عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم پہلی دو رکعتوں میں یعنی پہلے تشہد میں اس طرح ہوتے تھے گویا کہ گرم پتھر پر (بیٹھے) ہیں۔ شعبہ کہتے ہیں کہ ہم نے پوچھا: کھڑے ہونے تک؟ تو سعد بن ابراہیم نے کہا: کھڑے ہونے تک ۱؎۔ [سنن ابي داود/أبواب تفريع استفتاح الصلاة /حدیث: 995]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الصلاة 158 (366)، سنن النسائی/التطبیق 105 (1177)، (تحفة الأشراف: 9609)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/386، 410، 428، 436، 460) (ضعیف)» (ابوعبیدہ کا اپنے والد سے سماع نہیں ہے)
وضاحت: ۱؎: مطلب یہ ہے کہ آخری قعدہ کی بہ نسبت پہلے قعدہ میں آپ جلدی کھڑے ہو جاتے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (366) ابن ماجه (1177)¤ قال الترمذي : ’’ حسن،إلا أن أبا عبيدة لم يسمع من أبيه ‘‘ ! فالسند منقطع¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 47