الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
7. باب فِي طَعَامِ الْمُتَبَارِيَيْنِ
7. باب: جو ایک دوسرے کے مقابلے میں کھانا کھلائیں تو ان کے یہاں کھانا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 3754
حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ زَيْدِ بْنِ أَبِي الزَّرْقَاءِ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا جَرِيرُ بْنُ حَازِمٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ خِرِّيتِ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ، يَقُولُ: كَانَ ابْنُ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" نَهَى عَنْ طَعَامِ الْمُتَبَارِيَيْنِ أَنْ يُؤْكَلَ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: أَكْثَرُ مَنْ رَوَاهُ عَنْ جَرِيرٍ لَا يَذْكُرُ فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ، وَهَارُونُ النَّحْوِيُّ ذَكَرَ فِيهِ ابْنَ عَبَّاسٍ أَيْضًا، وَحَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ لَمْ يَذْكُرْ ابْنَ عَبَّاسٍ.
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے تھے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دو باہم فخر کرنے والوں کی دعوت کھانے سے منع فرمایا۔ ابوداؤد کہتے ہیں: جریر سے روایت کرنے والوں میں سے اکثر لوگ اس روایت میں ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کرتے ہیں نیز ہارون نحوی نے بھی اس میں ابن عباس کا ذکر کیا ہے اور حماد بن زید نے ابن عباس رضی اللہ عنہما کا ذکر نہیں کیا ہے ۱؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3754]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 6091) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: یعنی دونوں میں سے ہر ایک یہ چاہے کہ میں دوسرے سے بڑھ جاؤں اور اسے مغلوب کر دوں، ایسے لوگوں کی دعوت کو قبول کرنا منع ہے، کیوں کہ یہ اللہ کی رضا کے واسطے نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ مشكوة المصابيح (3225)¤ أخرجه البيھقي (7/274) وصححه الحاكم (4/128، 129) ورواه ضياء المقدسي في المختارة (11/384 ح 401) وللحديث شواھد