الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
4. باب فِي مَوْضِعِ الْحِجَامَةِ
4. باب: سینگی (پچھنا) لگانے کی جگہ کا بیان۔
حدیث نمبر: 3859
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ، وَكَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ، عَنْ ابْنِ ثَوْبَانَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي كَبْشَةَ الْأَنْمَارِيِّ، قَالَ كَثِيرٌ إِنَّهُ حَدَّثَهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ" يَحْتَجِمُ عَلَى هَامَتِهِ وَبَيْنَ كَتِفَيْهِ، وَهُوَ يَقُولُ: مَنْ أَهْرَاقَ مِنْ هَذِهِ الدِّمَاءِ فَلَا يَضُرُّهُ أَنْ لَا يَتَدَاوَى بِشَيْءٍ لِشَيْءٍ".
ابوکبشہ انماری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنے سر پر اور اپنے دونوں مونڈھوں کے درمیان سینگی (پچھنے) لگواتے اور فرماتے: جو ان جگہوں کا خون نکلوالے تو اسے کسی بیماری کی کوئی دوا نہ کرنے سے کوئی نقصان نہ ہو گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3859]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/الطب 21 (3484)، (تحفة الأشراف: 12143) (ضعیف) (الضعیفة: 1867، وتراجع الألباني: 194)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (3484)¤ الوليد بن مسلم لم يصرح بالسماع المسلسل¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 137

حدیث نمبر: 3860
حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ يَعْنِي ابْنَ حَازِمٍ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" احْتَجَمَ ثَلَاثًا فِي الْأَخْدَعَيْنِ وَالْكَاهِلِ"، قَالَ مُعَمَّرٌ: احْتَجَمْتُ فَذَهَبَ عَقْلِي حَتَّى كُنْتُ أُلَقَّنُ فَاتِحَةَ الْكِتَابِ فِي صَلَاتِي وَكَانَ احْتَجَمَ عَلَى هَامَتِهِ.
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے گردن کے دونوں پٹھوں میں اور دونوں کندھوں کے بیچ میں تین پچھنے لگوائے۔ ایک بوڑھے کا بیان ہے: میں نے پچھنا لگوائے تو میری عقل جاتی رہی یہاں تک کہ میں نماز میں سورۃ فاتحہ لوگوں کے بتانے سے پڑھتا، بوڑھے نے پچھنا اپنے سر پر لگوایا تھا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3860]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الطب 12 (2051)، سنن ابن ماجہ/الطب 21 (3483)، (تحفة الأشراف: 1147)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/119، 192) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ترمذي (2051) ابن ماجه (3483)¤ قتادة عنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 138