الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كتاب الصيام
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
54. باب فِي صَوْمِ أَشْهُرِ الْحُرُمِ
54. باب: حرمت والے مہینوں کے روزے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2428
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ سَعِيدٍ الْجُرَيْرِيِّ، عَنْ أَبِي السَّلِيلِ، عَنْ مُجِيبَةَ الْبَاهِلِيَّةِ، عَنْ أَبِيهَا أَوْ عَمِّهَا، أَنَّهُ أَتَى رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ انْطَلَقَ. فَأَتَاهُ بَعْدَ سَنَةٍ وَقَدْ تَغَيَّرَتْ حَالُهُ وَهَيْئَتُهُ. فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَمَا تَعْرِفُنِي؟ قَالَ: وَمَنْ أَنْتَ؟ قَالَ: أَنَا الْبَاهِلِيُّ الَّذِي جِئْتُكَ عَامَ الْأَوَّلِ. قَالَ: فَمَا غَيَّرَكَ وَقَدْ كُنْتَ حَسَنَ الْهَيْئَةِ؟ قَالَ: مَا أَكَلْتُ طَعَامًا إِلَّا بِلَيْلٍ مُنْذُ فَارَقْتُكَ. فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لِمَ عَذَّبْتَ نَفْسَكَ؟ ثُمَّ قَالَ:" صُمْ شَهْرَ الصَّبْرِ وَيَوْمًا مِنْ كُلِّ شَهْرٍ". قَالَ: زِدْنِي فَإِنَّ بِي قُوَّةً. قَالَ: صُمْ يَوْمَيْنِ. قَالَ: زِدْنِي. قَالَ: صُمْ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ. قَالَ: زِدْنِي. قَالَ: صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ، صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ، صُمْ مِنَ الْحُرُمِ وَاتْرُكْ". وَقَالَ بِأَصَابِعِهِ الثَّلَاثَةِ، فَضَمَّهَا ثُمَّ أَرْسَلَهَا.
مجیبہ باہلیہ اپنے والد یا چچا سے روایت کرتی ہیں کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے پھر چلے گئے اور ایک سال بعد دوبارہ آئے اس مدت میں ان کی حالت و ہیئت بدل گئی تھی، کہنے لگے: اللہ کے رسول! کیا آپ مجھے پہچانتے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: کون ہو؟ جواب دیا: میں باہلی ہوں جو کہ پہلے سال بھی حاضر ہوا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: تمہیں کیا ہو گیا؟ تمہاری تو اچھی خاصی حالت تھی؟ جواب دیا: جب سے آپ کے پاس سے گیا ہوں رات کے علاوہ کھایا ہی نہیں ۱؎ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اپنے آپ کو تم نے عذاب میں کیوں مبتلا کیا؟ پھر فرمایا: صبر کے مہینہ (رمضان) کے روزے رکھو، اور ہر مہینہ ایک روزہ رکھو انہوں نے کہا: اور زیادہ کیجئے کیونکہ میرے اندر طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دو دن روزہ رکھو، انہوں نے کہا: اس سے زیادہ کی میرے اندر طاقت ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین دن کے روزے رکھ لو، انہوں نے کہا: اور زیادہ کیجئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو، حرمت والے مہینوں میں روزہ رکھو اور چھوڑ دو، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی تین انگلیوں سے اشارہ کیا، پہلے بند کیا پھر چھوڑ دیا ۲؎۔ [سنن ابي داود/كتاب الصيام /حدیث: 2428]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/(1741)، (تحفة الأشراف: 5240)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری/ الصیام (2743)، مسند احمد (5/28) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (مجیبة کے بارے میں سخت اختلاف ہے، یہ عورت ہیں یا مرد، صحابی ہیں یا تابعی اسی اضطراب کے سبب اس حدیث کو لوگوں نے ضعیف قرار دیا ہے)

وضاحت: ۱؎: برابر روزے رکھ رہا ہوں۔
۲؎: یعنی تین دن روزے رکھو پھر تین دن نہ رکھو، پورے مہینوں میں اسی طرح کرتے رہو۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (1741)¤ في مجيبة نظر ! انظر التحرير (6491)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 90