الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب صِفَةِ الْقِيَامَةِ وَالْجَنَّةِ وَالنَّارِ
قیامت اور جنت اور جہنم کے احوال
16. باب تَحْرِيشِ الشَّيْطَانِ وَبَعْثِهِ سَرَايَاهُ لِفِتْنَةِ النَّاسِ وَأَنَّ مَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ قَرِينًا:
16. باب: شیطان کا فساد مسلمانوں میں۔
حدیث نمبر: 7103
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الشَّيْطَانَ قَدْ أَيِسَ أَنْ يَعْبُدَهُ الْمُصَلُّونَ فِي جَزِيرَةِ الْعَرَبِ، وَلَكِنْ فِي التَّحْرِيشِ بَيْنَهُمْ "،
جریر نےاعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "شیطان اس بات سے ناامید ہوگیا ہے کہ جزیر ہ عرب میں نماز پڑھنے والے اس کی عبادت کریں گے لیکن وہ ان کے درمیان لڑائی جھگڑے کرانے سے (مایوس نہیں ہوا۔)
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا،"بلا شبہ شیطان اس وقت اس سے مایوس ہو چکا ہے کہ نمازی لوگ جزیرہ عرب میں اس کی پرستش کریں لیکن وہ باہمی لڑائی کے لیے بھڑکانے کی کوشش کرتا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2812
حدیث نمبر: 7104
وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، كِلَاهُمَا عَنْ الْأَعْمَشِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ.
وکیع اور ابو معاویہ دونوں نے اعمش سے اسی سند کے ساتھ حدیث بیان کی۔
امام صاحب اپنے دو اور اساتذہ سے یہی روایت بیان کرتے ہیں۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2812
حدیث نمبر: 7105
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ عَرْشَ إِبْلِيسَ عَلَى الْبَحْرِ، فَيَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَيَفْتِنُونَ النَّاسَ فَأَعْظَمُهُمْ عِنْدَهُ أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً ".
جریر اعمش سے، انھوں نے ابو سفیان سے اور انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "ابلیس کا تخت سمندرپر ہے۔وہ اپنے لشکر روانہ کرتا رہتا ہے تاکہ وہ فتنے برپا کریں۔اس کے نزدیک (شیطنت کے) درجے میں سب سے بڑا وہ ہے جو زیادہ بڑا فتنہ برپا کرے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا،"ابلیس کا تخت سمندر پر ہے،چنانچہ وہ اپنے دستے بھیجتا ہے جو لوگوں کے درمیان فتنہ و فساد پیدا کرتے ہیں اس کے نزدیک سب سے بڑے مرتبہ والا وہ ہے جو سب سے بڑا فتنہ بر پا کرتا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2813
حدیث نمبر: 7106
حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَاللَّفْظُ لِأَبِي كُرَيْبٍ، قَالَا: أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَعْمَشُ ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ ، عَنْ جَابِرٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ إِبْلِيسَ يَضَعُ عَرْشَهُ عَلَى الْمَاءِ، ثُمَّ يَبْعَثُ سَرَايَاهُ فَأَدْنَاهُمْ مِنْهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً، يَجِيءُ أَحَدُهُمْ، فَيَقُولُ: فَعَلْتُ كَذَا وَكَذَا، فَيَقُولُ: مَا صَنَعْتَ شَيْئًا، قَالَ: ثُمَّ يَجِيءُ أَحَدُهُمْ، فَيَقُولُ: مَا تَرَكْتُهُ حَتَّى فَرَّقْتُ بَيْنَهُ وَبَيْنَ امْرَأَتِهِ، قَالَ: فَيُدْنِيهِ مِنْهُ، وَيَقُولُ: نِعْمَ أَنْتَ "، قَالَ الْأَعْمَشُ: أُرَاهُ قَالَ فَيَلْتَزِمُهُ.
ابو معاویہ نے کہا: ہمیں اعمش نے ابو سفیان سے حدیث بیان کی، انھوں نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابلیس اپنا تخت پانی پر بچھاتا ہے پھر وہ اپنے لشکر روانہ کرتا ہے اس کے سب سے زیادہ قریب وہ ہوتا ہے جو سب سے بڑا فتنہ ڈالتا ہے ان میں سے ایک آکر کہتا ہے میں نے فلاں فلاں کا م کیا ہے، وہ کہتا ہے۔تم نے کچھ نہیں کیا، پھر ان میں سے ایک آکر کہتا ہے: میں نے اس شخص کو (جس کے ساتھ میں تھا) اس وقت تک نہیں چھوڑا، یہاں تک کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان تفریق کرادی کہا: کہا: وہ اس کو اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا ہے تم سب سے بہتر ہو۔" اعمش نے کہا میراخیال ہے اس (ابو سفیان طلحہ بن نافع) نے کہا: "پھر وہ اسے اپنے ساتھ لگالیتا ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"ابلیس اپناعرش (تخت)پانی پر رکھتا ہے پھر وہ اپنے دستے روانہ کرتا ہے اور اس کا سب سے زیادہ قریبی وہ ہے جو سب سے بڑا فتنہ گرہو،ان میں سے کوئی آکر کہتا ہے میں نے یہ کام کیا یہ کام کیا تو وہ کہتا ہے تونے کچھ نہیں کیا، پھر ان میں سے کوئی آکر کہتا ہےمیں نے پیچھا نہیں چھوڑا، حتی کہ اس کے اور اس کی بیوی کے درمیان جدائی پیدا کردی تو وہ اسے اپنے قریب کرتا ہے اور کہتا ہے،واقعی تم نے کام کیاہے۔"اعمش کہتے ہیں،میرا خیال ہے، آپ نے فرمایا:"چنانچہ وہ اسے اپنے ساتھ چمٹا لیتا ہے، گلے لگا لیتا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2813
حدیث نمبر: 7107
حَدَّثَنِي سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ أَعْيَنَ ، حَدَّثَنَا مَعْقِلٌ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " يَبْعَثُ الشَّيْطَانُ سَرَايَاهُ، فَيَفْتِنُونَ النَّاسَ فَأَعْظَمُهُمْ عِنْدَهُ مَنْزِلَةً أَعْظَمُهُمْ فِتْنَةً ".
ابو زبیر نے حضرت جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: "شیطان اپنے لشکروں کو بھیجتا ہے اور وہ لوگوں کو فتنوں میں ڈالتے ہیں اس کے نزدیک ان میں سے بڑے مرتبے والا وہ ہو تا ہے جو زیادہ بڑا فتنہ ڈالتا ہے۔"
حضرت جابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سنا،"شیطان اپنے دستے روانہ کرتا ہے۔،چنانچہ وہ لوگوں کو فتنہ میں ڈالتے ہیں، اس کے نزدیک اس کا درجہ سب سے بلند ہوتا ہے جو سب سے بڑھ کر فتنہ پیدا کرتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2813
حدیث نمبر: 7108
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَإِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ إِسْحَاقُ: أَخْبَرَنَا، وقَالَ عُثْمَانُ: حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مَنْصُورٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْكُمْ مِنْ أَحَدٍ إِلَّا وَقَدْ وُكِّلَ بِهِ قَرِينُهُ مِنَ الْجِنِّ "، قَالُوا: وَإِيَّاكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ: " وَإِيَّايَ إِلَّا أَنَّ اللَّهَ أَعَانَنِي عَلَيْهِ، فَأَسْلَمَ فَلَا يَأْمُرُنِي إِلَّا بِخَيْرٍ "،
عثمان بن ابی شیبہ اور اسحٰق بن ابراہیم نے کہا: ہمیں جریر نے منصور سے حدیث بیان کی، انھوں نے سالم بن ابی جعد سے، انھوں نےاپنے والد سے اور انھوں نےحضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت کی کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "تم میں سے کوئی شخص بھی نہیں مگر اللہ نے اس کے ساتھ جنوں میں سے اس کا ایک ساتھی مقرر کردیا ہے (جو اسے برائی کی طرف مائل رہتا ہے۔) "انھوں (صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین) نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ کے ساتھ بھی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اور میرے ساتھ بھی لیکن اللہ تعالیٰ نے اس کے مقابلے میں میری مدد فرمائی ہے اور وہ مسلمان ہوگیا، اس لیے (اب) وہ مجھے خیر کے سواکوئی بات نہیں کہتا۔"
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"تم میں سے ہر ایک کے ساتھ، اس کا ایک جن ساتھی لگا دیا گیا ہے۔"ساتھیوں نے پوچھا اور آپ کے ساتھی بھی؟اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ نے فرمایا:"میرے ساتھ بھی، لیکن اللہ تعالیٰ اس کے خلاف میری مدد فرماتا ہے اس لیے میں اس سے محفوظ رہتا ہوں یا وہ مطیع ہو گیا ہے اور مجھے صرف خیر اور بھلائی کا مشورہ دیتا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2814
حدیث نمبر: 7109
حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ يَعْنِيَانِ ابْنَ مَهْدِيٍّ ، عَنْ سُفْيَانَ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ عَنْ عَمَّارِ بْنِ رُزَيْقٍ كِلَاهُمَا، عَنْ مَنْصُورٍ ، بِإِسْنَادِ جَرِيرٍ مِثْلَ حَدِيثِهِ، غَيْرَ أَنَّ فِي حَدِيثِ سُفْيَانَ، وَقَدْ وُكِّلَ بِهِ قَرِينُهُ مِنَ الْجِنِّ وَقَرِينُهُ مِنَ الْمَلَائِكَةِ.
سفیان اور عمار بن رزیق دونوں نے منصور سے جریر کی سند کے ساتھ انھی کی حدیث کے مانند روایت کی، مگر سفیان کی حدیث میں ہے: "ہر شخص کے لیے ایک ساتھی جنوں میں سے اور ایک ساتھی فرشتوں میں سے مقرر کر دیاہے۔ (جن اسے برائی کی طرف مائل کرتا ہے اور فرشتہ نیکی کی طرف۔فیصلہ خود اسی کو کرنا ہوتا ہے۔)
امام صاحب اپنے دو اساتذہ سے اس فرق کے ساتھ یہ حدیث بیان کرتے ہیں۔"کہ اس پر ایک شیطان ساتھی مقرر ہے اور ایک ساتھی فرشتوں میں سے ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2814
حدیث نمبر: 7110
حَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو صَخْرٍ ، عَنْ ابْنِ قُسَيْطٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ عُرْوَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَدَّثَتْهُ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَرَجَ مِنْ عِنْدِهَا لَيْلًا، قَالَتْ: فَغِرْتُ عَلَيْهِ فَجَاءَ، فَرَأَى مَا أَصْنَعُ، فَقَالَ: " مَا لَكِ يَا عَائِشَةُ أَغِرْتِ؟ "، فَقُلْتُ: وَمَا لِي لَا يَغَارُ مِثْلِي عَلَى مِثْلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَقَدْ جَاءَكِ شَيْطَانُكِ؟ "، قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَوْ مَعِيَ شَيْطَانٌ؟، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: وَمَعَ كُلِّ إِنْسَانٍ؟، قَالَ: نَعَمْ، قُلْتُ: وَمَعَكَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: " نَعَمْ، وَلَكِنْ رَبِّي أَعَانَنِي عَلَيْهِ حَتَّى أَسْلَمَ ".
عروہ نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی اہلیہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انھیں حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ان کے پاس سے اٹھ کر باہر نکل گئے۔ (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے) کہا: مجھے آپ کے معاملے میں شدید غیرت محسوس ہوئی، پھر آپ واپس آئے اور دیکھا کہ میں کیا کر رہی ہوں (شدید غصے کے عالم میں ہوں) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "عائشہ رضی اللہ عنہا!تمھیں کیاہوا ہے کیا تم غیرت میں مبتلا ہو گئی ہو؟"میں نے کہا: مجھے کیا ہوا ہے کہ مجھ جیسی عورت کو (جس کی کئی سو کنیں ہوں) آپ جیسے مرد پر (جو ایک کو ایک سے بڑھ کر محبوب ہو) غیرت نہ آئے "تورسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " کیا تمھارے پاس تمھارا شیطان آیا تھا (اور اس نے تمھیں شک میں مبتلا کیا؟) " (حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے) کہا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !کیا میرے ساتھ شیطان بھی ہے؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہاں۔"میں نے کہا: ہر انسان کے ساتھ شیطان ہوتا ہے؟ آپ نے فرمایا: "ہاں۔"میں نے کہا: اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !آپ کے ساتھ بھی ہے؟آپ نے فرمایا: "ہاں لیکن میرے رب نے اس پر (قابو پانے میں) میری مددفرمائی اور وہ اسلام لے آیا ہے۔"
نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات ان کے ہاں سے نکلے تو مجھے اس پر غیرت آگئی(کیونکہ میں نے سمجھا آپ کسی دوسری بیوی کے ہاں تشریف لے گئےہیں) آپ آئے تو آپ نے دیکھا میں کس طرح پیچ و تاب کھارہی ہوں، چنانچہ آپ نے فرمایا:"تمھیں کیا ہوگیا ہے؟ اے عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا!کیا تم غیرت کھاگئی ہو؟"سو میں نے کہا، یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ میرے جیسی آپ جیسے کے بارے ایسی غیرت نہ کھائےمیری جیسی آپ پر غیرت کیوں نہیں کھائے گی؟ چنانچہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:"کیا تمھارے پاس تمھارا شیطان آچکا ہے؟"میں نے کہا، اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم !کیا میرے ساتھ شیطان ہے؟ آپ نے فرمایا:"ہاں "میں نے کہا اور ہر انسان کے ساتھ؟ آپ نے فرمایا:"ہاں" میں نے کہا اور آپ کے ساتھ بھی؟اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ نے فرمایا:"ہاں" لیکن میرے رب نے اس کے خلاف میری مدد فرمائی ہے، حتی کہ میں محفوظ ہو گیا ہوں، یا وہ فرمانبردار مسلمان ہو گیا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2815