عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ آیت کریمہ: «لا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل إلا أن تكون تجارة عن تراض منكم»(سورۃ النساء: ۲۹) کے نازل ہونے کے بعد لوگ ایک دوسرے کے یہاں کھانا کھانے میں گناہ محسوس کرنے لگے تو یہ آیت سورۃ النور کی آیت: «ليس عليكم جناح أن تأكلوا من بيوتكم ..... أشتاتا»( سورۃ النساء: ۶۱) سے منسوخ ہو گئی، جب کوئی مالدار شخص اپنے اہل و عیال میں سے کسی کو دعوت دیتا تو وہ کہتا: میں اس کھانے کو گناہ سمجھتا ہوں اس کا تو مجھ سے زیادہ حقدار مسکین ہے چنانچہ اس میں مسلمانوں کے لیے ایک دوسرے کا کھانا جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو حلال کر دیا گیا ہے اور اہل کتاب کا کھانا بھی حلال کر دیا گیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3753]