الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب اللِّبَاسِ
کتاب: لباس سے متعلق احکام و مسائل
28. باب مَا جَاءَ فِي الْكِبْرِ
28. باب: تکبر اور گھمنڈ کی برائی کا بیان۔
حدیث نمبر: 4090
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ. ح وحَدَّثَنَا هَنَّادٌ يَعْنِي ابْنَ السَّرِيِّ، عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ الْمَعْنَى، عَنْ عَطَاءِ بْنِ السَّائِبِ، قَالَ مُوسَى: عَنْ سَلْمَانَ الْأَغَرِّ، وَقَالَ هَنَّادٌ، عَنِ الْأَغَرِّ أَبِي مُسْلِمٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ هَنَّادٌ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: الْكِبْرِيَاءُ رِدَائِي، وَالْعَظَمَةُ إِزَارِي، فَمَنْ نَازَعَنِي وَاحِدًا مِنْهُمَا قَذَفْتُهُ فِي النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ عزوجل کا فرمان ہے: بڑائی (کبریائی) میری چادر ہے اور عظمت میرا تہ بند، تو جو کوئی ان دونوں چیزوں میں کسی کو مجھ سے چھیننے کی کوشش کرے گا میں اسے جہنم میں ڈال دوں گا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4090]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/البر والصلة 38 (2620)، سنن ابن ماجہ/الزھد 16 (4174)، (تحفة الأشراف: 12192)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/248، 376، 414، 427، 442) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ وله شاھد عند مسلم (2620)

حدیث نمبر: 4091
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي ابْنَ عَيَّاشٍ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا يَدْخُلُ الْجَنَّةَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ خَرْدَلٍ مِنْ كِبْرٍ، وَلَا يَدْخُلُ النَّارَ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ خَرْدَلَةٍ مِنْ إِيمَانٍ"، قَالَ أَبُو دَاوُد: رَوَاهُ الْقَسْمَلِيُّ، عَنِ الْأَعْمَشِ مِثْلَهُ.
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جنت میں داخل نہیں ہو سکتا جس کے دل میں رائی کے برابر کبر و غرور ہو اور وہ شخص جہنم میں داخل نہیں ہو سکتا جس کے دل میں رائی کے برابر ایمان ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4091]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الإیمان 39 (91)، سنن الترمذی/البر والصلة 61 (1998)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 9 (59)، (تحفة الأشراف: 9421)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/287، 412، 416، 2/164، 3/12،17) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح مسلم (91)

حدیث نمبر: 4092
حَدَّثَنَا أَبُو مُوسَى مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ، عَنْ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ:" أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَ رَجُلًا جَمِيلًا، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ حُبِّبَ إِلَيَّ الْجَمَالُ وَأُعْطِيتُ مِنْهُ مَا تَرَى حَتَّى مَا أُحِبُّ أَنْ يَفُوقَنِي أَحَدٌ، إِمَّا قَالَ بِشِرَاكِ نَعْلِي، وَإِمَّا قَالَ بِشِسْعِ نَعْلِي، أَفَمِنَ الْكِبْرِ ذَلِكَ؟ قَالَ: لَا وَلَكِنَّ الْكِبْرَ: مَنْ بَطِرَ الْحَقَّ وَغَمَطَ النَّاسَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، وہ ایک خوبصورت آدمی تھا اس نے آ کر عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے خوبصورتی پسند ہے، اور مجھے خوبصورتی دی بھی گئی ہے جسے آپ دیکھ رہے ہیں یہاں تک کہ میں نہیں چاہتا کہ خوبصورتی اور زیب و زینت میں مجھ سے کوئی میری جوتی کے تسمہ کے برابر بھی بڑھنے پائے، کیا یہ کبر ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں بلکہ کبر یہ ہے کہ حق بات کی تغلیط کرے، اور لوگوں کو کمتر سمجھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب اللِّبَاسِ/حدیث: 4092]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 14540) (صحیح الإسناد)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح¤ وللحديث شواھد منھا الحديث السابق (4091)