الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


صحيح مسلم کل احادیث (7563)
حدیث نمبر سے تلاش:


صحيح مسلم
كِتَاب الْفِتَنِ وَأَشْرَاطِ السَّاعَةِ
فتنے اور علامات قیامت
16. باب الْفِتْنَةِ مِنَ الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ:
16. باب: مشرق سے فتنوں کا بیان جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہو گا۔
حدیث نمبر: 7292
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلُ الْمَشْرِقِ، يَقُولُ: " أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، أَلَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا، مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ".
لیث نے ہمیں نافع سے خبر دی، انھوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سناجبکہ آپ مشرق کارخ کیے ہوئے فرمارہے تھے: "سنو! فتنہ یہاں ہوکا، سنو!یہاں ہوکا جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتاہے۔"
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ انھوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سنا، جبکہ آپ کا رخ (مدینہ سے)مشرق کی طرف تھا:"خبردار!یقیناً فتنہ کی سر زمین ادھر ہے خبردار، فتنہ ادھر ہے، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2905
حدیث نمبر: 7293
حَدَّثَنِي عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى . ح وحَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ كُلُّهُمْ، عَنْ يَحْيَى الْقَطَّانِ ، قَالَ الْقَوَارِيرِيُّ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، حَدَّثَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ عِنْدَ بَابِ حَفْصَةَ، فَقَالَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ: " الْفِتْنَةُ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ، قَالَهَا مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا "، وقَالَ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ فِي رِوَايَتِهِ: قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ بَابِ عَائِشَةَ.
عبیداللہ بن عمر قواریری، محمد بن مثنیٰ اور عبیداللہ بن سعید نے ہمیں حدیث بیان کی، ان سب نے یحییٰ (بن سعید) قطان سے روایت کی، قواریری نے کہا: مجھے یحییٰ بن سعید نے عبیداللہ بن عمر سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حفصہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے پاس کھڑے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمارہے تھے: "فتنہ اس سمت میں ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے۔"یہ بات آپ نے دو یاتین بار ارشاد فرمائی۔ عبیداللہ بن سعید نے اپنی روایت میں کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے دروازے کے پاس کھڑے تھے۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت حفصہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دروازہ پر کھڑے ہوئے اور اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کر کے فرمایا:"فتنہ ادھر ہے، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔"یہ بات آپ نے دو یا تین دفعہ فرمائی اور عبد اللہ بن سعید کی روایت میں ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے دروازے پر کھڑے ہوئے(دونوں گھروں کی جہت ایک ہی ہے)
ترقیم فوادعبدالباقی: 2905
حدیث نمبر: 7294
حَدَّثَنِي حَرْمَلَةُ بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ وَهُوَ مُسْتَقْبِلُ الْمَشْرِقِ: " هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ ".
ابن شہاب نے سالم بن عبداللہ سے اور انھوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، جبکہ آپ نے مشرق کی طرف ر خ کیا ہوا تھا: "یاد رکھو! فتنہ یہاں ہے، یاد رکھو! فتنہ یہا ہے، یاد رکھو! فتنہ یہاں ہے جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتا ہے۔"
حضرت سالم بن عبد اللہ رحمۃ اللہ علیہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مشرق کی طرف منہ کر کے فرمایا:"خبردار!فتنہ ادھر ہے، خبردار!فتنہ ادھر ہے، خبردار!فتنہ ادھر ہے، جہاں سے شیطان کا سینگ طلوع ہوتا ہے۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2905
حدیث نمبر: 7295
حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، قَالَ: خَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ بَيْتِ عَائِشَةَ، فَقَالَ: " رَأْسُ الْكُفْرِ مِنْ هَاهُنَا مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنُ الشَّيْطَانِ يَعْنِي الْمَشْرِقَ ".
عکرمہ بن عمار نے سالم سے اور انھوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت کی، کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا: "کفر کاسر ادھر سے ظاہر ہوگا جہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوتاہے۔"آپ کی مراد مشرق (کی سمت) سے تھی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے گھر سے نکلے اور فرمایا:" کفر کی چوٹی،ادھر ہے جہاں سے شیطان نمودار ہوتا ہے۔"یعنی مشرق سے۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2905
حدیث نمبر: 7296
وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ يَعْنِي ابْنَ سُلَيْمَانَ ، أَخْبَرَنَا حَنْظَلَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمًا ، يَقُولُ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ، وَيَقُولُ: " هَا إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا هَا، إِنَّ الْفِتْنَةَ هَاهُنَا ثَلَاثًا حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ ".
حنظلہ نے کہا: میں نے سالم سے سنا، وہ کہتے ہیں: میں نے حضر ت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے سنا، وہ کہتے ہیں: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو مشرق کی طرف ہاتھ سے اشارہ کرکے فرماتے ہوئے سنا: "یاد رکھو!فتنہ اس طرف سے ہے۔" یاد رکھو!فتنہ اسی طرف سے ہے۔تین بار (فرمایا) "جہاں سے شیطان کا سینگ طلو ع ہوتا ہے۔"آپ کی مراد مشرق (کی سمت) سے تھی۔
حضرت ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا،آپ اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فر رہے تھے۔" خبردار!فتنہ ادھر ہے، خبردار!فتنہ ادھر ہے،"تین بار فرمایا:" جہاں سے شیطان کے دو سینگ نمو دار ہوتے ہیں۔"
ترقیم فوادعبدالباقی: 2905
حدیث نمبر: 7297
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ بْنِ أَبَانَ ، وَوَاصِلُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ أَبَانَ، وَأَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ الْوَكِيعِيُّ ، قَالُوا: حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ ، يَقُولُ: يَا أَهْلَ الْعِرَاقِ مَا أَسْأَلَكُمْ عَنِ الصَّغِيرَةِ، وَأَرْكَبَكُمْ لِلْكَبِيرَةِ، سَمِعْتُ أَبِي عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ الْفِتْنَةَ تَجِيءُ مِنْ هَاهُنَا، وَأَوْمَأَ بِيَدِهِ نَحْوَ الْمَشْرِقِ مِنْ حَيْثُ يَطْلُعُ قَرْنَا الشَّيْطَانِ، وَأَنْتُمْ يَضْرِبُ بَعْضُكُمْ رِقَابَ بَعْضٍ، وَإِنَّمَا قَتَلَ مُوسَى الَّذِي قَتَلَ مِنْ آلِ فِرْعَوْنَ خَطَأً، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُ وَقَتَلْتَ نَفْسًا فَنَجَّيْنَاكَ مِنَ الْغَمِّ وَفَتَنَّاكَ فُتُونًا سورة طه آية 40 "، قَالَ أَحْمَدُ بْنُ عُمَرَ فِي رِوَايَتِهِ: عَنْ سَالِمٍ، لَمْ يَقُلْ سَمِعْتُ.
عبداللہ بن عمر بن ابان، واصل بن عبدالاعلیٰ اور احمد بن عمر وکیعی نے ہمیں حدیث بیان کی، الفاظ ابن ابان کے ہیں۔انھوں نے کہا: ہمیں ابن فضیل نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں نے سالم بن عبداللہ بن عمرسے سنا، کہہ رہے تھے: " اے عراق والو! میں تم سے چھوٹے گناہ نہیں پوچھتا نہ اس کو پوچھتا ہوں جو کبیرہ گناہ کرتا ہو میں نے اپنے والد سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ فتنہ ادھر سے آئے گا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا، جہاں شیطان کے دونوں سینگ نکلتے ہیں۔ اور تم ایک دوسرے کی گردن مارتے ہو (حالانکہ مومن کی گردن مارنا کتنا بڑا گناہ ہے) اور موسیٰ علیہ السلام فرعون کی قوم کا ایک شخص غلطی سے مار بیٹھے تھے (نہ بہ نیت قتل کیونکہ گھونسے سے آدمی نہیں مرتا)، تو اس پر اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ تو نے ایک خون کیا، پھر ہم نے تجھے غم سے نجات دی اور تجھ کو آزمایا جیسا آزمایا تھا۔
فضیل رحمۃ اللہ علیہ بیان کرتے ہیں میں نے سالم بن عبد اللہ بن عمر کو یہ فرماتے ہوئےسنا:"اے اہل عراق (تم کسی قدرزیرہ چھانتے ہو اور اونٹ نگلتے ہو) تم چھوٹے گناہوں کو کریدتے ہو اور بڑے گناہوں کا ارتکاب کرتے ہو میں نے اپنے باپ عبد اللہ بن عمر کو یہ کہتے ہوئے سنا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:"فتنہ ادھر سےآئےگا۔"آپ نے اپنے ہاتھ سے مشرق کی طرف اشارہ کیا۔" جہاں سے شیطان کے دو سینگ نمو دار ہوتے ہیں۔" اور تم ایک دوسرے کی گردنیں اڑاتے ہو اور موسیٰ ؑ نے تو بس ایک فرعونی کو چوک کر قتل کیا تو اللہ تعالیٰ نے ان کو مخاطب کر کے فرمایا:"اور تونے ایک نفس کو قتل کیا تو ہم نے تجھے اس غم سے نجات دی اور ہم نے تجھے مختلف آزمائشوں سے گزارا۔"(طہ آیت نمبر40۔)احمد بن عمر کی روایت میں سالم نے سمعت نہیں کہا۔
ترقیم فوادعبدالباقی: 2905