ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یہود و نصاریٰ اپنی داڑھیاں نہیں رنگتے ہیں، لہٰذا تم ان کی مخالفت کرو“، یعنی انہیں خضاب سے رنگا کرو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4203]
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن (ابوبکر رضی اللہ عنہ کے والد) ابوقحافہ کو لایا گیا، ان کا سر اور ان کی داڑھی ثغامہ (نامی سفید رنگ کے پودے) کے مانند سفید تھی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے کسی چیز سے بدل دو اور سیاہی سے بچو“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4204]
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/اللباس 24 (2102)، سنن النسائی/الزینة 15، (5244)، سنن ابن ماجہ/اللباس 33 (3624)، (تحفة الأشراف: 2807، 5079)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/316، 322، 338) (صحیح)»
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”سب سے اچھی چیز جس سے اس بڑھاپے (بال کی سفیدی) کو بدلا جائے حناء (مہندی) اور کتم (وسمہ) ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4205]
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اپنے والد کے ساتھ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گیا تو دیکھا کہ آپ کے سر کے بال کان کی لو تک ہیں، ان میں مہندی لگی ہوئی ہے، اور آپ کے جسم مبارک پر سبز رنگ کی دو چادریں ہیں۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4206]
اس سند سے ابورمثہ رضی اللہ عنہ سے اس حدیث میں مروی ہے کہ میرے والد نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ مجھے آپ اپنی وہ چیز دکھائیں جو آپ کی پشت پر ہے کیونکہ میں طبیب ہوں، آپ نے فرمایا: ”طبیب تو اللہ ہے، بلکہ تو رفیق ہے (مریض کو تسکین اور دلاسے دیتا ہے) طبیب تو وہی ہے جس نے اسے پیدا کیا ہے“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4207]
ابورمثہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں اور میرے والد نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے آپ نے ایک شخص سے یا میرے والد سے پوچھا: ”یہ کون ہے؟“ وہ بولے: میرا بیٹا ہے، آپ نے فرمایا: ”یہ تمہارا بوجھ نہیں اٹھائے گا، تم جو کرو گے اس کی باز پرس تم سے ہو گی، آپ نے اپنی داڑھی میں مہندی لگا رکھی تھی“۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4208]
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے خضاب کے متعلق پوچھا گیا تو انہوں نے کہا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو خضاب لگایا ہی نہیں، ہاں ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما نے لگایا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4209]