الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
14. باب مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَالزَّرْعِ وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَشَجَرِ الأَرْزِ:
14. باب: مومن اور کافر کی مثال۔
حدیث نمبر: 7092
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الزَّرْعِ لَا تَزَالُ الرِّيحُ تُمِيلُهُ، وَلَا يَزَالُ الْمُؤْمِنُ يُصِيبُهُ الْبَلَاءُ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَثَلِ شَجَرَةِ الْأَرْزِ لَا تَهْتَزُّ حَتَّى تَسْتَحْصِدَ "،
۔ عبدالاعلیٰ نے ہمیں معمر سے حدیث بیان کی، انھوں نے زہری سے، انہوں نے سعید سے، انھوں نے حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " مومن کی مثال کھیتی کی طرح ہے۔ ہوا مسلسل اس کو (ایک یا دوسری طرف) جھکاتی رہتی ہے اور مومن پر مسلسل مصیبتیں آتی رہتی ہیں، اور منافق کی مثال ودیوار درخت کی طرح ہے (جس کا تناؤ ہوا میں بھی تن کرکھڑا رہتا ہے)۔بلتا نہیں حتیٰ کہ (ایک ہی بار) اسے کاٹ کر گرادیاجاتا ہے۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:" مومن کی تمثیل کھیتی کی سی ہے،ہمیشہ ہوا اس کو جھکاتی رہتی ہے اور مومن کو بھی ہمیشہ آزمائش وابتلاء یا مصیبت سے دوچار ہونا پڑتا ہے اور منافق کی مثل زمین میں مضبوطی سے پیوست درخت کی ہےجو اس وقت تک ہلتا نہیں ہےجب تک اسے کاٹ نہ لیا جائے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2809
حدیث نمبر: 7093
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ وَعَبْدُ بْنُ حميد ، عَنْ عَبْدِ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ عَبْدِ الرَّزَّاقِ مَكَانَ قَوْلِهِ تُمِيلُهُ تُفِيئُهُ.
عبدالرزاق نے کہا: ہمیں معمر نے زہری سے اسی سند کے ساتھ خبر دی مگر عبدالرزاق کی حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان: "اسے جھکاتی رہتی ہے"کے بجائے"اسے موڑتی رہتی ہے"کے الفاظ ہیں۔
یہی روایت دو اور اساتذہ سے عبدالرزاق کی سند سے بیان کرتے ہیں اور اس میں "تُمِيلُه"کی جگہ "تُفِيئُه"ہے معنی دونوں کا جھکانا مائل کرنا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2809
حدیث نمبر: 7094
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا زَكَرِيَّاءُ بْنُ أَبِي زَائِدَةَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، حَدَّثَنِي ابْنُ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ كَعْبٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفِيئُهَا الرِّيحُ تَصْرَعُهَا مَرَّةً وَتَعْدِلُهَا أُخْرَى حَتَّى تَهِيجَ، وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ عَلَى أَصْلِهَا لَا يُفِيئُهَا شَيْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً ".
زکریا بن ابی زائدہ نے سعد بن ابراہیم سے روایت کی، انھوں نے کہا: مجھے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ کے بیٹے نے اپنے والد کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "مومن کی مثال کھیتی کے باریک تیلی جیسے تنے کی ہے۔ہوا اسے موڑ دیتی، ایک مرتبہ زمین پر لٹادیتی ہے اور دوسری مرتبہ اسے سیدھا کریتی ہے، یہاں تک کہ وہ پیلا ہوکر خشک ہوجاتا ہے اور کافر کی مثال ویودار درخت کی سی ہے جو اپنی جڑوں پر تن کر کھڑا ہوتا ہے، اسے کوئی چیز موڑ نہیں سکتی، یہاں تک کہ اس کا اکھڑ کاگرنا ایک ہی بار ہوتا ہے۔"
حضرت کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن کی تمثیل ترو تازہ اور کچی کھیتی کی سی ہے، جسے ہوا جھکاتی ہے، کبھی گراتی ہے اور کبھی سیدھا کرتی ہے حتی کہ وہ پختہ ہو کر پک جاتی ہے اور کافر کی مثال زمین میں پیوست صنوبر کی ہے جو اپنی جڑ پر کھڑا رہتا ہے۔ اسے کوئی چیز ہلا نہیں سکتی حتی کہ درخت ایک ہی دفعہ اکھڑ جاتا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2810
حدیث نمبر: 7095
حَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ ، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَثَلُ الْمُؤْمِنِ كَمَثَلِ الْخَامَةِ مِنَ الزَّرْعِ تُفِيئُهَا الرِّيَاحُ تَصْرَعُهَا مَرَّةً وَتَعْدِلُهَا حَتَّى يَأْتِيَهُ أَجَلُهُ، وَمَثَلُ الْمُنَافِقِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ الْمُجْذِيَةِ الَّتِي لَا يُصِيبُهَا شَيْءٌ حَتَّى يَكُونَ انْجِعَافُهَا مَرَّةً وَاحِدَةً "،
زہیر بن حرب نے مجھے حدیث بیان کی، کہا: ہمیں بشر بن سری اور عبدالرحمان بن مہدی نے حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں سفیان بن عینیہ نے سعد بن ابراہیم سے، انھوں نے عبدالرحمان بن کعب بن مالک سے، انھوں نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛"مومن کی مثال کھیتی کے تیلی نمانرم تنے کی سی ہے جس کو ہوا موڑتی رہتی ہے، کبھی اس کو لٹا دیتی ہے اور کبھی کھڑا کردیتی ہے، حتیٰ کہ اس (کے پک کرکٹنے) کا وقت آجاتا ہے، اور منافق کی مثال ویودار کے مضبوط جڑوں والے درخت کی طرح ہے، اس پر (ایسی) کوئی مشکل نہیں آتی، حتیٰ کہ ایک ہی دفعہ وہ جڑوں سے اکھڑ (کرگر) جاتا ہے۔"
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں۔،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"مومن کی تمثیل نرم و نازک کھیتی کی سی ہے، جسے ہوائیں جھکاتی رہتی ہیں، کبھی گراتی ہیں اور کبھی سیدھا کھڑا کر دیتی ہیں، حتی کہ اس کا وقت مقررہ آجاتا ہے اور منافق کی تمثیل زمین میں گڑے ہوئے صنوبر کی سی ہے، جسے کوئی آفت متاثر نہیں کرتی،حتی کہ وہ ایک ہی دفعہ اکھڑجاتاہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2810
حدیث نمبر: 7096
وحَدَّثَنِيهِ مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمٍ ، وَمَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ السَّرِيِّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ أَنَّ مَحْمُودًا، قَالَ فِي رِوَايَتِهِ عَنْ بِشْرٍ: وَمَثَلُ الْكَافِرِ كَمَثَلِ الْأَرْزَةِ، وَأَمَّا ابْنُ حَاتِمٍ، فَقَالَ: مَثَلُ الْمُنَافِقِ كَمَا قَالَ زُهَيْرٌ،
محمد بن حاتم اور محمود بن غیلان نے مجھے یہی حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں بشر بن سری نے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: ہمیں سفیان نے سعد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی، انھوں نے عبداللہ بن کعب بن مالک سے، انھوں نے ا پنے والد سے، اورانھوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، مگر محمود نے بشر سے اپنی روایت میں کہا: "کافر کی مثال ویودار کے درخت کی طرح ہے۔"اور ابن حاتم نے"منافق کی مثال" کہا، جس طرح زہیر نے کہا ہے۔
یہی روایت امام صاحب محمد بن حاتم اور محمد بن غیلان سے بیان کرتے ہیں محمود کی روایت میں ہے۔"کافر کی مثال صنوبر کی سی ہے۔"اور ابن حاتم کہتے ہیں۔"منافق کی مثال۔"جیسا کہ مذکورہ بالا روایت میں ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2810
حدیث نمبر: 7097
وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ هَاشِمٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ الْقَطَّانُ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ ابْنُ هَاشِمٍ: عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، وقَالَ ابْنُ بَشَّارٍ، عَنْ ابْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَحْوِ حَدِيثِهِمْ، وَقَالَا جَمِيعًا فِي حَدِيثِهِمَا عَنْ يَحْيَى: وَمَثَلُ الْكَافِرِ مَثَلُ الْأَرْزَةِ.
محمد بن بشار اور عبداللہ بن ہاشم نے ہمیں حدیث بیان کی، دونوں نے کہا: ہمیں یحییٰ قطان نے سفیان سے، انھوں نے سعد بن ابراہیم سے حدیث بیان کی۔ابن ہاشم نے کہا: عبداللہ بن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انھوں نے اپنے والد سے روایت کی اور ابن بشار نے کہا: ابن کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے ر وایت ہے انھوں نے اپنے والد سے۔انھوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی، جیسے ان سب کی حدیث ہے۔اور ان دونوں نے اپنی حدیث میں کہا: یحییٰ سے روایت ہے: "اورکافر کی مثال ویودار کے درخت جیسی ہے۔"
یہی روایت امام صاحب اپنے دواور ساتذہ سے کرتے ہیں، دونوں کہتے ہیں۔"کافر کی مثال صنو بر کی سی ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2810