الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْخَاتَمِ
کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل
6. باب مَا جَاءَ فِي الْجَلاَجِلِ
6. باب: پیروں میں گھونگھرو پہننا کیسا ہے؟
حدیث نمبر: 4230
حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ سَهْلٍ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَا: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، أَنَّ عَامِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ عَلِيُّ بْنُ سَهْلِ ابْنِ الزُّبَيْرِ،" أَخْبَرَهُ أَنَّ مَوْلَاةً لَهُمْ ذَهَبَتْ بِابْنَةِ الزُّبَيْرِ إِلَى عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ وَفِي رِجْلِهَا أَجْرَاسٌ، فَقَطَعَهَا عُمَرُ ثُمّ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: إِنَّ مَعَ كُلِّ جَرَسٍ شَيْطَانًا".
عامر بن عبداللہ بن زبیر کہتے ہیں کہ ان کی ایک لونڈی زبیر کی ایک بچی کو عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس لے کر گئی، اس بچی کے پاؤں میں گھنٹیاں تھیں یعنی گھونگھرو تھے تو عمر رضی اللہ عنہ نے اسے کاٹ دیا، اور کہنے لگے: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ ہر گھنٹی کے ساتھ شیطان ہوتا ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4230]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10681) (ضعیف)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: ضعيف

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ وقال المنذري : ’’ ومولاة لھم مجهولة،وعامر لم يدرك عمر بن الخطاب‘‘ (عون المعبود 148/4)¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 150

حدیث نمبر: 4231
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحِيمِ، حَدَّثَنَا رَوْحٌ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ بُنَانَةَ مَوْلَاةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَسَّانَ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: بَيْنَمَا هِيَ عِنْدَهَا إِذْ دُخِلَ عَلَيْهَا بِجَارِيَةٍ وَعَلَيْهَا جَلَاجِلُ يُصَوِّتْنَ، فَقَالَتْ: لَا تُدْخِلْنَهَا عَلَيَّ إِلَّا أَنْ تَقْطَعُوا جَلَاجِلَهَا، وَقَالَتْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ جَرَسٌ".
عبدالرحمٰن بن حسان کی لونڈی بنانہ کہتی ہیں کہ وہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تھیں کہ اسی دوران ایک لڑکی آپ کے پاس آئی، اس کے پاؤں میں گھونگھرو بج رہے تھے تو آپ نے کہا: اسے میرے پاس نہ آنے دو جب تک تم انہیں کاٹ نہ دو، اور کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: فرشتے اس گھر میں داخل نہیں ہوتے جس میں گھنٹی ہو۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4231]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 17852)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/242، 243) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف¤ إسناده ضعيف¤ بنانة : لا تعرف (تق : 8546) وابن جريج مدلس وعنعن¤ انوار الصحيفه، صفحه نمبر 150