الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
53. باب فِي صَوْمِ الدَّهْرِ تَطَوُّعًا
53. باب: سدا نفلی روزے سے رہنا۔
حدیث نمبر: 2425
حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، وَمُسَدَّدٌ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ غَيْلَانَ بْنِ جَرِيرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ تَصُومُ؟ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ قَوْلِهِ. فَلَمَّا رَأَى ذَلِكَ عُمَرُ، قَالَ: رَضِينَا بِاللَّهِ رَبًّا وَبِالْإِسْلَامِ دِينًا وَبِمُحَمَّدٍ نَبِيًّا، نَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ غَضَبِ اللَّهِ وَمِنْ غَضَبِ رَسُولِهِ. فَلَمْ يَزَلْ عُمَرُ يُرَدِّدُهَا حَتَّى سَكَنَ غَضَبُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. فَقَالَ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ الدَّهْرَ كُلَّهُ؟ قَالَ: لَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ. قَالَ مُسَدَّدٌ: لَمْ يَصُمْ وَلَمْ يُفْطِرْ، أَوْ مَا صَامَ وَلَا أَفْطَرَ، شَكَّ غَيْلَانُ. قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمَيْنِ وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ: أَوَ يُطِيقُ ذَلِكَ أَحَدٌ؟ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمًا؟ قَالَ: ذَلِكَ صَوْمُ دَاوُدَ. قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، فَكَيْفَ بِمَنْ يَصُومُ يَوْمًا وَيُفْطِرُ يَوْمَيْنِ؟ قَالَ: وَدِدْتُ أَنِّي طُوِّقْتُ ذَلِكَ. ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ثَلَاثٌ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ وَرَمَضَانُ إِلَى رَمَضَانَ، فَهَذَا صِيَامُ الدَّهْرِ كُلِّهِ، وَصِيَامُ عَرَفَةَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ وَالسَّنَةَ الَّتِي بَعْدَهُ، وَصَوْمُ يَوْمِ عَاشُورَاءَ إِنِّي أَحْتَسِبُ عَلَى اللَّهِ أَنْ يُكَفِّرَ السَّنَةَ الَّتِي قَبْلَهُ".
ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک شخص رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ روزہ کس طرح رکھتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کے اس سوال پر غصہ آ گیا، عمر رضی اللہ عنہ نے جب یہ منظر دیکھا تو کہا: «رضينا بالله ربا وبالإسلام دينا وبمحمد نبيا نعوذ بالله من غضب الله ومن غضب رسوله» ہم اللہ کے رب ہونے، اسلام کے دین ہونے، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے پر راضی و مطمئن ہیں ہم اللہ اور اس کے رسول کے غصے سے اللہ کی پناہ مانگتے ہیں عمر رضی اللہ عنہ یہ کلمات برابر دہراتے رہے یہاں تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا غصہ ٹھنڈا ہو گیا، پھر (عمر رضی اللہ عنہ نے) پوچھا: اللہ کے رسول! جو شخص ہمیشہ روزہ رکھتا ہے اس کا کیا حکم ہے؟ فرمایا: نہ اس نے روزہ ہی رکھا اور نہ افطار ہی کیا۔ پھر عرض کیا: اللہ کے رسول! جو شخص دو دن روزہ رکھتا ہے، اور ایک دن افطار کرتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کی کسی کے اندر طاقت ہے بھی؟۔ (پھر) انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! جو شخص ایک دن روزہ رکھتا ہے، اور ایک دن افطار کرتا ہے، اس کا کیا حکم ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ داود علیہ السلام کا روزہ ہے۔ پوچھا: اللہ کے رسول! اس شخص کا کیا حکم ہے جو ایک دن روزہ رکھتا ہے، اور دو دن افطار کرتا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری خواہش ہے کہ مجھے بھی اس کی طاقت ملے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر ماہ کے تین روزے اور رمضان کے روزے ہمیشہ روزہ رکھنے کے برابر ہیں، یوم عرفہ کے روزہ کے بارے میں میں اللہ سے امید کرتا ہوں کہ وہ گزشتہ ایک سال اور آئندہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو جائے گا، اور اللہ سے یہ بھی امید کرتا ہوں کہ یوم عاشورہ (دس محرم الحرام) کا روزہ گزشتہ ایک سال کے گناہوں کا کفارہ ہو گا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2425]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصیام 36 (1162)، سنن الترمذی/الصوم 56 (767)، سنن النسائی/الصیام 42 (2385)، سنن ابن ماجہ/الصیام 31 (1730)، (تحفة الأشراف: 12117)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/295، 296، 297، 299، 303، 308، 310) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (1162)

حدیث نمبر: 2426
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا مَهْدِيٌّ، حَدَّثَنَا غَيْلَانُ،عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَعْبَدٍ الزِّمَّانِيِّ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ، بِهَذَا الْحَدِيثِ، زَادَ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ،" أَرَأَيْتَ صَوْمَ يَوْمِ الِاثْنَيْنِ وَيَوْمِ الْخَمِيسِ؟ قَالَ: فِيهِ وُلِدْتُ وَفِيهِ أُنْزِلَ عَلَيَّ الْقُرْآنُ".
اس سند سے بھی ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے یہی حدیث مروی ہے لیکن اس میں یہ الفاظ زائد ہیں: کہا: اللہ کے رسول! دوشنبہ اور جمعرات کے روزے کے متعلق بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں اسی دن پیدا ہوا اور اسی دن مجھ پر قرآن نازل کیا گیا۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2426]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 12117) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث السابق (2425)

حدیث نمبر: 2427
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ، قَالَ: لَقِيَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" أَلَمْ أُحَدَّثْ أَنَّكَ تَقُولُ لَأَقُومَنَّ اللَّيْلَ وَلَأَصُومَنَّ النَّهَارَ؟ قَالَ: أَحْسَبُهُ، قَالَ: نَعَمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ، قَدْ قُلْتُ ذَاكَ. قَالَ: قُمْ وَنَمْ وَصُمْ وَأَفْطِرْ وَصُمْ مِنْ كُلِّ شَهْرٍ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَذَاكَ مِثْلُ صِيَامِ الدَّهْرِ. قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمَيْنِ. قَالَ: فَقُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. قَالَ: فَصُمْ يَوْمًا وَأَفْطِرْ يَوْمًا وَهُوَ أَعْدَلُ الصِّيَامِ وَهُوَ صِيَامُ دَاوُدَ. قُلْتُ: إِنِّي أُطِيقُ أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَا أَفْضَلَ مِنْ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میری ملاقات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوئی تو آپ نے فرمایا: کیا مجھ سے یہ نہیں بیان کیا گیا ہے کہ تم کہتے ہو: میں ضرور رات میں قیام کروں گا اور دن میں روزہ رکھوں گا؟ کہا: میرا خیال ہے اس پر انہوں نے کہا: ہاں، اللہ کے رسول! میں نے یہ بات کہی ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیام اللیل کرو اور سوؤ بھی، روزہ رکھو اور کھاؤ پیو بھی، ہر مہینے تین دن روزے رکھو، یہ ہمیشہ روزے رکھنے کے برابر ہے۔ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے کہا: اللہ کے رسول! میں اپنے اندر اس سے زیادہ کی طاقت پاتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو ایک دن روزہ رکھو اور دو دن افطار کرو وہ کہتے ہیں: اس پر میں نے کہا: میرے اندر اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تو پھر ایک دن روزہ رکھو، اور ایک دن افطار کرو، یہ عمدہ روزہ ہے، اور داود علیہ السلام کا روزہ ہے میں نے کہا: مجھے اس سے بھی زیادہ کی طاقت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس سے افضل کوئی روزہ نہیں۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2427]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصوم 56 (1976)، وأحادیث الأنبیاء 38 (3418)، /النکاح 90 (5199)، صحیح مسلم/الصیام 35 (1159)، (تحفة الأشراف: 8645، 8960)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الصوم 57 (770)، سنن النسائی/الصوم 45 (2394)، سنن ابن ماجہ/الصیام 31 (1721)، مسند احمد (2/160، 164)، سنن الدارمی/الصوم 42 (1793) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (1976) صحيح مسلم (1159)