الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطَّهَارَةِ
کتاب: طہارت کے مسائل
141. باب فِي الأَذَى يُصِيبُ الذَّيْلَ
141. باب: دامن میں گندگی لگ جائے تو کیا کرے؟
حدیث نمبر: 383
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُمَارَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أُمِّ وَلَدٍ لِإِبْرَاهِيمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهَا سَأَلَتْ أُمَّ سَلَمَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: إِنِّي امْرَأَةٌ أُطِيلُ ذَيْلِي وَأَمْشِي فِي الْمَكَانِ الْقَذِرِ، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يُطَهِّرُهُ مَا بَعْدَهُ".
ابراہیم بن عبدالرحمٰن بن عوف کی ام ولد (حمیدہ) سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ میں اپنا دامن لمبا رکھتی ہوں (جو زمین پر گھسٹتا ہے) اور میں نجس جگہ میں بھی چلتی ہوں؟ تو ام سلمہ رضی اللہ عنہا نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: اس کے بعد کی زمین (جس پر وہ گھسٹتا ہے) اس کو پاک کر دیتی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 383]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطھارة 109 (143)، سنن ابن ماجہ/الطھارة 79 (531)، (تحفة الأشراف: 18296)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الطھارة 4(16)، سنن الدارمی/الطھارة 63 (769) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ مشكوة المصابيح (504)¤ أم ولد لإبراھيم بن عبد الرحمن بن عوف وثقھا العقيلي بقوله: ’’ھذا إسناد صالح جيد‘‘ (2/257) وقال أبو القاسم الحنائي في حديثه: ’’ھذا حديث حسن‘‘ (فوائد الحنائي 2/1188) وللحديث شواھد منھا الحديث الآتي (384)

حدیث نمبر: 384
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، وَأَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، قَالَا: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عِيسَى، عَنْ مُوسَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ،عَنْ امْرَأَةٍ مِنْ بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ، قَالَتْ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ لَنَا طَرِيقًا إِلَى الْمَسْجِدِ مُنْتِنَةً، فَكَيْفَ نَفْعَلُ إِذَا مُطِرْنَا؟ قَالَ:" أَلَيْسَ بَعْدَهَا طَرِيقٌ هِيَ أَطْيَبُ مِنْهَا؟. قَالَتْ: قُلْتُ: بَلَى، قَالَ: فَهَذِهِ بِهَذِهِ".
قبیلہ بنو عبدالاشھل کی ایک عورت کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا مسجد تک جانے کا راستہ غلیظ اور گندگیوں والا ہے تو جب بارش ہو جائے تو ہم کیا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اس کے آگے پھر کوئی اس سے بہتر اور پاک راستہ نہیں ہے؟، میں نے کہا: ہاں ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو یہ اس کا جواب ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ/حدیث: 384]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطھارة 79 (533)،(تحفة الأشراف: 18380)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/435) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی پاک و صاف راستے میں چلنے سے کپڑا پاک ہو جائے گا جیسے پہلے گندے راستہ سے ناپاک ہو گیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (512)