ہمام بن یحییٰ نے قتادہ سے، انھوں نے حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " بے شک اللہ تعالیٰ کسی مومن کے ساتھ ایک نیکی کے معاملے میں بھی ظلم نہیں فرماتا۔اس کے بدلے اسے دنیا میں بھی عطا کرتا ہے اور آخرت میں بھی اس کی جزا دی جاتی ہے۔رہا کافر، اسے نیکیوں کے بدلے میں جو اس نے دنیا میں اللہ کے لئے کی ہوتی ہیں، اسی دنیا میں کھلا (پلا) دیا جاتاہے حتیٰ کہ جب وہ آخرت میں پہنچتا ہے تو اس کے پاس کوئی نیکی باقی نہیں ہوتی جس کی اسے جزا دی جائے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"یقیناًاللہ مومن کی کسی نیکی کی حق تلفی نہیں فرماتا، اس کے سبب اسے دنیا میں بھی دیا جاتا ہے اور اس کا آخرت میں بھی صلہ ملے گا۔رہا کافر تو اس نے جو نیکیاں اللہ کے لیے کی ہیں۔"ان کے سبب دنیا میں رزق دیا جاتا ہے حتی کہ جب وہ آخرت میں پہنچے گا تو اس کے پاس کوئی نیکی نہیں ہو گی۔ جس کا اسے صلہ یا بدلہ دیا جائے۔
معتمر کے والد (سلیمان) نے کہا: ہمیں قتادہ نے انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی: "بلاشبہ ایک کافر جب کوئی نیک کام کر تا ہے۔ تو اس کے بدلے اسے دنیاکے کھانوں (نعمتوں) میں سے ایک لقمہ (نعمت کی صورت میں) کھلادیتاہے اور مومن اللہ تعالیٰ اس کی نیکیوں کا ذخیرہ آخرت میں کرتا جاتا ہے۔اور اس کی اطاعت شعاری پر دنیا میں (بھی) اسے رزق عطا فرماتا ہے۔"
حضرت انس بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ"کافر جب کوئی نیکی کاکام کرتا ہے تو اسے اس کے سبب دنیا ہی میں عمدہ کھانا کھلادیا جاتا ہے اور رہا مومن تو اللہ تعالیٰ اس کے لیے اسکی نیکیوں کو آخرت کا ذخیرہ بناتا ہے اور اس کی اطاعت کے نتیجہ میں دنیا میں اسے رزق فراہم کرتا ہے۔"
سعید (بن ابی عروبہ) نے قتادہ سے، انہوں نے حضرت انس رضی اللہ عنہ سے اور انھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان دونوں (ہمام اور سلیمان) کی حدیث کے ہم معنی حدیث بیان کی۔
امام صاحب ایک اور استاد سے مذکورہ بالا روایت کے ہم معنی روایت بیان کرتے ہیں۔