الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الصَّيْدِ
کتاب: شکار کے احکام و مسائل
2. باب فِي الصَّيْدِ
2. باب: شکار کرنے کا بیان۔
حدیث نمبر: 2847
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنِّي أُرْسِلُ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ فَتُمْسِكُ عَلَيَّ أَفَآكُلُ، قَالَ:" إِذَا أَرْسَلْتَ الْكِلَابَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلْنَ، قَالَ: وَإِنْ قَتَلْنَ مَا لَمْ يَشْرَكْهَا كَلْبٌ لَيْسَ مِنْهَا، قُلْتُ: أَرْمِي بِالْمِعْرَاضِ فَأُصِيبُ أَفَآكُلُ، قَالَ: إِذَا رَمَيْتَ بِالْمِعْرَاضِ، وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَأَصَابَ فَخَرَقَ فَكُلْ وَإِنْ أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا کہ میں سدھائے ہوئے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں تو وہ میرے لیے شکار پکڑ کر لاتا ہے تو کیا میں اسے کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتوں کو چھوڑو، اور اللہ کا نام اس پر لو تو ان کا شکار جس کو وہ تمہارے لیے روکے رکھیں کھاؤ۔ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اگرچہ وہ شکار کو قتل کر ڈالیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگرچہ وہ قتل کر ڈالیں جب تک دوسرا غیر شکاری کتا اس کے قتل میں شریک نہ ہو، میں نے پوچھا: میں لاٹھی یا بے پر اور بے کانسی کے تیر سے شکار کرتا ہوں (جو بوجھ اور وزن سے جانور کو مارتا ہے) تو کیا اسے کھاؤں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم لاٹھی، یا بے پر، اور بے کانسی کے تیر اللہ کا نام لے کر مارو، اور وہ تیر شکار کے جسم میں گھس کر پھاڑ ڈالے تو کھاؤ، اور اگر وہ شکار کو چوڑا ہو کر لگے تو مت کھاؤ۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2847]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الوضوء 33 (175)، والبیوع 3 (2054)، والصید 1 (5475)، 2 (5476)، 3 (5477)، 7 (5483)، 9 (5484)، 10 (5485)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن الترمذی/الصید 1 (1465)، 3 (1467)، 4 (1468)، 5 (1479)، 6 (1470)، 7 (1471)، سنن النسائی/الصید 1 (4274)، 2 (4275)، 3 (4270)، 8 (4285)، 21 (4317)، سنن ابن ماجہ/الصید 3 (3208)، 5 (3212)، 6 (3213)، 7 (3215)، (تحفة الأشراف: 2045، 9855، 9878)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/256، 257، 258، 377، 379، 380)، سنن الدارمی/الصید 1 (2045) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: اس حدیث سے کئی مسئلے معلوم ہوئے: (پہلا) یہ کہ سدھائے ہوئے کتے کا شکار مباح اور حلال ہے، (دوسرا) یہ کہ کتا مُعَلَّم ہو یعنی اسے شکار کی تعلیم دی گئی ہو، (تیسرا) یہ کہ اس سدھائے ہوئے کتے کو شکار کے لئے بھیجا گیا ہو پس اگر وہ خود سے بلا بھیجے شکار کر لائے تو اس کا کھانا حلال نہیں یہی جمہور علماء کا قول ہے، (چوتھا) یہ کہ کتے کو شکار پر بھیجتے وقت بسم الله کہا گیا ہو، (پانچواں) یہ کہ معلّم کتے کے ساتھ کوئی دوسرا کتا شکار میں شریک نہ ہو، اگر دوسرا شریک ہے تو حرمت کا پہلو غالب ہوگا اور یہ شکار حلال نہ ہو گا، (چھٹواں) یہ کہ کتا شکار میں سے کچھ نہ کھائے بلکہ اپنے مالک کے لئے محفوظ رکھے تب یہ شکار حلال ہو گا ورنہ نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5477) صحيح مسلم (1929)

حدیث نمبر: 2848
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، حَدَّثَنَا ابْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ بَيَانٍ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، قَالَ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: إِنَّا نَصِيدُ بِهَذِهِ الْكِلَابِ، فَقَالَ لِي:" إِذَا أَرْسَلْتَ كِلَابَكَ الْمُعَلَّمَةَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهَا فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، وَإِنْ قَتَلَ إِلَّا أَنْ يَأْكُلَ الْكَلْبُ فَإِنْ أَكَلَ الْكَلْبُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنِّي أَخَافُ أَنْ يَكُونَ إِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَى نَفْسِهِ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا: ہم ان کتوں سے شکار کرتے ہیں (آپ کیا فرماتے ہیں؟) تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے فرمایا: جب تم اپنے سدھائے ہوئے کتوں کو اللہ کا نام لے کر شکار پر چھوڑو تو وہ جو شکار تمہارے لیے پکڑ کر رکھیں انہیں کھاؤ گرچہ وہ انہیں مار ڈالیں سوائے ان کے جنہیں کتا کھا لے، اگر کتا اس میں سے کھا لے تو پھر نہ کھاؤ کیونکہ مجھے اندیشہ ہے کہ اس نے اسے اپنے لیے پکڑا ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2848]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الصید 7 (5483)، 10 (5487)، صحیح مسلم/ الصید 1 (1929)، سنن ابن ماجہ/ الصید 3 (3208)، (تحفة الأشراف: 9855)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/258، 377) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5484) صحيح مسلم (1929)

حدیث نمبر: 2849
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ عَاصِمٍ الأَحْوَلِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا رَمَيْتَ بِسَهْمِكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَوَجَدْتَهُ مِنَ الْغَدِ، وَلَمْ تَجِدْهُ فِي مَاءٍ وَلَا فِيهِ أَثَرٌ غَيْرَ سَهْمِكَ فَكُلْ، وَإِذَا اخْتَلَطَ بِكِلَابِكَ كَلْبٌ مِنْ غَيْرِهَا فَلَا تَأْكُلْ لَا تَدْرِي لَعَلَّهُ قَتَلَهُ الَّذِي لَيْسَ مِنْهَا".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم بسم اللہ کہہ کر تیر چلاؤ، پھر اس شکار کو دوسرے روز پاؤ (یعنی شکار تیر کی چوٹ کھا کر نکل گیا پھر دوسرے روز ملا) اور وہ تمہیں پانی میں نہ ملا ہو ۱؎، اور نہ تمہارے تیر کے زخم کے سوا اور کوئی نشان ہو تو اسے کھاؤ، اور جب تمہارے کتے کے ساتھ دوسرا کتا بھی شامل ہو گیا ہو (یعنی دونوں نے مل کر شکار مارا ہو) تو پھر اس کو مت کھاؤ، کیونکہ تمہیں معلوم نہیں کہ اس جانور کو کس نے قتل کیا ہے؟ ہو سکتا ہے کہ دوسرے کتے نے اسے قتل کیا ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2849]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (2847)، (تحفة الأشراف: 9862) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: کیونکہ اس بات کا امکان ہے کہ کتے کے قتل کرنے کے سبب وہ ہلاک ہوا ہو بلکہ پانی ہی اس کے ہلاک ہونے کا سبب بنا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5484) صحيح مسلم (1929)

حدیث نمبر: 2850
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ فَارِسٍ، حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، أَخْبَرَنِي عَاصِمٌ الأَحْوَلُ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا وَقَعَتْ رَمِيَّتُكَ فِي مَاءٍ فَغَرِقَ فَمَاتَ فَلَا تَأْكُلْ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تمہارے تیر کا شکار پانی میں گر پڑے اور ڈوب کر مر جائے تو اسے مت کھاؤ۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2850]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الذبائح 8 (5484)، صحیح مسلم/الصید 1 (1929)، سنن الترمذی/الصید 3 (1469)، سنن ابن ماجہ/ الصید 6 (3213)، (تحفة الأشراف: 9862) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5484) صحيح مسلم (1929)

حدیث نمبر: 2851
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، حَدَّثَنَا مُجَالِدٌ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: مَا عَلَّمْتَ مِنْ كَلْبٍ أَوْ بَازٍ ثُمَّ أَرْسَلْتَهُ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكَ عَلَيْكَ، قُلْتُ: وَإِنْ قَتَلَ قَالَ:" إِذَا قَتَلَهُ وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ شَيْئًا فَإِنَّمَا أَمْسَكَهُ عَلَيْكَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد الْبَازُ: إِذَا أَكَلَ فَلَا بَأْسَ بِهِ وَالْكَلْبُ إِذَا أَكَلَ كُرِهَ، وَإِنْ شَرِبَ الدَّمَ فَلَا بَأْسَ بِهِ.
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کتے یا باز کو تم سدھا رکھو اور اسے اللہ کا نام لے کر یعنی (بسم اللہ کہہ کر) شکار کے لیے چھوڑو تو جس شکار کو اس نے تمہارے لیے روک رکھا ہو اسے کھاؤ۔ عدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میں نے عرض کیا: اگرچہ اس نے مار ڈالا ہو؟ آپ نے فرمایا: جب اس نے مار ڈالا ہو اور اس میں سے کچھ کھایا نہ ہو تو سمجھ لو کہ اس نے شکار کو تمہارے لیے روک رکھا ہے۔ ابوداؤد کہتے ہیں: باز جب کھا لے تو اس کے کھانے میں کوئی حرج نہیں اور کتا جب کھا لے تو وہ مکروہ ہے اگر خون پی لے تو کوئی حرج نہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2851]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الصید 3 (1467)، (تحفة الأشراف: 9865)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/257، 379) (صحیح)» ‏‏‏‏ (مگر باز کا اضافہ منکر ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح إلا قوله أو باز فإنه منكر

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (7641)¤ مجالد : ضعيف¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 103

حدیث نمبر: 2852
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَمْرٍو، عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَيْدِ الْكَلْبِ:" إِذَا أَرْسَلْتَ كَلْبَكَ وَذَكَرْتَ اسْمَ اللَّهِ فَكُلْ وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ وَكُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ يَدَاكَ".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے شکاری کتے کے سلسلہ میں فرمایا: جب تم اپنے (شکاری) کتے کو چھوڑو، اور اللہ کا نام لے کر (یعنی بسم اللہ کہہ) کر چھوڑو تو (اس کا شکار) کھاؤ اگرچہ وہ اس میں سے کھا لے ۱؎ اور اپنے ہاتھ سے کیا ہوا شکار کھاؤ ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2852]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، وانظر ما یأتي برقم: (2855)، (تحفة الأشراف: 11878) (منکر)» ‏‏‏‏ (اس میں «وإن أَکَلَ مِنْہ» کا جملہ منکر ہے اور کسی راوی کے یہاں نہیں ہے، مسند احمد میں اس کی جگہ «وإنّ قَتَلَ» (اگرچہ قتل کر ڈالا ہو) کا جملہ ہے، اور یہ حدیث عدی رضی اللہ عنہ کی حدیث کے مطابق ہے

وضاحت: ۱؎: ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کی اس حدیث اور عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی روایت کردہ اس سے ماقبل کی حدیث کے مابین تطبیق کی صورت یہ ہے کہ ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کی روایت کو بیان جواز پر، اور عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیا جائے گا، ایک تاویل یہ بھی کی جاتی ہے کہ عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کی حدیث حرمت کے سلسلہ میں اصل ہے، اور ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں «وإن أكل» کے معنی ہیں اگرچہ وہ اس سے پہلے کھاتا رہا ہو مگر اس شکار میں اس نے نہ کھایا ہو۔

قال الشيخ الألباني: منكر

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ داود بن عمرو حسن الحديث، وللحديث شاھد حسن يأتي (2858) وانظر الحديث الآتي (2855)

حدیث نمبر: 2853
حَدَّثَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ خُلَيْفٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الأَعْلَى، حَدَّثَنَا دَاوُدُ، عَنْ عَامِرٍ، عَنْ عَدِيِّ بْنِ حَاتِمٍ، أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَحَدُنَا يَرْمِي الصَّيْدَ فَيَقْتَفِي أَثَرَهُ الْيَوْمَيْنِ وَالثَّلَاثَةَ، ثُمَّ يَجِدُهُ مَيِّتًا وَفِيهِ سَهْمُهُ أَيَأْكُلُ، قَالَ:" نَعَمْ إِنْ شَاءَ، أَوْ قَالَ: يَأْكُلُ إِنْ شَاءَ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے کہا: اللہ کے رسول! ہم میں سے کوئی اپنے شکار کو تیر مارتا ہے پھر اسے دو دو تین تین دن تک تلاش کرتا پھرتا ہے، پھر اسے مرا ہوا پاتا ہے، اور اس کا تیر اس میں پیوست ہوتا ہے تو کیا وہ اسے کھائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگر چاہے یا فرمایا: کھا سکتا ہے اگر چاہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2853]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 9859)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/ الصید 8 (5485 تعلیقًا) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث الآتي (2854)

حدیث نمبر: 2854
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ كَثِيرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي السَّفَرِ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: قَالَ عَدِيُّ بْنُ حَاتِمٍ: سَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنِ الْمِعْرَاضِ فَقَالَ:" إِذَا أَصَابَ بِحَدِّهِ فَكُلْ وَإِذَا أَصَابَ بِعَرْضِهِ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّهُ وَقِيذٌ، قُلْتُ: أُرْسِلُ كَلْبِي، قَالَ: إِذَا سَمَّيْتَ فَكُلْ وَإِلَّا فَلَا تَأْكُلْ، وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ فَلَا تَأْكُلْ فَإِنَّمَا أَمْسَكَ لِنَفْسِهِ، فَقَالَ: أُرْسِلُ كَلْبِي فَأَجِدُ عَلَيْهِ كَلْبًا آخَرَ، فَقَالَ: لَا تَأْكُلْ لِأَنَّكَ إِنَّمَا سَمَّيْتَ عَلَى كَلْبِكَ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بے پر کے تیر کے بارے میں پوچھا تو آپ نے فرمایا: جب وہ اپنی تیزی سے پہنچے تو کھاؤ (یعنی جب وہ تیزی سے گھس گیا ہو)، اور جو تیر چوڑائی میں لگا ہو تو مت کھاؤ کیونکہ وہ چوٹ کھایا ہوا ہے۔ پھر میں نے کہا: میں اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں (اس بارے میں کیا حکم ہے؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب «بِسْمِ اللهِ» پڑھ کر چھوڑو تو کھاؤ، ورنہ نہ کھاؤ، اور اگر کتے نے اس میں سے کھایا ہو تو اس کو مت کھاؤ، اس لیے کہ اس نے اسے اپنے لیے پکڑا ہے۔ پھر میں نے پوچھا: میں اپنے کتے کو شکار پر چھوڑتا ہوں کہ دوسرا کتا بھی آ کر اس کے ساتھ لگ جاتا ہے (تب کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مت کھاؤ، اس لیے کہ «بِسْمِ اللهِ» تم نے صرف اپنے ہی کتے پر کہا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2854]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/ الوضوء 33 (175)، البیوع 3 (2054)، الصید 2 (5476)، صحیح مسلم/ الصید 19 (1929)، سنن النسائی/الصید 7 (4277)، (تحفة الأشراف: 9863)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/380)، دی/ الصید 1 (2045) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (175) صحيح مسلم (1929)

حدیث نمبر: 2855
حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ حَيْوَةَ بْنِ شُرَيْحٍ، قَالَ: سَمِعْتُ رَبِيعَةَ بْنَ يَزِيدَ الدِّمَشْقِيَّ، يَقُولُ: أَخْبَرَنِي أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ عَائِذُ اللَّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ يَقُولُ: قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَصِيدُ بِكَلْبِي الْمُعَلَّمِ وَبِكَلْبِي الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ، قَالَ:" مَا صِدْتَ بِكَلْبِكَ الْمُعَلَّمِ فَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ، وَكُلْ وَمَا أَصَّدْتَ بِكَلْبِكَ الَّذِي لَيْسَ بِمُعَلَّمٍ فَأَدْرَكْتَ ذَكَاتَهُ فَكُلْ".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں سدھائے اور بےسدھائے ہوئے کتوں سے شکار کرتا ہوں، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شکار تم سدھائے ہوئے کتے سے کرو اس پر اللہ کا نام لو (یعنی «بِسْمِ اللهِ» کہو) اور کھاؤ، اور جو شکار اپنے غیر سدھائے ہوئے کتے کے ذریعہ کرو اور اس کے ذبح کو پاؤ (یعنی زندہ پاؤ) تو ذبح کر کے کھاؤ (ورنہ نہ کھاؤ کیونکہ وہ کتا جو تربیت یافتہ نہیں ہے تو اس کا مار ڈالنا ذبح کے قائم مقام نہیں ہو سکتا)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2855]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الصید 4 (5478)، 10 (5488)، 14 (5496)، صحیح مسلم/الصید 1 (1930)، سنن الترمذی/ السیر 11 (1560)، سنن النسائی/الصید 4 (4271) سنن ابن ماجہ/الصید 3 (3207)، (تحفة الأشراف: 11875)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/193، 194، 195)، سنن الدارمی/السیر56 (2541) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (5488) صحيح مسلم (1930)

حدیث نمبر: 2856
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَرْبٍ. ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى، حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ، عَنْ الزُّبَيْدِيِّ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ سَيْفٍ، حَدَّثَنَا أَبُو إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيُّ، حَدَّثَنِي أَبُو ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيُّ، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَا أَبَا ثَعْلَبَةَ كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ وَكَلْبُكَ زَادَ عَنْ ابْنِ حَرْبٍ الْمُعَلَّمُ وَيَدُكَ فَكُلْ ذَكِيًّا وَغَيْرَ ذَكِيٍّ".
ابوثعلبہ خشنی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے عرض کیا: ابوثعلبہ! جس جانور کو تم اپنے تیر و کمان سے یا اپنے کتے سے مارو اسے کھاؤ۔ ابن حرب کی روایت میں اتنا اضافہ ہے کہ: وہ کتا سدھایا ہوا (شکاری) ہو، اور اپنے ہاتھ سے (یعنی تیر سے) شکار کیا ہوا جانور ہو تو کھاؤ خواہ اس کو ذبح کر سکو یا نہ کر سکو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2856]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11877)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/ الصید 1 (1931)، سنن الترمذی/ الصید 16 (1446) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ انظر الحديث السابق (2855)

حدیث نمبر: 2857
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْهَالِ الضَّرِيرُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ، حَدَّثَنَا حَبِيبٌ الْمُعَلِّمُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ أَعْرَابِيًّا يُقَالُ لَهُ أَبُو ثَعْلَبَةَ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ لِي كِلَابًا مُكَلَّبَةً فَأَفْتِنِي فِي صَيْدِهَا، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنْ كَانَ لَكَ كِلَابٌ مُكَلَّبَةٌ فَكُلْ مِمَّا أَمْسَكْنَ عَلَيْكَ، قَالَ: ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ قَالَ: نَعَمْ، قَالَ: فَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، قَالَ: وَإِنْ أَكَلَ مِنْهُ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَفْتِنِي فِي قَوْسِي، قَالَ: كُلْ مَا رَدَّتْ عَلَيْكَ قَوْسُكَ، قَالَ: ذَكِيًّا أَوْ غَيْرَ ذَكِيٍّ، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنِّي، قَالَ: وَإِنْ تَغَيَّبَ عَنْكَ مَا لَمْ يَصِلَّ أَوْ تَجِدَ فِيهِ أَثَرًا غَيْرَ سَهْمِكَ، قَالَ: أَفْتِنِي فِي آنِيَةِ الْمَجُوسِ إِنِ اضْطُرِرْنَا إِلَيْهَا، قَالَ: اغْسِلْهَا وَكُلْ فِيهَا".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ابوثعلبہ رضی اللہ عنہ نامی ایک دیہاتی نے کہا: اللہ کے رسول! میرے پاس شکار کے لیے تیار سدھائے ہوئے کتے ہیں، ان کے شکار کے سلسلہ میں مجھے بتائیے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پاس سدھائے ہوئے کتے ہیں تو جو شکار وہ تمہارے لیے پکڑ رکھیں انہیں کھاؤ۔ ابو ثعلبہ نے کہا: خواہ میں ان کو ذبح کر سکوں یا نہ کر سکوں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔ ابو ثعلبہ نے کہا: اگرچہ وہ کتے اس جانور میں سے کھا لیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگرچہ وہ اس جانور میں سے کھا لیں۔ پھر انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! میرے تیر کمان سے شکار کے متعلق بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارا تیر کمان جو تمہیں لوٹا دے اسے کھاؤ، خواہ تم اسے ذبح کر پاؤ یا نہ کر پاؤ۔ انہوں نے کہا: اگرچہ وہ شکار تیر کھا کر میری نظروں سے اوجھل ہو جائے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں اگرچہ وہ تمہاری نظروں سے اوجھل ہو جائے جب تک کہ گلے سڑے نہیں، اور تمہارے تیر کے سوا اس کی ہلاکت کا کوئی اور اثر معلوم نہ ہو سکے۔ پھر انہوں نے کہا: مجوسیوں (پارسیوں) کے برتن کے متعلق بتائیے جب کہ ہمیں اس کے سوا دوسرا برتن نہ ملے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: دھو ڈالو اور اس میں کھاؤ۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الصَّيْدِ/حدیث: 2857]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 8671)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/الصید 16 (4301)، مسند احمد (2/184) (حسن)» ‏‏‏‏ (مگر «وإن اَکَلَ منہ» کا جملہ منکر ہے جو عدی کی حدیث (2854) کے مخالف ہے، اور نسائی کی روایت میں یہ جملہ ہے تو مگر اس میں اس کی جگہ «وإن قتلنَ» ہے جو عدی کی حدیث کے مطابق ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن لكن قوله وإن أكل منه منكر

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن