ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن اپنی بیویوں کے پاس گئے، ہر ایک کے پاس غسل کرتے تھے ۱؎۔ ابورافع کہتے ہیں کہ میں نے آپ سے کہا: اللہ کے رسول! ایک ہی بار غسل کیوں نہیں کر لیتے؟ آپ نے فرمایا: ”یہ زیادہ پاکیزہ، عمدہ اور اچھا ہے۔“ ابوداؤد کہتے ہیں: انس رضی اللہ عنہ کی روایت اس سے زیادہ صحیح ہے ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 219]
تخریج الحدیث: «أخرجه: سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/ . باب: فيمن يغتسل عند كل واحدة غسلا/ ح: 590 من حديث حماد بن سلمة به ٭ سلمي صحح لها الحاكم والذهبي: 311/2، (تحفة الأشراف: 12032)، وقد أخرجه: مسند احمد (6/8، 9، 391) (حسن)»
وضاحت: ۱؎: یعنی ہر ایک سے جماع کر کے غسل کرتے تھے۔ ۲؎: یعنی اس سے پہلے والی حدیث (۲۱۸)۔
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (470)¤ سلميٰ عمة عبد الرحمن بن أبي رافع: وثقها ابن حبان وصحح لھا الحاكم والذهبي
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی شخص اپنی بیوی کے پاس جائے (یعنی صحبت کرے) پھر دوبارہ صحبت کرنا چاہے، تو ان دونوں کے درمیان وضو کرے۔“[سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 220]
تخریج الحدیث: «أخرجه: صحيح مسلم/كتاب الحيض/ باب جواز نوم الجنب واستحباب الوضوء له وغسل الفرج إذا أراد أن يأكل أو يشرب أو ينام أو يجامع:/ فواد: 308، دارالسلام: 707، سنن ترمذي/كتاب الطهارة/ باب ما جاء فى الجنب إذا أراد أن يعود توضأ/ ح: 141، سنن نسائي/ذكر ما يوجب الغسل وما لا يوجبه/ باب: فى الجنب إذا أراد أن يعود/ ح: 263، سنن ابن ماجه/أبواب التيمم/ باب فى الجنب إذا أراد العود توضأ/ ح: 587، (تحفة الأشراف: 4250)، وقد أخرجه: مسند احمد (3/7، 21، 28) (صحيح) »