الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے مسائل
106. باب فِي التَّوَلِّي يَوْمَ الزَّحْفِ
106. باب: میدان جنگ سے پیٹھ پھیر کر بھاگ جانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2646
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ جَرِيرِ بْنِ حَازِمٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ خِرِّيتٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: نَزَلَتْ إِنْ يَكُنْ مِنْكُمْ عِشْرُونَ صَابِرُونَ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ سورة الأنفال آية 65، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَى الْمُسْلِمِينَ حِينَ فَرَضَ اللَّهُ عَلَيْهِمْ أَنْ لَا يَفِرَّ وَاحِدٌ مِنْ عَشَرَةٍ، ثُمَّ إِنَّهُ جَاءَ تَخْفِيفٌ فَقَالَ: الآنَ خَفَّفَ اللَّهُ عَنْكُمْ سورة الأنفال آية 66، قَرَأَ أَبُو تَوْبَةَ إِلَى قَوْلِهِ يَغْلِبُوا مِائَتَيْنِ سورة الأنفال آية 66، قَالَ: فَلَمَّا خَفَّفَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُمْ مِنَ الْعِدَّةِ نَقَصَ مِنَ الصَّبْرِ بِقَدْرِ مَا خَفَّفَ عَنْهُمْ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ «إن يكن منكم عشرون صابرون يغلبوا مائتين» اگر تم میں سے بیس بھی صبر کرنے والے ہوں گے تو دو سو پر غالب رہیں گے (سورۃ الانفال: ۶۵) نازل ہوئی تو اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر یہ فرض کر دیا کہ ان میں کا ایک آدمی دس کافروں کے مقابلہ میں نہ بھاگے، تو یہ چیز ان پر شاق گزری، پھر تخفیف ہوئی اور اللہ نے فرمایا: «الآن خفف الله عنكم» اب اللہ نے تمہارا بوجھ ہلکا کر دیا ہے وہ خوب جانتا ہے کہ تم میں کمزوری ہے تو اگر تم میں سے ایک سو صبر کرنے والے ہوں گے تو وہ دو سو پر غالب رہیں گے (سورۃ الانفال: ۶۶)۔ ابوتوبہ نے پوری آیت «يغلبوا مائتين» تک پڑھ کر سنایا اور کہا: جب اللہ نے ان سے تعداد میں تخفیف کر دی تو اس تخفیف کی مقدار میں صبر میں بھی کمی کر دی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2646]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/التفسیر 7 (4653)، (تحفة الأشراف: 6088) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (4653)

حدیث نمبر: 2647
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ أَبِي لَيْلَى، حَدَّثَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ، حَدَّثَهُ أَنَّهُ كَانَ فِي سَرِيَّةٍ مِنْ سَرَايَا رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: فَحَاصَ النَّاسُ حَيْصَةً فَكُنْتُ فِيمَنْ حَاصَ، قَالَ: فَلَمَّا بَرَزْنَا قُلْنَا كَيْفَ نَصْنَعُ وَقَدْ فَرَرْنَا مِنَ الزَّحْفِ وَبُؤْنَا بِالْغَضَبِ، فَقُلْنَا: نَدْخُلُ الْمَدِينَةَ فَنَتَثَبَّتُ فِيهَا وَنَذْهَبُ وَلَا يَرَانَا أَحَدٌ، قَالَ: فَدَخَلْنَا فَقُلْنَا لَوْ عَرَضْنَا أَنْفُسَنَا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِنْ كَانَتْ لَنَا تَوْبَةٌ أَقَمْنَا، وَإِنْ كَانَ غَيْرَ ذَلِكَ ذَهَبْنَا، قَالَ: فَجَلَسْنَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَبْلَ صَلَاةِ الْفَجْرِ فَلَمَّا خَرَجَ قُمْنَا إِلَيْهِ فَقُلْنَا: نَحْنُ الْفَرَّارُونَ، فَأَقْبَلَ إِلَيْنَا فَقَالَ:" لَا بَلْ أَنْتُمُ الْعَكَّارُونَ، قَالَ: فَدَنَوْنَا فَقَبَّلْنَا يَدَهُ، فَقَالَ: إِنَّا فِئَةُ الْمُسْلِمِينَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سرایا میں سے کسی سریہ میں تھے، وہ کہتے ہیں کہ لوگ تیزی کے ساتھ بھاگے، بھاگنے والوں میں میں بھی تھا، جب ہم رکے تو ہم نے آپس میں مشورہ کیا کہ اب کیا کریں؟ ہم کافروں کے مقابلہ سے بھاگ کھڑے ہوئے اور اللہ کے غضب کے مستحق قرار پائے، پھر ہم نے کہا: چلو ہم مدینہ چلیں اور وہاں ٹھہرے رہیں، (پھر جب دوسری بار جہاد ہو) تو چل نکلیں اور ہم کو کوئی دیکھنے نہ پائے، خیر ہم مدینہ گئے، وہاں ہم نے اپنے دل میں کہا: کاش! ہم اپنے آپ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے پیش کرتے تو زیادہ بہتر ہوتا، اگر ہماری توبہ قبول ہوئی تو ہم ٹھہرے رہیں گے ورنہ ہم چلے جائیں گے، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے انتظار میں فجر سے پہلے بیٹھ گئے، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نکلے تو ہم کھڑے ہوئے اور آپ کے پاس جا کر ہم نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم بھاگے ہوئے لوگ ہیں، آپ ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا: نہیں، بلکہ تم لوگ «عکارون» ہو (یعنی دوبارہ لڑائی میں واپس لوٹنے والے ہو)۔ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: (خوش ہو کر) ہم آپ کے نزدیک گئے اور آپ کا ہاتھ چوما تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں مسلمانوں کی پناہ گاہ ہوں، (یعنی ان کا ملجا و ماویٰ ہوں میرے سوا وہ اور کہاں جائیں گے؟)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2647]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الجھاد 36 (1716)، سنن ابن ماجہ/ الأدب 16 (3704)، (تحفة الأشراف: 7298)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/23، 58، 70، 86، 99، 100، 110) ویأتی ہذا الحدیث فی الأدب (5223) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی یزید بن ابی زیاد ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (1716) والحديث الآتي (3225)¤ يزيد بن أبي زياد ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 96

حدیث نمبر: 2648
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ هِشَامٍ الْمِصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، قَالَ: نَزَلَتْ فِي يَوْمِ بَدْرٍ وَمَنْ يُوَلِّهِمْ يَوْمَئِذٍ دُبُرَهُ سورة الأنفال آية 16.
ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ «ومن يولهم يومئذ دبره» ۱؎ بدر کے دن نازل ہوئی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْجِهَادِ/حدیث: 2648]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 4316) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: پوری آیت اس طرح ہے «إلا متحرفا لقتال أو متحيزا إلى فئة فقد باء بغضب من الله» (سورۃ الانفال: ۱۶) جو شخص لڑائی سے اپنی پیٹھ موڑے گا، مگر ہاں جو لڑائی کے لئے پینترا بدلتا ہو یا اپنی جماعت کی طرف پناہ لینے آتا ہو وہ مستثنی ہے باقی جو ایسا کر ے گا وہ اللہ کے غضب میں آ جائیگا ، حدیث میں مذکور ہے لوگوں نے خود کو اس آیت کا مصداق سمجھ لیا تھا تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو مستثنی لوگوں میں سے قرار دیا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده صحيح