الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
20. باب كَيْفَ تُنْحَرُ الْبُدْنُ
20. باب: اونٹ کیسے نحر کئے جائیں؟
حدیث نمبر: 1767
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، وَأَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ سَابِطٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَصْحَابَهُ" كَانُوا يَنْحَرُونَ الْبَدَنَةَ مَعْقُولَةَ الْيُسْرَى قَائِمَةً عَلَى مَا بَقِيَ مِنْ قَوَائِمِهَا".
جابر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے (ابن جریج کہتے ہیں: نیز مجھے عبدالرحمٰن بن سابط نے (مرسلاً) خبر دی ہے) کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام اونٹ کا بایاں پاؤں باندھ کر اور باقی پیروں پر کھڑا کر کے اسے نحر کرتے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1767]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2868) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اونٹ کو سینہ پر مار کر ذبح کرتے ہیں اس لیے نحر کا لفظ استعمال ہوا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ أبو الزبيرمدلس وابن جريج مدلس عنعنا¤ وحديث ابن سابط مرسل¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 70

حدیث نمبر: 1768
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، أَخْبَرَنَا يُونُسُ، أَخْبَرَنِي زِيَادُ بْنُ جُبَيْرٍ، قَالَ:" كُنْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ بِمِنًى فَمَرَّ بِرَجُلٍ وَهُوَ يَنْحَرُ بَدَنَتَهُ وَهِيَ بَارِكَةٌ، فَقَالَ: ابْعَثْهَا قِيَامًا مُقَيَّدَةً سُنَّةَ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
یونس کہتے ہیں مجھے زیاد بن جبیر نے خبر دی ہے، وہ کہتے ہیں میں منیٰ میں ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ تھا کہ ان کا گزر ایک شخص کے پاس سے ہوا جو اپنا اونٹ بٹھا کر نحر کر رہا تھا انہوں نے کہا: کھڑا کر کے (بایاں پیر) باندھ کر نحر کرو، یہی محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1768]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 118 (1713)، صحیح مسلم/الحج 63 (1320)، سنن النسائی/الکبری/ الحج (4134)، (تحفة الأشراف: 6722)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/3، 86، 139) سنن الدارمی/المناسک 70 (1955) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1713) صحيح مسلم (1320)

حدیث نمبر: 1769
حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ، أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ يَعْنِي ابْنَ عُيَيْنَةَ، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ الْجَزَرِيِّ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ:" أَمَرَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ أَقُومَ عَلَى بُدْنِهِ وَأَقْسِمَ جُلُودَهَا وَجِلَالَهَا، وَأَمَرَنِي أَنْ لَا أُعْطِيَ الْجَزَّارَ مِنْهَا شَيْئًا"، وَقَالَ:" نَحْنُ نُعْطِيهِ مِنْ عِنْدِنَا".
علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں آپ کے ہدی کے اونٹوں کے پاس کھڑا ہو کر ان کی کھالیں اور جھولیں تقسیم کروں اور مجھے حکم دیا کہ اس میں سے قصاب کو کچھ بھی نہ دوں اور فرمایا: اسے ہم اپنے پاس سے (اجرت) دیں گے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1769]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 120 (1716)، 121(1717)، صحیح مسلم/الحج 61 (1317)، سنن النسائی/ الکبری/ الحج (4146، 4147)، سنن ابن ماجہ/المناسک 97 (3099)، (تحفة الأشراف: 10219)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 79، 123، 132، 143، 154، 159)، سنن الدارمی/المناسک 89 (1983) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح ق وليس عند خ

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1716) صحيح مسلم (1317)