الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
129. باب فِي تَخْفِيفِ الصَّلاَةِ
129. باب: نماز ہلکی پڑھنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 790
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرٍو، وَسَمِعَهُ مِنْ جَابِرٍ، قَالَ:" كَانَ مُعَاذٌ يُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا، قَالَ مَرَّةً: ثُمَّ يَرْجِعُ فَيُصَلِّي بِقَوْمِهِ، فَأَخَّرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً الصَّلَاةَ، وَقَالَ مَرَّةً: الْعِشَاءَ، فَصَلَّى مُعَاذٌ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ جَاءَ يَؤُمُّ قَوْمَهُ فَقَرَأَ الْبَقَرَةَ، فَاعْتَزَلَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ، فَصَلَّى، فَقِيلَ: نَافَقْتَ يَا فُلَانُ، فَقَالَ: مَا نَافَقْتُ، فَأَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: إِنَّ مُعَاذًا يُصَلِّي مَعَكَ، ثُمَّ يَرْجِعُ فَيَؤُمُّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَإِنَّمَا نَحْنُ أَصْحَابُ نَوَاضِحَ وَنَعْمَلُ بِأَيْدِينَا، وَإِنَّهُ جَاءَ يَؤُمُّنَا فَقَرَأَ بِسُورَةِ الْبَقَرَةِ، فَقَالَ: يَا مُعَاذُ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ، أَفَتَّانٌ أَنْتَ، اقْرَأْ بِكَذَا، اقْرَأْ بِكَذَا، قَالَ أَبُو الزُّبَيْرِ: بِ سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الأَعْلَى، وَاللَّيْلِ إِذَا يَغْشَى". فَذَكَرْنَا لِعَمْرٍو، فَقَالَ: أُرَاهُ قَدْ ذَكَرَهُ.
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ معاذ رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، پھر لوٹتے تو ہماری امامت کرتے تھے - ایک روایت میں ہے: پھر وہ لوٹتے تو اپنی قوم کو نماز پڑھاتے تھے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات نماز دیر سے پڑھائی اور ایک روایت میں ہے: عشاء دیر سے پڑھائی، چنانچہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی پھر گھر واپس آ کر اپنی قوم کی امامت کی اور سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی تو ان کی قوم میں سے ایک شخص نے جماعت سے الگ ہو کر اکیلے نماز پڑھ لی، لوگ کہنے لگے: اے فلاں! تم نے منافقت کی ہے؟ اس نے کہا: میں نے منافقت نہیں کی ہے، پھر وہ شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور عرض کیا: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! معاذ آپ کے ساتھ نماز پڑھ کر یہاں سے واپس جا کر ہماری امامت کرتے ہیں، ہم لوگ دن بھر اونٹوں سے کھیتوں کی سینچائی کرنے والے لوگ ہیں، اور اپنے ہاتھوں سے محنت اور مزدوری کا کام کرتے ہیں (اس لیے تھکے ماندے رہتے ہیں) معاذ نے آ کر ہماری امامت کی اور سورۃ البقرہ کی قرآت شروع کر دی (یہ سن کر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے! کیا تم لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالو گے؟ فلاں اور فلاں سورۃ پڑھا کرو۔ ابوزبیر نے کہا کہ (آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا): تم «سبح اسم ربك الأعلى»، «والليل إذا يغشى» پڑھا کرو، ہم نے عمرو بن دینار سے ذکر کیا تو انہوں نے کہا: میرا بھی خیال ہے کہ آپ نے اسی کا ذکر کیا ہے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 790]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (600)، (تحفة الأشراف: 2533) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (700) صحيح مسلم (465)

حدیث نمبر: 791
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا طَالِبُ بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ جَابِرٍ، يُحَدِّثُ، عَنْ حَزْمِ بْنِ أُبَيِّ بْنِ كَعْبٍ، أَنَّهُ أَتَى مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ وَهُوَ يُصَلِّي بِقَوْمٍ صَلَاةَ الْمَغْرِبِ فِي هَذَا الْخَبَرِ، قَالَ: فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: يَا مُعَاذُ" لَا تَكُنْ فَتَّانًا، فَإِنَّهُ يُصَلِّي وَرَاءَكَ الْكَبِيرُ وَالضَّعِيفُ وَذُو الْحَاجَةِ وَالْمُسَافِرُ".
حزم بن ابی بن کعب سے اس واقعہ کے سلسلہ میں روایت ہے کہ وہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، وہ لوگوں کو مغرب پڑھا رہے تھے، اس حدیث میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے معاذ! لوگوں کو فتنے اور آزمائش میں ڈالنے والے نہ بنو، کیونکہ تمہارے پیچھے بوڑھے، کمزور، حاجت مند اور مسافر نماز پڑھتے ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 791]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3399) (منکر)» ‏‏‏‏ (اس حدیث میں مسافر کا تذکرہ منکر ہے)

قال الشيخ الألباني: منكر بذكر المسافر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ طالب بن حبيب ضعيف ضعفه البخاري والجمھور¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 41

حدیث نمبر: 792
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ سُلَيْمَانَ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ بَعْضِ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ:" كَيْفَ تَقُولُ فِي الصَّلَاةِ؟ قَالَ: أَتَشَهَّدُ، وَأَقُولُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أَسْأَلُكَ الْجَنَّةَ وَأَعُوذُ بِكَ مِنَ النَّارِ، أَمَا إِنِّي لَا أُحْسِنُ دَنْدَنَتَكَ وَلَا دَنْدَنَةَ مُعَاذٍ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: حَوْلَهَا نُدَنْدِنُ".
ایک صحابی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک آدمی سے پوچھا: تم نماز میں کون سی دعا پڑھتے ہو؟، اس نے کہا: میں تشہد پڑھتا ہوں اور کہتا ہوں: «اللهم إني أسألك الجنة وأعوذ بك من النار» اے اللہ! میں تجھ سے جنت کا طالب ہوں اور جہنم سے تیری پناہ چاہتا ہوں، البتہ آپ اور معاذ کیا گنگناتے ۱؎ ہیں اس کا مجھے صحیح ادراک نہیں ہوتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم بھی اسی ۲؎ (جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ) کے اردگرد پھرتے ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 792]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، مسند احمد 3/474، (تحفة الأشراف: 15565)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 26 (910) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: حدیث میں «دندنہ» کا لفظ آیا ہے، یعنی انسان کی آواز کی گنگناہٹ سنائی دے لیکن اس کے معنی و مطلب سمجھ میں نہ آئیں۔ وضاحت: «حولها» میں «ها» کی ضمیر اس آدمی کے قول کی طرف لوٹتی ہے، یعنی ہمارا اور معاذ کا کلام بھی تمہارے ہی کلام جیسا ہے، ان کا ماحصل بھی جنت کی طلب اور جہنم سے پناہ مانگنا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (910)¤ الأعمش مدلس وعنعن¤ وللحديث شاھد ضعيف عند ابن خزيمة (725) والحديث الآتي (الأصل: 793) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 41

حدیث نمبر: 793
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبٍ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ الْحَارِثِ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَجْلَانَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ مِقْسَمٍ، عَنْ جَابِرٍ، ذَكَرَ قِصَّةَ مُعَاذٍ، قَالَ: وَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْفَتَى:" كَيْفَ تَصْنَعُ يَا ابْنَ أَخِي إِذَا صَلَّيْتَ؟ قَالَ: أَقْرَأُ بِفَاتِحَةِ الْكِتَابِ، وَأَسْأَلُ اللَّهَ الْجَنَّةَ، وَأَعُوذُ بِهِ مِنَ النَّارِ، وَإِنِّي لَا أَدْرِي مَا دَنْدَنَتُكَ وَلَا دَنْدَنَةُ مُعَاذٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنِّي وَمُعَاذٌ حَوْلَ هَاتَيْنِ، أَوْ نَحْوَ هَذَا".
جابر رضی اللہ عنہ معاذ رضی اللہ عنہ کا واقعہ ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس نوجوان سے پوچھا: میرے بھتیجے! جب تم نماز پڑھتے ہو تو اس میں کیا پڑھتے ہو؟، اس نے کہا: میں (نماز میں) سورۃ فاتحہ پڑھتا ہوں، اللہ تعالیٰ سے جنت کا سوال کرتا ہوں، اور جہنم سے پناہ مانگتا ہوں، لیکن مجھے آپ کی اور معاذ کی گنگناہٹ سمجھ میں نہیں آتی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اور معاذ بھی انہی دونوں کے اردگرد ہوتے ہیں، یا اسی طرح کی کوئی بات کہی۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 793]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 2391)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/302) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ محمد بن عجلان صرح بالسماع عند أحمد (3/302) وانظر الحديث السابق (599)

حدیث نمبر: 794
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِلنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمُ الضَّعِيفَ وَالسَّقِيمَ وَالْكَبِيرَ، وَإِذَا صَلَّى لِنَفْسِهِ فَلْيُطَوِّلْ مَا شَاءَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے کیونکہ جماعت میں کمزور، بیمار اور بوڑھے لوگ ہوتے ہیں، البتہ جب تنہا نماز پڑھے تو اسے جتنی چاہے لمبی کر لے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 794]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الأذان 62 (703)، سنن النسائی/الإمامة 35 (824)، (تحفة الأشراف: 13815)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 37 (467)، سنن الترمذی/الصلاة 63 (236)، موطا امام مالک/صلاة الجماعة 4 (13)، مسند احمد (2 /256، 271، 317، 393، 486، 502، 537) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (703)

حدیث نمبر: 795
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا صَلَّى أَحَدُكُمْ لِلنَّاسِ فَلْيُخَفِّفْ، فَإِنَّ فِيهِمُ السَّقِيمَ وَالشَّيْخَ الْكَبِيرَ وَذَا الْحَاجَةِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی شخص لوگوں کو نماز پڑھائے تو ہلکی پڑھائے کیونکہ ان میں بیمار، بڑے بوڑھے، اور حاجت مند لوگ (بھی) ہوتے ہیں۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 795]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 13304، 15288) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث السابق (794)