الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْمَنَاسِكِ
کتاب: اعمال حج اور اس کے احکام و مسائل
21. باب فِي وَقْتِ الإِحْرَامِ
21. باب: احرام کے وقت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1770
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ ابْنِ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنِي خُصَيْفُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجَزَرِيُّ،عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، قَالَ: قُلْتُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ: يَا أَبَا الْعَبَّاسِ، عَجِبْتُ لِاخْتِلَافِ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي إِهْلَالِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَوْجَبَ، فَقَالَ:" إِنِّي لَأَعْلَمُ النَّاسِ بِذَلِكَ، إِنَّهَا إِنَّمَا كَانَتْ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَجَّةً وَاحِدَةً فَمِنْ هُنَاكَ اخْتَلَفُو اخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَاجًّا، فَلَمَّا صَلَّى فِي مَسْجِدِهِ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْهِ أَوْجَبَ فِي مَجْلِسِهِ، فَأَهَلَّ بِالْحَجِّ حِينَ فَرَغَ مِنْ رَكْعَتَيْهِ، فَسَمِعَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ فَحَفِظْتُهُ عَنْهُ، ثُمَّ رَكِبَ فَلَمَّا اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ أَهَلَّ، وَأَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ، وَذَلِكَ أَنَّ النَّاسَ إِنَّمَا كَانُوا يَأْتُونَ أَرْسَالًا فَسَمِعُوهُ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ يُهِلُّ، فَقَالُوا: إِنَّمَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ، ثُمَّ مَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَمَّا عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ، وَأَدْرَكَ ذَلِكَ مِنْهُ أَقْوَامٌ، فَقَالُوا: إِنَّمَا أَهَلَّ حِينَ عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ، وَايْمُ اللَّهِ، لَقَدْ أَوْجَبَ فِي مُصَلَّاهُ وَأَهَلَّ حِينَ اسْتَقَلَّتْ بِهِ نَاقَتُهُ وَأَهَلَّ حِينَ عَلَا عَلَى شَرَفِ الْبَيْدَاءِ". قَالَ سَعِيدٌ: فَمَنْ أَخَذَ بِقَوْلِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَهَلَّ فِي مُصَلَّاهُ إِذَا فَرَغَ مِنْ رَكْعَتَيْهِ.
سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: ابوالعباس! مجھے تعجب ہے کہ کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھنے کے سلسلے میں اختلاف رکھتے ہیں کہ آپ نے احرام کب باندھا؟ تو انہوں نے کہا: اس بات کو لوگوں میں سب سے زیادہ میں جانتا ہوں، چونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی حج کیا تھا اسی وجہ سے لوگوں نے اختلاف کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کی نیت کر کے مدینہ سے نکلے، جب ذی الحلیفہ کی اپنی مسجد میں آپ نے اپنی دو رکعتیں ادا کیں تو اسی مجلس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھا اور دو رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد حج کا تلبیہ پڑھا، لوگوں نے اس کو سنا اور میں نے اس کو یاد رکھا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سوار ہوئے جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی کھڑی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا، بعض لوگوں نے اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ پڑھتے ہوئے پایا، اور یہ اس وجہ سے کہ لوگ الگ الگ ٹکڑیوں میں آپ کے پاس آتے تھے، تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اونٹنی آپ کو لے کر اٹھی تو انہوں نے آپ کو تلبیہ پکارتے ہوئے سنا تو کہا: آپ نے تلبیہ اس وقت کہا ہے جب آپ کی اونٹنی آپ کو لے کر کھڑی ہوئی پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم چلے، جب مقام بیداء کی اونچائی پر چڑھے تو تلبیہ کہا تو بعض لوگوں نے اس وقت اسے سنا تو انہوں نے کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی وقت تلبیہ کہا ہے جب آپ بیداء کی اونچائی پر چڑھے حالانکہ اللہ کی قسم آپ نے وہیں تلبیہ کہا تھا جہاں آپ نے نماز پڑھی تھی، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت تلبیہ کہا جب اونٹنی آپ کو لے کر سیدھی ہوئی اور پھر آپ نے بیداء کی اونچائی چڑھتے وقت تلبیہ کہا۔ سعید کہتے ہیں: جس نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کی بات کو لیا تو اس نے اس جگہ پر جہاں اس نے نماز پڑھی اپنی دونوں رکعتوں سے فارغ ہونے کے بعد تلبیہ کہا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1770]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5503)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/260) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خصیف کا حافظہ کمزور تھا، مگر حدیث میں مذکور تفصیل صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ خصيف : ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 70

حدیث نمبر: 1771
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُقْبَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ:" بَيْدَاؤُكُمْ هَذِهِ الَّتِي تَكْذِبُونَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِيهَا مَا أَهَلَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَّا مِنْ عِنْدِ الْمَسْجِدِ، يَعْنِي مَسْجِدَ ذِي الْحُلَيْفَةِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہا کہتے ہیں کہ یہی وہ بیداء کا مقام ہے جس کے بارے میں تم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے غلط بیان کرتے ہو کہ آپ نے تو مسجد یعنی ذی الحلیفہ کی مسجد کے پاس ہی سے تلبیہ کہا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1771]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 2 (1515)، 20 (1541)، والجھاد 53 (2865)، صحیح مسلم/الحج 3، 4 (1186)، سنن الترمذی/الحج 8 (818)، سنن النسائی/الحج 56 (2758)، وانظر أیضا ما بعدہ، (تحفة الأشراف: 7020)، وقد أخرجہ: سنن ابن ماجہ/المناسک 14 (2916)، موطا امام مالک/الحج 9 (30)، مسند احمد (2/10، 17، 18، 29، 36، 37، 66، 154)، سنن الدارمی/المناسک 82 (1970) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1541) صحيح مسلم (1186)

حدیث نمبر: 1772
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ جُرَيْجٍ، أَنَّهُ قَالَ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ:" يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، رَأَيْتُكَ تَصْنَعُ أَرْبَعًا لَمْ أَرَ أَحَدًا مِنْ أَصْحَابِكَ يَصْنَعُهَا، قَالَ: مَا هُنَّ يَا ابْنَ جُرَيْجٍ؟ قَالَ: رَأَيْتُكَ لَا تَمَسُّ مِنَ الْأَرْكَانِ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ، وَرَأَيْتُكَ تَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ، وَرَأَيْتُكَ تَصْبُغُ بِالصُّفْرَةِ، وَرَأَيْتُكَ إِذَا كُنْتَ بِمَكَّةَ أَهَلَّ النَّاسُ إِذَا رَأَوْا الْهِلَالَ، وَلَمْ تُهِلَّ أَنْتَ حَتَّى كَانَ يَوْمَ التَّرْوِيَةِ، فَقَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: أَمَّا الْأَرْكَانُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَمَسُّ إِلَّا الْيَمَانِيَّيْنِ، وَأَمَّا النِّعَالُ السِّبْتِيَّةُ، فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَلْبَسُ النِّعَالَ الَّتِي لَيْسَ فِيهَا شَعْرٌ وَيَتَوَضَّأُ فِيهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَلْبَسَهَا، وَأَمَّا الصُّفْرَةُ فَإِنِّي رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْبُغُ بِهَا، فَأَنَا أُحِبُّ أَنْ أَصْبُغَ بِهَا، وَأَمَّا الْإِهْلَالُ، فَإِنِّي لَمْ أَرَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ حَتَّى تَنْبَعِثَ بِهِ رَاحِلَتُهُ".
عبید بن جریج سے روایت ہے کہ انہوں نے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے کہا: ابوعبدالرحمٰن! میں نے آپ کو چار کام ایسے کرتے دیکھا ہے جنہیں میں نے آپ کے اصحاب میں سے کسی کو کرتے نہیں دیکھا ہے؟ انہوں نے پوچھا: وہ کیا ہیں ابن جریج؟ وہ بولے: میں نے دیکھا کہ آپ صرف رکن یمانی اور حجر اسود کو چھوتے ہیں، اور دیکھا کہ آپ ایسی جوتیاں پہنتے ہیں جن کے چمڑے میں بال نہیں ہوتے، اور دیکھا آپ زرد خضاب لگاتے ہیں، اور دیکھا کہ جب آپ مکہ میں تھے تو لوگوں نے چاند دیکھتے ہی احرام باندھ لیا لیکن آپ نے یوم الترویہ (آٹھویں ذی الحجہ) کے آنے تک احرام نہیں باندھا، تو عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رہی رکن یمانی اور حجر اسود کی بات تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو صرف انہیں دو کو چھوتے دیکھا ہے، اور رہی بغیر بال کی جوتیوں کی بات تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسی جوتیاں پہنتے دیکھی ہیں جن میں بال نہیں تھے اور آپ ان میں وضو کرتے تھے، لہٰذا میں بھی انہی کو پہننا پسند کرتا ہوں، اور رہی زرد خضاب کی بات تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو زرد رنگ کا خضاب لگاتے دیکھا ہے، لہٰذا میں بھی اسی کو پسند کرتا ہوں، اور احرام کے بارے میں یہ ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس وقت تک لبیک پکارتے نہیں دیکھا جب تک کہ آپ کی سواری آپ کو لے کر چلنے کے لیے کھڑی نہ ہو جاتی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1772]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 30 (166)، والحج 28 (1552) (مختصرا) 59 (1609) (مختصرا)، واللباس 37 (5851)، صحیح مسلم/الحج 5 (1187)، سنن الترمذی/الشمائل 10 (74)، سنن النسائی/الطھارة 95 (117)، سنن ابن ماجہ/اللباس 34 (3626)، (تحفة الأشراف: 7316)، وقد أخرجہ: موطا امام مالک/الحج 9(31)، مسند احمد (2/17، 26،110) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (166) صحيح مسلم (1187)

حدیث نمبر: 1773
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ:" صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الظُّهْرَ بِالْمَدِينَةِ أَرْبَعًا وَصَلَّى الْعَصْرَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ بَاتَ بِذِي الْحُلَيْفَةِ حَتَّى أَصْبَحَ فَلَمَّا رَكِبَ رَاحِلَتَهُ وَاسْتَوَتْ بِهِ أَهَلَّ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں ظہر چار رکعت اور ذی الحلیفہ میں عصر دو رکعت ادا کی، پھر ذی الحلیفہ میں رات گزاری یہاں تک کہ صبح ہو گئی، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری پر بیٹھے اور وہ آپ کو لے کر سیدھی ہو گئی تو آپ نے تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1773]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الحج 24 (1546)، صحیح مسلم/المسافرین 1 (690)، سنن النسائی/الصلاة 11 (378، 470)، سنن الترمذی/الصلاة 274 (546)، (تحفة الأشراف: 1573)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/237، 378) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1546) صحيح مسلم (690)

حدیث نمبر: 1774
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا أَشْعَثُ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" صَلَّى الظُّهْرَ ثُمَّ رَكِبَ رَاحِلَتَهُ، فَلَمَّا عَلَا عَلَى جَبَلِ الْبَيْدَاءِ أَهَلَّ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر پڑھی، پھر اپنی سواری پر بیٹھے جب بیداء کے پہاڑ پر چڑھے تو تلبیہ پڑھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1774]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الحج 25 (2663)، 56 (2756)، 143 (2934)، (تحفة الأشراف: 524)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/207)، سنن الدارمی/الحج 12 (1848) (صحیح لغیرہ)» ‏‏‏‏ (اس حدیث کے روای حسن بصری ہیں جو مدلس ہیں، اور روایت عنعنہ سے ہے، اس کی اصل سابقہ حدیث نمبر: (1773) ہے، اس سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ نسائي (2663)¤ الحسن البصري مدلس وعنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 70

حدیث نمبر: 1775
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا وَهْبٌ يَعْنِي ابْنَ جَرِيرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ عَائِشَةَ بِنْتِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، قَالَتْ: قَالَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ:" كَانَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ طَرِيقَ الْفُرْعِ أَهَلَّ إِذَا اسْتَقَلَّتْ بِهِ رَاحِلَتُهُ، وَإِذَا أَخَذَ طَرِيقَ أُحُدٍ أَهَلَّ إِذَا أَشْرَفَ عَلَى جَبَلِ الْبَيْدَاءِ".
عائشہ بنت سعد بن ابی وقاص کہتی ہیں کہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کا کہنا ہے کہ اللہ کے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جب فرع کا راستہ (جو مکہ کو جاتا ہے) اختیار کرتے تو جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری آپ کو لے کر سیدھی ہو جاتی تو آپ تلبیہ پڑھتے اور جب آپ احد کا راستہ اختیار کرتے تو بیداء کی پہاڑی پر چڑھتے وقت تلبیہ پڑھتے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْمَنَاسِكِ/حدیث: 1775]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 3956) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی ابن اسحاق مدلس ہیں اور عنعنہ سے روایت کئے ہوئے ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن إسحاق عنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 70