الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْأَطْعِمَةِ
کتاب: کھانے کے متعلق احکام و مسائل
47. باب فِي دَوَابِّ الْبَحْرِ
47. باب: سمندری جانوروں کے کھانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 3840
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ النُّفَيْلِيُّ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ:" بَعَثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَمَّرَ عَلَيْنَا أَبَا عُبَيْدَةَ بْنَ الْجَرَّاحِ نَتَلَقَّى عِيرًا لِقُرَيْشٍ، وَزَوَّدَنَا جِرَابًا مِنْ تَمْرٍ لَمْ نَجِدْ لَهُ غَيْرَهُ، فَكَانَ أَبُو عُبَيْدَةَ يُعْطِينَا تَمْرَةً تَمْرَةً كُنَّا نَمُصُّهَا كَمَا يَمُصُّ الصَّبِيُّ، ثُمَّ نَشْرَبُ عَلَيْهَا مِنَ الْمَاءِ، فَتَكْفِينَا يَوْمَنَا إِلَى اللَّيْلِ، وَكُنَّا نَضْرِبُ بِعِصِيِّنَا الْخَبَطَ، ثُمَّ نَبُلُّهُ بِالْمَاءِ، فَنَأْكُلُهُ، وَانْطَلَقْنَا عَلَى سَاحِلِ الْبَحْرِ، فَرُفِعَ لَنَا كَهَيْئَةِ الْكَثِيبِ الضَّخْمِ، فَأَتَيْنَاهُ فَإِذَا هُوَ دَابَّةٌ تُدْعَى الْعَنْبَرَ، فَقَالَ أَبُو عُبَيْدَةَ: مَيْتَةٌ وَلَا تَحِلُّ لَنَا، ثُمَّ قَالَ: لَا، بَلْ نَحْنُ رُسُلُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي سَبِيلِ اللَّهِ، وَقَدِ اضْطُرِرْتُمْ إِلَيْهِ فَكُلُوا، فَأَقَمْنَا عَلَيْهِ شَهْرًا، وَنَحْنُ ثَلَاثُ مِائَةٍ حَتَّى سَمِنَّا، فَلَمَّا قَدِمْنَا إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَكَرْنَا ذَلِكَ لَهُ فَقَالَ: هُوَ رِزْقٌ أَخْرَجَهُ اللَّهُ لَكُمْ، فَهَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ فَتُطْعِمُونَا مِنْهُ؟، فَأَرْسَلْنَا مِنْهُ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَكَلَ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ کو ہم پر امیر بنا کر قریش کا ایک قافلہ پکڑنے کے لیے روانہ کیا اور زاد سفر کے لیے ہمارے ساتھ کھجور کا ایک تھیلہ تھا، اس کے علاوہ ہمارے پاس کچھ نہیں تھا، ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ ہمیں ہر روز ایک ایک کھجور دیا کرتے تھے، ہم لوگ اسے اس طرح چوستے تھے جیسے بچہ چوستا ہے، پھر پانی پی لیتے، اس طرح وہ کھجور ہمارے لیے ایک دن اور ایک رات کے لیے کافی ہو جاتی، نیز ہم اپنی لاٹھیوں سے درخت کے پتے جھاڑتے پھر اسے پانی میں تر کر کے کھاتے، پھر ہم ساحل سمندر پر چلے توریت کے ٹیلہ جیسی ایک چیز ظاہر ہوئی، جب ہم لوگ اس کے قریب آئے تو کیا دیکھتے ہیں کہ وہ ایک مچھلی ہے جسے عنبر کہتے ہیں۔ ابوعبیدہ رضی اللہ عنہ نے کہا: یہ مردار ہے اور ہمارے لیے جائز نہیں۔ پھر وہ کہنے لگے: نہیں ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھیجے ہوئے لوگ ہیں اور اللہ کے راستے میں ہیں اور تم مجبور ہو چکے ہو لہٰذا اسے کھاؤ، ہم وہاں ایک مہینہ تک ٹھہرے رہے اور ہم تین سو آدمی تھے یہاں تک کہ ہم (کھا کھا کر) موٹے تازے ہو گئے، جب ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے تو آپ سے اس واقعہ کا ذکر کیا، تو آپ نے فرمایا: وہ رزق تھا جسے اللہ تعالیٰ نے تمہارے لیے بھیجا تھا، کیا تمہارے پاس اس کے گوشت سے کچھ بچا ہے، اس میں سے ہمیں بھی کھلاؤ ہم نے اس میں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بھیجا تو آپ نے اسے کھایا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْأَطْعِمَةِ/حدیث: 3840]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الصید 4 (1935)، (تحفة الأشراف: 2724، 5045)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/311، 378) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح بخاري (2483) صحيح مسلم (1935)