدُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ ، عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُؤْتَى بِأَنْعَمِ أَهْلِ الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، فَيُصْبَغُ فِي النَّارِ صَبْغَةً، ثُمَّ يُقَالُ يَا ابْنَ آدَمَ: هَلْ رَأَيْتَ خَيْرًا قَطُّ؟ هَلْ مَرَّ بِكَ نَعِيمٌ قَطُّ؟، فَيَقُولُ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ، وَيُؤْتَى بِأَشَدِّ النَّاسِ بُؤْسًا فِي الدُّنْيَا مِنْ أَهْلِ الْجَنَّةِ، فَيُصْبَغُ صَبْغَةً فِي الْجَنَّةِ، فَيُقَالُ لَهُ يَا ابْنَ آدَمَ: هَلْ رَأَيْتَ بُؤْسًا قَطُّ؟ هَلْ مَرَّ بِكَ شِدَّةٌ قَطُّ؟، فَيَقُولُ: لَا وَاللَّهِ يَا رَبِّ مَا مَرَّ بِي بُؤْسٌ قَطُّ وَلَا رَأَيْتُ شِدَّةً قَطُّ ".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن اہل دوزخ میں سے اس شخص کو لایا جائے گا جو دنیا میں سب سے زیادہ آسودہ تر اور خوشحال تھا، پس دوزخ میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا، پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے آدم کے بیٹے! کیا تو نے دنیا میں کبھی آرام دیکھا تھا؟ کیا تجھ پر کبھی چین بھی گزرا تھا؟ وہ کہے گا کہ اللہ کی قسم! اے میرے رب! کبھی نہیں اور اہل جنت میں سے ایک ایسا شخص لایا جائے گا جو دنیا میں سب لوگوں سے سخت تر تکلیف میں رہا تھا، جنت میں ایک بار غوطہ دیا جائے گا، پھر اس سے پوچھا جائے گا کہ اے آدم کے بیٹے! تو نے کبھی تکلیف بھی دیکھی ہے؟ کیا تجھ پر شدت اور رنج بھی گزرا تھا؟ وہ کہے گا کہ اللہ کی قسم! مجھ پر تو کبھی تکلیف نہیں گزری اور میں نے تو کبھی شدت اور سختی نہیں دیکھی۔
حضرت انس بن مالک بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"جہنمیوںمیں سے قیامت کے دن اس شخص کو لایا جائے گا جس کو دنیا میں سب سے زیادہ نعمتوں والی آسودہ زندگی ملی تھی،چنانچہ اسے آگ میں ایک غوطہ دیا جائے گا۔ پھر پوچھا جائے گا،اے آدم کے بیٹے!کیا کبھی تونے کسی قسم کی خیر آرام دیکھا؟ کیا کبھی تمھیں کوئی نعمت حاصل ہوئی؟ وہ کہے گا نہیں، اللہ کی قسم!اے میرے رب! اور دنیا میں سب سے زیادہ تنگ حال اور تکلیف دہ زندگی گزارنے والے کو اہل جنت میں سے لایاجا جائے گا،سو اسے جنت میں ایک غوطہ دیا جائے گا اور اس سے پوچھا جائے گا، اے آدم کے بیٹے!کیا کبھی تونے شدت اور سختی دیکھی؟ کیا کبھی تجھ پر شدت کا گزرہوا؟کہےگا۔ نہیں اللہ کی قسم!اے میرے رب! مجھ پر کبھی کسی شدت (تنگی) کا گزر نہیں ہوا اور نہ میں نے کبھی سختی دیکھی۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2807