الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب التَّرَجُّلِ
کتاب: بالوں اور کنگھی چوٹی کے احکام و مسائل
19. باب مَا جَاءَ فِي خِضَابِ الصُّفْرَةِ
19. باب: پیلے رنگ کے خضاب کا بیان۔
حدیث نمبر: 4210
حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحِيمِ بْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو سُفْيَانَ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي رَوَّادٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" كَانَ يَلْبَسُ النِّعَالَ السِّبْتِيَّةَ وَيُصَفِّرُ لِحْيَتَهُ بِالْوَرْسِ وَالزَّعْفَرَانِ وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ يَفْعَلُ ذَلِكَ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھال کی سبتی جوتیاں پہنتے تھے جس پر بال نہیں ہوتے تھے، اور اپنی داڑھی ورس ۱؎ اور زعفران سے رنگتے تھے، اور ابن عمر رضی اللہ عنہما بھی ایسا کرتے تھے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4210]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن النسائی/الزینة من المجتبی 12 (5246)، (تحفة الأشراف: 7762)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/114) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: ورس ایک قسم کی گھاس ہے جس سے رنگتے ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ أخرجه النسائي (5246 وسنده حسن)

حدیث نمبر: 4211
حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ مَنْصُورٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ طَلْحَةَ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ وَهْبٍ، عَنِ ابْنِ طَاوُسٍ، عَنْ طَاوُسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ:" مَرَّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلٌ قَدْ خَضَّبَ بِالْحِنَّاءِ، فَقَالَ: مَا أَحْسَنَ هَذَا؟ قَالَ: فَمَرَّ آخَرُ قَدْ خَضَّبَ بِالْحِنَّاءِ وَالْكَتَمِ، فَقَالَ: هَذَا أَحْسَنُ مِنْ هَذَا، قَالَ: فَمَرَّ آخَرُ قَدْ خَضَّبَ بِالصُّفْرَةِ، فَقَالَ: هَذَا أَحْسَنُ مِنْ هَذَا كُلِّهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک شخص گزرا جس نے مہندی کا خضاب لگا رکھا تھا، تو آپ نے فرمایا: یہ کتنا اچھا ہے پھر ایک اور شخص گزرا جس نے مہندی اور کتم کا خضاب لگا رکھا تھا، تو آپ نے فرمایا: یہ اس سے بھی اچھا ہے اتنے میں ایک تیسرا شخص زرد خضاب لگا کے گزرا تو آپ نے فرمایا: یہ ان سب سے اچھا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب التَّرَجُّلِ/حدیث: 4211]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/اللباس 34 (3627)، (تحفة الأشراف: 5720) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ ابن ماجه (3627)¤ حميد بن وھب،ضعفه البخاري وغيره وقال الحافظ في التقريب : لين الحديث (1564)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 149