الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔


سنن ابي داود کل احادیث (5274)
حدیث نمبر سے تلاش:


سنن ابي داود
كِتَاب الْخَاتَمِ
کتاب: انگوٹھیوں سے متعلق احکام و مسائل
7. باب مَا جَاءَ فِي رَبْطِ الأَسْنَانِ بِالذَّهَبِ
7. باب: سونے سے دانت بندھوانے کا بیان۔
حدیث نمبر: 4232
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْخُزَاعِيُّ الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ،" أَنَّ جَدَّهُ عَرْفَجَةَ بْنَ أَسْعَدَ قُطِعَ أَنْفُهُ يَوْمَ الْكُلَابِ فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ وَرِقٍ فَأَنْتَنَ عَلَيْهِ، فَأَمَرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاتَّخَذَ أَنْفًا مِنْ ذَهَبٍ".
عبدالرحمٰن بن طرفہ کہتے ہیں کہ کے دادا عرفجہ بن اسعد کی ناک جنگ کلاب ۱؎ کے دن کاٹ لی گئی، تو انہوں نے چاندی کی ایک ناک بنوائی، انہیں اس کی بدبو محسوس ہوئی، تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا، تو انہوں نے سونے کی ناک بنوا لی ۲؎۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4232]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/اللباس 31 (1770)، سنن النسائی/الزینة 41 (5164)، (تحفة الأشراف: 8995)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/342، 5/23) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت: ۱؎: بصرہ اور کوفہ کے مابین ایک چشمہ کا نام ہے، زمانہ جاہلیت میں یہاں ایک جنگ ہوئی تھی (النہا یۃ لا بن الا ثیر)
۲؎: اگرچہ حدیث میں دانت بندھوانے کا ذکر نہیں ہے، مگر مصنف نے دانت کو ناک پر قیاس کیا کہ جب ناک جو ایک عضو ہے سونے کی بنوانی جائز ہے تو سونے سے دانتوں کا بندھوانا بھی جائز ہو گا، اسی لئے دانت بندھوانے کا باب باندھا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن¤ مشكوة المصابيح (4400)

حدیث نمبر: 4233
حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، وَأَبُو عَاصِمٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَشْهَبِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ طَرَفَةَ عَنْ عَرْفَجَةَ بْنِ أَسْعَدَ بِمَعْنَاهُ، قَالَ يَزِيدُ قُلْتُ لِأَبِي الْأَشْهَبِ: أَدْرَكَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ طَرَفَةَ جَدَّهُ عَرْفَجَةَ؟ قَالَ: نَعَمْ.
اس سند سے بھی عرفجہ بن اسعد سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے، یزید کہتے ہیں میں نے ابواشہب سے پوچھا: عبدالرحمٰن بن طرفہ نے اپنے دادا عرفجہ کا زمانہ پایا ہے، تو انہوں نے کہا: ہاں (پایا ہے)۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4233]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 9895) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ انظر الحديث السابق (4232)

حدیث نمبر: 4234
اس سند سے بھی اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الْخَاتَمِ/حدیث: 4234]
تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (4232)، (تحفة الأشراف: 9895) (حسن)» ‏‏‏‏

قال الشيخ زبير على زئي: حسن¤ انظر الحديث السابق (4232)