واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: ”عورت تین شخص کی میراث سمیٹ لیتی ہے: اپنے آزاد کئے ہوئے غلام کی، راہ میں پائے ہوئے بچے کی، اور اپنے اس بچے کی جس کے سلسلہ میں لعان ہوا ہو (یعنی جس کے نسب سے شوہر منکر ہو گیا ہو) تو عورت اس کی وارث ہو گی“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2906]
تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الفرائض 23 (2115)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 12 (2742)، (تحفة الأشراف: 11744)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/490، 4/106) (ضعیف)» (اس کے راوی عمر بن رؤبة ضعیف ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (2115) ابن ماجه (2742)¤ عمر بن رؤبة ضعفه البخاري والجمهور فھو ضعيف يعتبر به¤ انظر التحرير (4895)¤ وقال ابن عدي : ’’ وإنما أنكروا عليه أحاديثه عن عبدالواحد النصري ‘‘ (الكامل 1707/5)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 105
مکحول کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لعان والی عورت کے بچے کی میراث اس کی ماں کو دلائی ہے پھر اس کی ماں کے بعد ماں کے وارثوں کو دلائی ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2907]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8771)، وقد أخرجہ: سنن الدارمی/الفرائض 24 (3010) (صحیح)» (اگلی حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث بھی صحیح ہے ورنہ یہ مرسل روایت ہے کیونکہ مکحول تابعی ہیں)
وضاحت: ۱؎: کیونکہ باپ کو اور اس کے وارثوں کو بچے سے واسطہ نہ رہا۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ قال البيهقي : ’’ حديث مكحول منقطع ‘‘ (السنن الكبري 6/ 259)¤ فالسند ضعيف¤ وللحديث شواھد ضعيفة¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 105