الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
27. باب فِي أَكْلِ الأَرْنَبِ
27. باب: خرگوش کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3791
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، عَنْ هِشَامِ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ:" كُنْتُ غُلَامًا حَزَوَّرًا، فَصِدْتُ أَرْنَبًا فَشَوَيْتُهَا، فَبَعَثَ مَعِي أَبُو طَلْحَةَ بِعَجُزِهَا إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ بِهَا فَقَبِلَهَا".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ایک قریب البلوغ لڑکا تھا، میں نے ایک خرگوش کا شکار کیا اور اسے بھونا پھر ابوطلحہ رضی اللہ عنہ نے اس کا پچھلا دھڑ مجھ کو دے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا میں اسے لے کر آیا تو آپ نے اسے قبول کیا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3791]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الھبة 5 (2572)، الصید 10 (5489)، 32 (5535)، صحیح مسلم/الصید 9 (1953)، سنن الترمذی/الأطعمة 2 (1790)، سنن النسائی/الصید 25 (4317)، سنن ابن ماجہ/الصید 17 (3243)، (تحفة الأشراف: 1629)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/118، 171، 291)، سنن الدارمی/الصید 7 (2056) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2572) صحيح مسلم (1953)

حدیث نمبر: 3792
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خَالِدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي خَالِدَ بْنَ الْحُوَيْرِثِ، يَقُولُ: إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو كَانَ بالصِّفَاحِ، قَالَ مُحَمَّدٌ: مَكَانٌ بِمَكَّةَ،" وَإِنَّ رَجُلًا جَاءَ بِأَرْنَبٍ قَدْ صَادَهَا، فَقَالَ: يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، مَا تَقُولُ؟ قَالَ: قَدْ جِيءَ بِهَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا جَالِسٌ، فَلَمْ يَأْكُلْهَا وَلَمْ يَنْهَ عَنْ أَكْلِهَا، وَزَعَمَ أَنَّهَا تَحِيضُ".
محمد بن خالد کہتے ہیں کہ میں نے اپنے والد خالد بن حویرث کو کہتے سنا کہ عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما صفاح میں تھے (محمد (محمد بن خالد) کہتے ہیں: وہ مکہ میں ایک جگہ کا نام ہے) ایک شخص ان کے پاس خرگوش شکار کر کے لایا، اور کہنے لگا: عبداللہ بن عمرو! آپ اس سلسلے میں کیا کہتے ہیں؟ انہوں نے کہا: اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لایا گیا اور میں بیٹھا ہوا تھا آپ نے نہ تو اسے کھایا اور نہ ہی اس کے کھانے سے منع فرمایا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خیال تھا کہ اسے حیض آتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3792]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 8621) (ضعیف الإسناد)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی خالد لین الحدیث ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ محمد بن خالد بن الحويرث مستور (تقريب التهذيب: 5842) وأبوه مجهول (التحرير : 1621) لم يوثقه غير ابن حبان¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 135