الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
9. باب الطَّلاَقِ عَلَى الْهَزْلِ
9. باب: ہنسی مذاق میں طلاق دینے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2194
حَدَّثَنَا الْقَعْنَبِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَبِيبٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ ابْنِ مَاهَكَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" ثَلَاثٌ جَدُّهُنَّ جَدٌّ وَهَزْلُهُنَّ جَدٌّ: النِّكَاحُ وَالطَّلَاقُ وَالرَّجْعَةُ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں کہ انہیں چاہے سنجیدگی سے کیا جائے یا ہنسی مذاق میں ان کا اعتبار ہو گا، وہ یہ ہیں: نکاح، طلاق اور رجعت۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2194]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطلاق 9(1184)، سنن ابن ماجہ/الطلاق 13(2039)، (تحفة الأشراف: 14854) (حسن)» ‏‏‏‏ (شواہد اور آثار صحابہ سے تقویت پاکر یہ حدیث حسن ہے، ورنہ عبدالرحمن بن حبیب کو نسائی نے منکرالحدیث کہا ہے اور حافظ ابن حجرنے لین الحدیث، ملاحظہ ہو: ارواء الغلیل 1825)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (3284)¤ أخرجه الترمذي (1184 وسنده حسن) وابن ماجه (2039 وسنده حسن)