الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
أبواب تفريع استفتاح الصلاة
ابواب: نماز شروع کرنے کے احکام ومسائل
171. باب الْعَمَلِ فِي الصَّلاَةِ
171. باب: نماز میں کون سا کام جائز اور درست ہے؟
حدیث نمبر: 917
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَامِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُصَلِّي وَهُوَ حَامِلٌ أُمَامَةَ بِنْتَ زَيْنَبَ بِنْتِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا، وَإِذَا قَامَ حَمَلَهَا".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے اور اپنی نواسی امامہ بنت زینب کو کندھے پر اٹھائے ہوئے تھے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدے میں جاتے تو انہیں اتار دیتے اور جب کھڑے ہوتے تو انہیں اٹھا لیتے تھے ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 917]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصلاة 106 (516)، والأدب 18 (5996)، صحیح مسلم/المساجد 9 (543)، سنن النسائی/المساجد 19 (712)، والإمامة 37 (828)، والسھو 13 (1205)، (تحفة الأشراف: 12124)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/قصر الصلاة 24(81)، مسند احمد (5/295، 296، 303، 304، 310، 311)، سنن الدارمی/الصلاة 93 (1393) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے معلوم ہوا کہ اگر لڑکا یا لڑکی تنگ کرے اور نماز نہ پڑھنے دے تو اس کو گود میں اٹھا کر یا کندھے پر بٹھا کر نماز پڑھنی درست ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (516) صحيح مسلم (543)

حدیث نمبر: 918
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ يَعْنِي ابْنَ سَعِيدٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا قَتَادَةَ، يَقُولُ: بَيْنَا نَحْنُ فِي الْمَسْجِدِ جُلُوسٌ خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَحْمِلُ أُمَامَةَ بِنْتَ أَبِي الْعَاصِ بْنِ الرَّبِيعِ وَأُمُّهَا زَيْنَبُ بِنْتُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ صَبِيَّةٌ يَحْمِلُهَا عَلَى عَاتِقِهِ،" فَصَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عَلَى عَاتِقِهِ يَضَعُهَا إِذَا رَكَعَ، وَيُعِيدُهَا إِذَا قَامَ حَتَّى قَضَى صَلَاتَهُ يَفْعَلُ ذَلِكَ بِهَا".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ مسجد میں بیٹھے ہوئے تھے کہ اسی دوران رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے اس حال میں کہ آپ امامہ بنت ابوالعاص بن ربیع کو اپنے کندھے اٹھائے ہوئے تھے، امامہ کی والدہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا تھیں، امامہ ابھی چھوٹی بچی تھیں، وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کندھے پر تھیں، جب آپ رکوع کرتے تو انہیں اتار دیتے پھر جب کھڑے ہوتے تو انہیں دوبارہ اٹھا لیتے، اسی طرح کرتے ہوئے آپ نے اپنی پوری نماز ادا کی۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 918]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12124) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5996) صحيح مسلم (543)

حدیث نمبر: 919
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ الْمُرَادِيُّ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، عَنْ مَخْرَمَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا قَتَادَةَ الْأَنْصَارِيَّ، يَقُولُ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصَلِّي لِلنَّاسِ، وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ عَلَى عُنُقِهِ، فَإِذَا سَجَدَ وَضَعَهَا". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَلَمْ يَسْمَعْ مَخْرَمَةُ مِنْ أَبِيهِ إِلَّا حَدِيثًا وَاحِدًا.
ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لوگوں کو نماز پڑھاتے ہوئے دیکھا اور آپ کی نواسی امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہا آپ کی گردن پر سوار تھیں، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سجدہ میں جاتے تو انہیں اتار دیتے تھے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 919]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12124) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (543)

حدیث نمبر: 920
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ يَعْنِي ابْنَ إِسْحَاقَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سُلَيْمٍ الزُّرَقِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ صَاحِبِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: بَيْنَمَا نَحْنُ نَنْتَظِرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ فِي الظُّهْرِ أَوِ الْعَصْرِ وَقَدْ دَعَاهُ بِلَالٌ لِلصَّلَاةِ إِذْ خَرَجَ إِلَيْنَا وَأُمَامَةُ بِنْتُ أَبِي الْعَاصِ بِنْتُ ابْنَتِهِ عَلَى عُنُقِهِ،" فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي مُصَلَّاهُ وَقُمْنَا خَلْفَهُ وَهِيَ فِي مَكَانِهَا الَّذِي هِيَ فِيهِ، قَالَ: فَكَبَّرَ، فَكَبَّرْنَا، قَالَ: حَتَّى إِذَا أَرَادَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَرْكَعَ أَخَذَهَا فَوَضَعَهَا، ثُمَّ رَكَعَ وَسَجَدَ حَتَّى إِذَا فَرَغَ مِنْ سُجُودِهِ، ثُمَّ قَامَ أَخَذَهَا فَرَدَّهَا فِي مَكَانِهَا، فَمَا زَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْنَعُ بِهَا ذَلِكَ فِي كُلِّ رَكْعَةٍ حَتَّى فَرَغَ مِنْ صَلَاتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
صحابی رسول ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں ہم لوگ ظہر یا عصر میں نماز کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا انتظار کر رہے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کے لیے بلا چکے تھے، اتنے میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تشریف لائے اور اس حال میں کہ (آپ کی نواسی) امامہ بنت ابوالعاص رضی اللہ عنہما جو آپ کی صاحبزادی زینب رضی اللہ عنہا کی بیٹی تھیں آپ کی گردن پر سوار تھیں تو آپ اپنی جگہ پر کھڑے ہوئے اور ہم لوگ آپ کے پیچھے کھڑے ہوئے اور وہ اپنی جگہ پر اسی طرح بیٹھی رہیں، جیسے بیٹھی تھیں، ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «الله أكبر» کہا تو ہم لوگوں نے بھی «الله أكبر» کہا یہاں تک کہ جب آپ نے رکوع کرنا چاہا تو انہیں اتار کر نیچے بٹھا دیا، پھر رکوع اور سجدہ کیا، یہاں تک کہ جب آپ سجدے سے فارغ ہوئے پھر (دوسری رکعت کے لیے) کھڑے ہوئے تو انہیں اٹھا کر (اپنی گردن پر) اسی جگہ بٹھا لیا، جہاں وہ پہلے بیٹھی تھیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم برابر ہر رکعت میں ایسا ہی کرتے رہے یہاں تک کہ آپ نماز سے فارغ ہوئے۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 920]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد أبو داود بھذا السیاق، وانظر أصلہ في رقم (918)، (تحفة الأشراف: 12124) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس حدیث میں محمد بن اسحاق مدلس ہیں، اور انہوں نے روایت عنعنہ سے کی ہے، حدیث میں ظہر یا عصر کی تعیین ہے، نیز بلال رضی اللہ عنہ کا ذکر ہے ان کے بغیر اصل حدیث صحیح ہے، جیسا کہ سابقہ حدیث میں گزرا)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن إسحاق مدلس وعنعن¤ والحديث السابق (الأصل : 918) يغني عنه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 45

حدیث نمبر: 921
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ ضَمْضَمِ بْنِ جَوْسٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْتُلُوا الْأَسْوَدَيْنِ فِي الصَّلَاةِ: الْحَيَّةَ وَالْعَقْرَبَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نماز میں دونوں کالوں (یعنی) سانپ اور بچھو کو (اگر دیکھو تو) قتل کر ڈالو۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 921]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 170 (390)، سنن النسائی/السھو 12 (1203)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 146 (1245)، (تحفة الأشراف: 13513)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/233، 255، 273، 275، 284، 490)، سنن الدارمی/الصلاة 178 (1545) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (1004)¤ أخرجه النسائي (1203 وسنده صحيح) يحيي بن أبي كثير صرح بالسماع عند أحمد (2/473)

حدیث نمبر: 922
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، وَمُسَدَّدٌ، وَهَذَا لَفْظُهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرٌ يَعْنِي ابْنَ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا بُرْدٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ،عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ أَحْمَدُ: يُصَلِّي وَالْبَابُ عَلَيْهِ مُغْلَقٌ فَجِئْتُ فَاسْتَفْتَحْتُ، قَالَ أَحْمَدُ: فَمَشَى، فَفَتَحَ لِي، ثُمَّ رَجَعَ إِلَى مُصَلَّاهُ". وَذَكَرَ أَنَّ الْبَابَ كَانَ فِي الْقِبْلَةِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے، دروازہ بند تھا تو میں آئی اور دروازہ کھلوانا چاہا تو آپ نے (حالت نماز میں) چل کر میرے لیے دروازہ کھولا اور مصلی (نماز کی جگہ) پر واپس لوٹ گئے ۱؎۔ اور عروہ نے ذکر کیا کہ آپ کے گھر کا دروازہ قبلہ کی سمت میں تھا۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 922]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصلاة 304 (الجمعة 68)، (601) سنن النسائی/السھو 14 (1207)، (تحفة الأشراف: 16417)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/31، 183، 234) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ان حدیثوں سے صاف معلوم ہوتا ہے کہ ضرورت کے واسطے چلنا یا دروازہ کھولنا یا لاٹھی اٹھا کر سانپ بچھو مارنا، یا بچے کو گود میں اٹھا لینا پھر بٹھا دینا، ان سب اعمال سے نماز نہیں ٹوٹتی۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (601) نسائي (1207)¤ الزھري عنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 46