الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كتاب تفريع أبواب الطلاق
کتاب: طلاق کے فروعی احکام و مسائل
10. باب نَسْخِ الْمُرَاجَعَةِ بَعْدَ التَّطْلِيقَاتِ الثَّلاَثِ
10. باب: تین طلاق کے بعد رجعت کا اختیار باقی نہ رہنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2195
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمَرْوَزِيُّ، حَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ يَزِيدَ النَّحْوِيِّ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:"وَالْمُطَلَّقَاتُ يَتَرَبَّصْنَ بِأَنْفُسِهِنَّ ثَلاثَةَ قُرُوءٍ وَلا يَحِلُّ لَهُنَّ أَنْ يَكْتُمْنَ مَا خَلَقَ اللَّهُ فِي أَرْحَامِهِنَّ سورة البقرة آية 228 الْآيَةَ، وَذَلِكَ أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ، فَهُوَ أَحَقُّ بِرَجْعَتِهَا، وَإِنْ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَنُسِخَ ذَلِكَ، وَقَالَ: الطَّلاقُ مَرَّتَانِ سورة البقرة آية 229".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «والمطلقات يتربصن بأنفسهن ثلاثة قروء ولا يحل لهن أن يكتمن ما خلق الله في أرحامهن» اور جن عورتوں کو طلاق دے دی گئی ہے وہ تین طہر تک ٹھہری رہیں اور ان کے لیے حلال نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے رحم میں جو پیدا کر دیا ہے اسے چھپائیں (سورۃ البقرہ: ۲۲۸) یہ اس وجہ سے کہ جب آدمی اپنی بیوی کو طلاق دے دیتا تھا تو رجعت کا وہ زیادہ حقدار رہتا تھا گرچہ اس نے تین طلاقیں دے دی ہوں پھر اسے منسوخ کر دیا گیا اور ارشاد ہوا «الطلاق مرتان» یعنی طلاق کا اختیار صرف دو بار ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2195]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الطلاق 54 (3529)، 75 (3584)، (تحفة الأشراف: 6253) ویأتی ہذا الحدیث برقم (2282) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه النسائي (3584 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 2196
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي بَعْضُ بَنِي أَبِي رَافِعٍ مَوْلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، عَنْ عِكْرِمَةَ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: طَلَّقَ عَبْدُ يَزِيدَ أَبُو رُكَانَةَ وَإِخْوَتِهِ أُمَّ رُكَانَةَ وَنَكَحَ امْرَأَةً مِنْ مُزَيْنَةَ، فَجَاءَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَتْ: مَا يُغْنِي عَنِّي إِلَّا كَمَا تُغْنِي هَذِهِ الشَّعْرَةُ لِشَعْرَةٍ أَخَذَتْهَا مِنْ رَأْسِهَا فَفَرِّقْ بَيْنِي وَبَيْنَهُ، فَأَخَذَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَمِيَّةٌ فَدَعَا بِرُكَانَةَ وَإِخْوَتِهِ، ثُمَّ قَالَ لَجُلَسَائِهِ:" أَتَرَوْنَ فُلَانًا يُشْبِهُ مِنْهُ كَذَا وَكَذَا مِنْ عَبْدِ يَزِيدَ، وَفُلَانًا يُشْبِهُ مِنْهُ كَذَا وَكَذَا؟" قَالُوا: نَعَمْ، قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِعَبْدِ يَزِيدَ:" طَلِّقْهَا"، فَفَعَلَ، ثُمَّ قَالَ:" رَاجِعِ امْرَأَتَكَ أُمَّ رُكَانَةَ وَإِخْوَتِهِ"، فَقَالَ: إِنِّي طَلَّقْتُهَا ثَلَاثًا يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَالَ:" قَدْ عَلِمْتُ، رَاجِعْهَا"، وَتَلَا: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ سورة الطلاق آية 1". قَالَ أَبُو دَاوُد: وَحَدِيثُ نَافِعِ بْنِ عُجَيْرٍ وَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَلِيِّ بْنِ يَزِيدَ بْنِ رُكَانَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رُكَانَةَ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَرَدَّهَا إِلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَحُّ، لِأَنَّ وَلَدَ الرَّجُلِ وَأَهْلَهُ أَعْلَمُ بِهِ إِنَّ رُكَانَةَ، إِنَّمَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ الْبَتَّةَ، فَجَعَلَهَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَاحِدَةً.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رکانہ اور اس کے بھائیوں کے والد عبد یزید نے رکانہ کی ماں کو طلاق دے دی، اور قبیلہ مزینہ کی ایک عورت سے نکاح کر لیا، وہ عورت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی اور اپنے سر سے ایک بال لے کر کہنے لگی کہ وہ میرے کام کا نہیں مگر اس بال برابر لہٰذا میرے اور اس کے درمیان جدائی کرا دیجئیے، یہ سن کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آ گیا، آپ نے رکانہ اور اس کے بھائیوں کو بلوا لیا، پھر پاس بیٹھے ہوئے لوگوں سے پوچھا کہ: کیا فلاں کی شکل اس اس طرح اور فلاں کی اس اس طرح عبد یزید سے نہیں ملتی؟، لوگوں نے کہا: ہاں (ملتی ہے)، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبد یزید سے فرمایا: اسے طلاق دے دو، چنانچہ انہوں نے طلاق دے دی، پھر فرمایا: اپنی بیوی یعنی رکانہ اور اس کے بھائیوں کی ماں سے رجوع کر لو، عبد یزید نے کہا: اللہ کے رسول میں تو اسے تین طلاق دے چکا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مجھے معلوم ہے، تم اس سے رجوع کر لو، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی «يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن لعدتهن» (سورۃ الطلاق: ۱) اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو ان کی عدت میں طلاق دو۔ ابوداؤد کہتے ہیں: نافع بن عجیر اور عبداللہ بن علی بن یزید بن رکانہ کی حدیث جسے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے دادا سے روایت (حدیث نمبر: ۲۲۰۶) کیا ہے کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دے دی، پھر بھی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے رجوع کرا دیا، زیادہ صحیح ہے کیونکہ رکانہ کے لڑکے اور ان کے گھر والے اس بات کو اچھی طرح جانتے تھے کہ رکانہ نے اپنی بیوی کو طلاق بتہ دی تھی تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ایک ہی شمار کیا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2196]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 6281)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/265) (عندہ ’’داود بن حصین‘‘ مکان ’’بعض بنی أبی رافع‘‘ (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یہ حدیث حسن ہے، اور مؤلف نے جس حدیث (نمبر: ۲۲۰۶) کی طرف اشارہ کیا ہے وہ ضعیف ہے، نیز اولاد رکانہ واقعہ کے بیان میں خود مضطرب ہیں، یاد رہے کہ عہد نبوی میں تین طلاق اور طلاقہ بتہ ہم معنی الفاظ تھے، عہد نبوی و عہد صحابہ کے بعد لوگوں نے طلاق بتہ کا یہ معنی بنا دیا کہ جس میں ایک دو، تین طلاق دہندہ کی نیت کے مطابق طے کیا جائیگا (تفصیل کے لے دیکھئے تنویر الآفاق)

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ بعض بني أبي رافع: مجهول¤ وأشار ابن حجر في التقريب (ج 4 ص 391) كأنه الفضل بن عبيد اللّٰه بن أبي رافع والفضل ھذا : مقبول (تق : 5408) يعني مجهول الحال¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 83

حدیث نمبر: 2197
حَدَّثَنَا حُمَيْدُ بْنُ مَسْعَدَةَ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، أَخْبَرَنَا أَيُّوبُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، قَالَ: كُنْتُ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ، فَجَاءَ رَجُلٌ، فَقَالَ: إِنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا، قَالَ: فَسَكَتَ حَتَّى ظَنَنْتُ أَنَّهُ رَادُّهَا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ:" يَنْطَلِقُ أَحَدُكُمْ فَيَرْكَبُ الْحُمُوقَةَ، ثُمَّ يَقُولُ: يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، يَا ابْنَ عَبَّاسٍ، وَإِنَّ اللَّهَ قَالَ: وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مَخْرَجًا سورة الطلاق آية 2، وَإِنَّكَ لَمْ تَتَّقِ اللَّهَ، فَلَمْ أَجِدْ لَكَ مَخْرَجًا، عَصَيْتَ رَبَّكَ وَبَانَتْ مِنْكَ امْرَأَتُكَ، وَإِنَّ اللَّهَ قَالَ: يَأَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمُ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ سورة الطلاق آية 1 فِي قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ". قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ حُمَيْدٌ الْأَعْرَجُ وَغَيْرُهُ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. وَرَوَاهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَ أَيُّوبُ، وَ ابْنُ جُرَيْجٍ، جَمِيعًا عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِيدِ بْنِ رَافِعٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ. وَرَوَاهُ الْأَعْمَشُ، عَنْ مَالِكِ بْنِ الْحَارِثِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَ ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، كُلُّهُمْ قَالُوا فِي الطَّلَاقِ الثَّلَاثِ:" أَنَّهُ أَجَازَهَا"، قَالَ:" وَبَانَتْ مِنْكَ" نَحْوَ حَدِيثِ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَثِيرٍ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَرَوَى حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ،" إِذَا قَالَ: أَنْتِ طَالِقٌ، ثَلَاثًا بِفَمٍ وَاحِدٍ، فَهِيَ وَاحِدَةٌ". وَرَوَاهُ إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، هَذَا قَوْلُهُ، لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَجَعَلَهُ قَوْلَ عِكْرِمَةَ.
مجاہد کہتے ہیں: میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس تھا کہ ایک آدمی آیا اور ان سے کہنے لگا کہ اس نے اپنی بیوی کو تین طلاق دے دی ہے، ابن عباس رضی اللہ عنہما خاموش رہے، یہاں تک کہ میں نے سمجھا کہ وہ اسے اس کی طرف لوٹا دیں گے، پھر انہوں نے کہا: تم لوگ بیوقوفی تو خود کرتے ہو پھر آ کر کہتے ہو: اے ابن عباس! اے ابن عباس! حالانکہ اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے «ومن يتق الله يجعل له مخرجا» ۱؎ اور تو اللہ سے نہیں ڈرا لہٰذا میں تیرے لیے کوئی راستہ بھی نہیں پاتا، تو نے اپنے پروردگار کی نافرمانی کی لہٰذا تیری بیوی تیرے لیے بائنہ ہو گئی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے «يا أيها النبي إذا طلقتم النساء فطلقوهن»، «في قبل عدتهن» ۲؎۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اس حدیث کو حمید اعرج وغیرہ نے مجاہد سے، مجاہد نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ اور اسے شعبہ نے عمرو بن مرہ سے عمرو نے سعید بن جبیر سے سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ اور ایوب و ابن جریج نے عکرمہ بن خالد سے عکرمہ نے سعید بن جبیر سے سعید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے، اور ابن جریج نے عبدالحمید بن رافع سے ابن رافع نے عطاء سے عطاء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ نیز اسے اعمش نے مالک بن حارث سے مالک نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے اور ابن جریج نے عمرو بن دینار سے عمرو نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے۔ ان سبھوں نے تین طلاق کے بارے میں کہا ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ان کو تین ہی مانا اور کہا کہ وہ تمہارے لیے بائنہ ہو گئی جیسے اسماعیل کی روایت میں ہے جسے انہوں نے ایوب سے ایوب نے عبداللہ بن کثیر سے روایت کیا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور حماد بن زید نے ایوب سے ایوب نے عکرمہ سے عکرمہ نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ جب ایک ہی منہ سے (یکبارگی یوں کہے کہ تجھے تین طلاق دی) تو وہ ایک شمار ہو گی۔ اور اسے اسماعیل بن ابراہیم نے ایوب سے ایوب نے عکرمہ سے روایت کیا ہے اور یہ ان کا اپنا قول ہے البتہ انہوں نے ابن عباس کا ذکر نہیں کیا بلکہ اسے عکرمہ کا قول بتایا ہے۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2197]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داودٔ (تحفة الأشراف: 6401)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الکبری/ التفسیر (11602) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: جو شخص اللہ تعالی سے ڈرتا ہے، وہ اس کے لئے راستہ نکال دیتا ہے۔
۲؎: اے نبی! جب تم عورتوں کو طلاق دو تو انہیں ان کی عدت کے شروع میں دو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح¤ مشكوة المصابيح (3293)

حدیث نمبر: 2198
وَصَارَ قَوْلُ وَصَارَ قَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ فِيمَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، وَمُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، وَهَذَا حَدِيثُ أَحْمَدَ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَمُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِيَاسٍ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَأَبَا هُرَيْرَةَ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ سُئِلُوا عَنِ الْبِكْرِ يُطَلِّقُهَا زَوْجُهَا ثَلَاثًا، فَكُلُّهُمْ قَالُوا:" لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ". قالَ أَبُو دَاوُد: رَوَى مَالِكٌ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ مُعَاوِيَةَ بْنِ أَبِي عَيَّاشٍ، أَنَّهُ شَهِدَ هَذِهِ الْقِصَّةَ حِينَ جَاءَ مُحَمَّدُ بْنُ إِيَاسِ بْنِ الْبُكَيْرِ إِلَى ابْنِ الزُّبَيْرِ وَ عَاصِمِ بْنِ عُمَرَ، فَسَأَلَهُمَا عَنْ ذَلِكَ. فَقَالَا: اذْهَبْ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَ أَبِي هُرَيْرَةَ، فَإِنِّي تَرَكْتُهُمَا عِنْدَ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، ثُمَّ سَاقَ هَذَا الْخَبَرَ. قَالَ أَبُو دَاوُد: وَقَوْلُ ابْنِ عَبَّاسٍ هُوَ:" أَنَّ الطَّلَاقَ الثَّلَاثَ تَبِينُ مِنْ زَوْجِهَا مَدْخُولًا بِهَا وَغَيْرَ مَدْخُولٍ بِهَا، لَا تَحِلُّ لَهُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ". هَذَا مِثْلُ خَبَرِ الصَّرْفِ، قَالَ فِيهِ: ثُمَّ إِنَّهُ رَجَعَ عَنْهُ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ.
ابوداؤد کہتے ہیں: ابن عباس رضی اللہ عنہما کا قول اگلی والی حدیث میں ہے جسے محمد بن ایاس نے روایت کیا ہے کہ ابن عباس، ابوہریرہ اور عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہم سے باکرہ (کنواری) کے بارے میں جسے اس کے شوہر نے تین طلاق دے دی ہو، دریافت کیا گیا تو ان سب نے کہا کہ وہ اپنے اس شوہر کے لیے اس وقت تک حلال نہیں ہو سکتی، جب تک کہ وہ کسی اور سے نکاح نہ کر لے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور مالک نے یحییٰ بن سعید سے یحییٰ نے بکیر بن اشبح سے بکیر نے معاویہ بن ابی عیاش سے روایت کیا ہے کہ وہ اس واقعہ میں موجود تھے جس وقت محمد بن ایاس بن بکیر، ابن زبیر اور عاصم بن عمر کے پاس آئے، اور ان دونوں سے اس کے بارے میں دریافت کیا تو ان دونوں نے ہی کہا کہ تم ابن عباس اور ابوہریرہ رضی اللہ عنہما کے پاس جاؤ میں انہیں ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس چھوڑ کر آیا ہوں، پھر انہوں نے یہ پوری حدیث بیان کی۔ ابوداؤد کہتے ہیں: اور ابن عباس رضی اللہ عنہما کا یہ قول کہ تین طلاق سے عورت اپنے شوہر کے لیے بائنہ ہو جائے گی، چاہے وہ اس کا دخول ہو چکا ہو، یا ابھی دخول نہ ہوا ہو، اور وہ اس کے لیے اس وقت تک حلال نہ ہو گی، جب تک کہ کسی اور سے نکاح نہ کر لے اس کی مثال «صَرْف» والی حدیث کی طرح ہے ۱؎ اس میں ہے کہ پھر انہوں یعنی ابن عباس نے اس سے رجوع کر لیا۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2198]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6434)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/المغازی 10 (3991 تعلیقًا) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی جس طرح وہ نقدی کو نقدی سے بیچنے کے متعلق کہتے تھے کہ اس میں ربا صرف ادھار کی صورت میں ہے نقد کی صورت میں نہیں پھر انہوں نے اس سے رجوع کر لیا تھا اسی طرح یہ معاملہ بھی ہے اس سے بھی انہوں نے بعد میں رجوع کر لیا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ الزھري صرح بالسماع في المصنف عبد الرزاق (11070)

حدیث نمبر: 2199
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ، عَنْ طَاوُسٍ، أَنَّ رَجُلًا يُقَالُ لَهُ: أَبُو الصَّهْبَاءِ، كَانَ كَثِيرَ السُّؤَالِ لِابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" أَمَا عَلِمْتَ أَنَّ الرَّجُلَ كَانَ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، جَعَلُوهَا وَاحِدَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَةِ عُمَرَ؟" قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" بَلَى، كَانَ الرَّجُلُ إِذَا طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا، جَعَلُوهَا وَاحِدَةً عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَ أَبِي بَكْرٍ وَصَدْرًا مِنْ إِمَارَةِ عُمَرَ، فَلَمَّا رَأَى النَّاسَ قَدْ تَتَابَعُوا فِيهَا، قَالَ: أَجِيزُوهُنَّ عَلَيْهِمْ".
طاؤس سے روایت ہے کہ ایک صاحب جنہیں ابوصہبا کہا جاتا تھا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کثرت سے سوال کرتے تھے انہوں نے پوچھا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ جب آدمی اپنی بیوی کو دخول سے پہلے ہی تین طلاق دے دیتا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے نیز عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں اسے ایک طلاق مانا جاتا تھا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: ہاں کیوں نہیں؟ جب آدمی اپنی بیوی کو دخول سے پہلے ہی تین طلاق دے دیتا تھا، تو اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں نیز عمر رضی اللہ عنہ کے ابتدائی دور خلافت میں ایک ہی طلاق مانا جاتا تھا، لیکن جب عمر رضی اللہ عنہ نے دیکھا کہ لوگ بہت زیادہ ایسا کرنے لگے ہیں تو کہا کہ میں انہیں تین ہی نافذ کروں گا ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2199]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 5763) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس سند میں غیر واحد مبہم رواة ہیں، مگر اس میں «غیرمدخول بہا» کا لفظ ہی منکر ہے باقی باتیں اگلی روایت سے ثابت ہیں)

وضاحت: ۱؎: مگر عمر رضی اللہ عنہ کا یہ حکم واجب العمل نہیں ہو سکتا، کیونکہ حدیث صحیح سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں تین طلاق کا ایک طلاق ہونا ثابت ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ’’ غير واحد ‘‘ لم أعرفھم،و موقوف ابن عباس يؤيد ھذا الحديث،انظر نيل المقصود (2197) وتلخيصه لمزيدالتحقيق¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 83

حدیث نمبر: 2200
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ طَاوُسٍ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ أَبَا الصَّهْبَاءِ، قَالَ لِابْنِ عَبَّاسٍ:" أَتَعْلَمُ أَنَّمَا كَانَتْ الثَّلَاثُ تُجْعَلُ وَاحِدَةً عَلَى عَهْدِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَ أَبِي بَكْرٍ وَثَلَاثًا مِنْ إِمَارَةِ عُمَرَ؟" قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ:" نَعَمْ".
طاؤس سے روایت ہے کہ ابوصہباء نے ابن عباس رضی اللہ عنہما سے پوچھا: کیا آپ کو معلوم ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ کے زمانے میں نیز عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت کے ابتدائی تین سالوں میں تین طلاقوں کو ایک ہی مانا جاتا تھا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے جواب دیا: ہاں ۱؎۔ [سنن ابي داود/كتاب تفريع أبواب الطلاق /حدیث: 2200]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 2 (1472)، سنن النسائی/الطلاق 8 (3435)، (تحفة الأشراف: 5715)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/314) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ائمہ حدیث اور علما ظاہر کا اسی پر عمل ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1472)