الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الطِّبِّ
کتاب: علاج کے احکام و مسائل
5. باب مَتَى تُسْتَحَبُّ الْحِجَامَةُ
5. باب: کب پچھنا لگوانا مستحب ہے؟
حدیث نمبر: 3861
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ، وَتِسْعَ عَشْرَةَ، وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ، كَانَ شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگوائے تو اسے ہر بیماری سے شفاء ہو گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3861]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12658) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (4548)

حدیث نمبر: 3862
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخْبَرَتْنِي عَمَّتِي كَبْشَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ، وَقَالَ غَيْرُ مُوسَى: كَيِّسَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّ أَبَاهَا كَانَ" يَنْهَى أَهْلَهُ عَنِ الْحِجَامَةِ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ، وَيَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ يَوْمُ الدَّمِ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَرْقَأُ".
کبشہ بنت ابی بکرہ نے خبر دی ہے ۱؎ کہ ان کے والد اپنے گھر والوں کو منگل کے دن پچھنا لگوانے سے منع کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے: منگل کا دن خون کا دن ہے اس میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں خون بہنا بند نہیں ہوتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3862]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11707) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (کبشہ یا کیسہ مجہول ہے)

وضاحت: ۱؎: اور موسی کے علاوہ دوسرے لوگوں کی روایت میں «کبشہ» کے بجائے «کیّسہ» ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ كيسة عمة بكار : لا يعرف حالھا (تق : 8675) والحديث ضعفه البيهقي (340/9)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 138