اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کافر کا اور کافر مسلمان کا وارث نہیں ہو سکتا“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2909]
اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کل آپ (مکہ میں) کہاں اتریں گے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا عقیل نے ہمارے لیے کوئی جائے قیام چھوڑی ہے؟“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم بنی کنانہ کے خیف یعنی وادی محصب میں اتریں گے، جہاں قریش نے کفر پر جمے رہنے کی قسم کھائی تھی“۔ بنو کنانہ نے قریش سے عہد لیا تھا کہ وہ بنو ہاشم سے نہ نکاح کریں گے، نہ خرید و فروخت، اور نہ انہیں اپنے یہاں جگہ (یعنی پناہ) دیں گے۔ زہری کہتے ہیں: خیف ایک وادی کا نام ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2910]
وضاحت: ۱؎: اس حدیث کی باب سے مطابقت اس طرح ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے چچا ابوطالب کی وفات کے وقت عقیل اسلام نہیں لائے تھے، اس لئے وہ ابوطالب کی میراث کے وارث ہوئے، جب کہ علی اور جعفر رضی اللہ عنہما اسلام لانے کے سبب ابوطالب کی میراث کے حقدار نہ بن سکے۔
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (3058) صحيح مسلم (1351)
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دو دین والے (یعنی مسلمان اور کافر) کبھی ایک دوسرے کے وارث نہیں ہو سکتے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2911]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8669)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الفرائض 16 (2109)، سنن ابن ماجہ/الفرائض 6 (2732)، مسند احمد (2/178، 195) (حسن صحیح)»
قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (3046)
عبداللہ بن بریدہ کہتے ہیں کہ دو بھائی اپنا جھگڑا یحییٰ بن یعمر کے پاس لے گئے ان میں سے ایک یہودی تھا، اور ایک مسلمان، انہوں نے مسلمان کو میراث دلائی، اور کہا کہ ابوالاسود نے مجھ سے بیان کیا ہے کہ ان سے ایک شخص نے بیان کیا کہ معاذ رضی اللہ عنہ نے اس سے بیان کیا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: ”اسلام بڑھتا ہے گھٹتا نہیں ہے“ پھر انہوں نے مسلمان کو ترکہ دلایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2912]
تخریج الحدیث: «تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11318)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/230، 236) (ضعیف)» (اس کی سند میں ایک راوی رجلا مبہم ہیں)
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ’’ رجل ‘‘ مجهول كما قال المنذري والبيهقي وغيرھما (انظر عون المعبود 85/3)¤ وھو صحيح عن يحيي بن يعمر رحمه اللّٰه¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 105
ابوالاسود دیلی سے روایت ہے کہ معاذ رضی اللہ عنہ کے پاس ایک یہودی کا ترکہ لایا گیا جس کا وارث ایک مسلمان تھا، اور اسی مفہوم کی حدیث انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْفَرَائِضِ/حدیث: 2913]
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 11318) (ضعیف)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ انظر الحديث السابق (2912) وسقوط الرجل من السند لا يفيده شيئًا إلا إذا صرح بالسماع وھذا لم أجده ھاھنا¤ انظر مقدمة ابن الصلاح (ص290،نوع 37)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 105